ایل این جی درآمد میں حکومت کی دلچسپی سے ناجائر فائدہ اٹھانے کی کوشش ہو رہی ہے، چوری، بدانتظامی کا ملبہ عوام پر ڈالنے سے گیس کمپنیوں، شئیر ہولڈرز کواربوں کا فائدہ ہو گا، عوام و معیشت مفلوج ، ملک مہنگائی کے سیلاب میں ڈوب جائیگا، وزیر اعظم نوٹس لیں

پاکستان اکانومی واچ کے صدر مرتضی مغل کابیان

اتوار 8 مارچ 2015 13:19

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8مارچ۔2015ء ) پاکستان اکانومی واچ کے صدر مرتضی مغل نے کہا ہے کہ بعض اداروں اور با اثر شخصیات نے ایل این جی کی درامد میں حکومت کی غیر معمولی دلچسپی سے ناجائر فائدہ اٹھانے کی کوشش شروع کر دی ہے جس سے توانائی بحران حل کرنے اور ایل این جی منصوبہ پر منفی اثرات مرتب ہو نگے۔ گیس کمپنیاں اپنے نقصانات عوام پر منتقل کرنے کیلئے یو ایف جی میں سو فیصد تک اضافہ منظور کروانے کی جدوجہد کر رہی ہیں جس سے انکی اور انکے با اثرشئیر ہولڈرز کی آمدنی میں اربوں روپے کا اضافہ ہو گا ۔

گیس ترسیل اور تقسیم کے دوران نقصانات ) یو ایف جی) جو گیس چوری کو قانونی شکل دینے کا راستہ ہے کی منظوری سے عوام، صنعت و زراعت مفلوج اور ملک مہنگائی کا سیلاب میں ڈوب جائیگا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر مرتضٰی مغل نے کہا کہ گیس کمپنیوں کے مطابق سالانہ30 ارب روپے کی گیس چوری کی جا رہی ہے جبکہ حقیقی حجم 120 ارب سے کم نہیں۔بنگلہ دیش میں یو ایف جی کا تناسب ایک فیصد جبکہ پاکستان میں 7 فیصد ہے جسے 14 فیصد تک بڑھانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جبکہ گیس کمپنیاں پہلے ہی حکومت کو لا علم رکھتے ہوئے عوام سے اضافی وصولیاں کر رہی ہیں۔

سابق چئیرمین اوگراتوقیر صادق نے یو ایف جی میں دو فیصد اضافہ کیا تھا جس سے کم از کم 50ارب روپے عوام کی جیب سے نکل کر گیس کمپنیوں کے اکاؤنٹس میں چلے گئے تھے۔انھیں گرفتار کیا گیا مگر انکا فیصلہ برقرار رکھا گیا جو عجیب ہے۔ اوگرا، ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی اپنی کارکردگی بہتر بنانے یا کرپشن کم کرنے کے بجائے عوام کی جیب ہلکی کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں ۔

اس وقت یہ ادارے حکومت سے وہ مطالبات منوانے کی کوشش کر رہے ہیں جن کی منظوری عوام کے مفاد میں کئی سال سے رکی ہوئی ہے۔اعلیٰ سرکاری حکام گیس چوری کا سارا ملبہ پتلی گردن والے ایک شعبے پر ڈال کر بری الزمہ ہو جاتے تھے جو چار ماہ سے بند ہے مگر چوری میں کمی نہیں آئی جو انکی بددیانتی کا ثبوت ہے۔وزیر اعظم نواز شریف عوام کے مفاد میں فیصلہ کرتے ہوئے یو ایف جی میں اضافہ کی سمری مسترد کر دیں۔