دینی مدارس کی رجسٹریشن کے فیصلہ کے بعد طلباء میں شدید بے چینی

طلباء کا مدارس کی قیادت کے صلاح مشورہ سے واضح پالیسی سامنے لانے کا مطالبہ

اتوار 8 مارچ 2015 15:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8مارچ۔2015ء) دینی مدارس کی رجسٹریشن کے فیصلہ کے بعد سے ان مدارس کے طلباء میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے اور انہوں نے اس حوالہ سے مدارس کی قیادت کے صلاح مشورہ سے واضح پالیسی سامنے لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

ایک جائزہ کے مطابق خیبرپختونخوا میں 4680 مدارس ہیں جن میں لڑکوں کے لئے 3795 جبکہ لڑکیوں کے 887 مدارس ہیں ان مدارس میں 1077 صوبائی حکومت کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں جبکہ دیگر کو بار ہا نوٹس دینے کے باوجود رجسٹریشن نہیں کرائی گئی ۔

1970 میں مدارس کی اہمیت کو تعلیمی پالیسی میں واضح کیا گیا اور پاکستان میں مغربی طرز پر 700 مکتب اور مدارس قائم کئے گئے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق سقوط ڈھاکہ کے بعد 1980 میں نئی تعلیمی پالیسی کا اعلان کیا گیا جس میں غیر سرکاری سکولز کھولنے کی اجازت دی گئی ۔ 1990 میں مسجد مکتب سکولوں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا اور آج ان مدارس کے خلاف پالیسی بنائی جا رہی ہے ۔