ای سی ایل میں نام شامل کئے جانے کے حکومتی فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے،وائس فار مسنگ پرسنز کے وائس چئیرمین ماما قدیر بلوچ کی کراچی میں پریس کانفرنس

ہفتہ 7 مارچ 2015 21:11

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔7 مارچ۔2015ء) وائس فار مسنگ پرسنز کے وائس چئیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے کہ ایگزرٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل)میں نام شامل کئے جانے کے حکومتی فیصلے کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج کریں گے اس معاملہ میں قانونی ماہرین سے رابطہ کیا جا رہا ہے حکومت نے امریکہ روانگی روک کر ملکی و بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے وہ ہفتہ کو پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے اس موقع پر فرزانہ مجید بلوچ ،فائقہ بلوچ و دیگر بھی موجود تھے ایک سوال پر ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ حاصل بزنجو کے چئیرمین سینٹ یا وزیر اعظم بنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ وہ بھی وزیر اعظم نواز شریف یا وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بے اختیار ہیں سارے اختیارات ایجنسیوں کے پاس ہیں وہی ملک کی حکمران ہیں انہوں نے کہا کہ اب تک بلوچستان میں اس وقت 21ہزار افراد لا پتہ ہو چکے ہیں جن میں سے 6ہزار افراد کی مسخ شدہ لاشیں ملی ہیں جبکہ سندھی لا پتہ افراد کی تعداد اس کے علاوہ ہیں انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ اگر بلوچستان کے حا لات خراب کرنے میں بھارتی خفیہ ایجنسی (را)ملوث ہے تو حکومت اس کے خلاف کاروائی کرنے سے کیوں گریز کرتی ہے ،انہون نے کہا کہ یہ سارا ڈرامہ مجھ کو اور فرزانہ بلوچ کوامریکہ جانے سے روکنے کے لیے رچایا گیا تھا ،کیونکہ ہم نے ٹکٹ بک کرانے سے پہلے بھی ای سی ایل کے بارے میں معلومات کر چکے تھے اس وقت میرا نام ای سی ایل میں نہیں تھا تو 4مارچ 2015کو کیسے میرا نام ای سی ایل میں آگیا ایف آئی آر کے بارے میں ابھی ایف آئی اے کے کاوٴنٹر پر بتایا گیا اصل میں کچھ بھی نہیں ہے یہ سارا ڈرامہ مہیں نیویارک امریکہ میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت سے روکنے کے لیے تھا ہم خود مظلوم ہیں اسکے علاوہ ہم اقوام متحدہ ،انٹرنیشنل کمیونٹی ،اے ایچ آر سی اور ایمنٹی انٹرنشنل کے ساتھ مہذب اقوام سے اپیل کرتے ہیں کہ اس صورت حال کا نوٹس لیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :