امریکی عدالت نے انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے ، فیصلے کے خلاف جلد ایپل دائر کر ینگے، بیٹے نے ٹیلیفون پر گفتگو میں تسلیاں دی ہیں ، ہمارے حوصلے بلند ہیں، امریکہ اور برطانیہ پر حملوں کی ساز ش کے الزام میں گرفتار عابدنصیر کے والد نصر اللہ خٹک کا برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو

جمعہ 6 مارچ 2015 19:37

پشاور/لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔6 مارچ۔2015ء) امریکی عدالت کی طرف سے برطانیہ میں القاعدہ کا سیل چلانے اور مانچسٹر اور نیویارک میں حملے کرنے کے الزامات کے تحت سزا پا نے والے پاکستانی طالب علم عابد نصیر کے والد نصر اللہ خٹک نے کہا ہے کہ امریکی عدالت نے ان کے بیٹے کے خلاف فیصلہ سناتے وقت انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا بلکہ بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے سزا سنائی گئی۔

فیصلے کے خلاف ایپل دائر کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں اور جلد اپیل دائر کرینگے ۔جمعہ کو برطانوی نشریاتی ادارے کو اپنے انٹرویو میں نصر اللہ خٹک نے کہا کہ انھیں یقین نہیں تھا کہ ان کے بیٹے کو سزا ہوگی کیونکہ برطانیہ میں بھی ان کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں ہوسکا تھا۔’فیصلہ آنے کے بعد صبح ان کے اپنے بیٹے عابد سے ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے، ان کی باتوں سے لگ رہا تھا کہ ان کا حوصلہ بڑا بلند ہے بلکہ وہ مجھے تسلیاں دے رہا تھا۔

(جاری ہے)

انھوں نے بتایا کہ ’عابد نے مجھے کہا کہ بابا فکر نہ کریں میں اس سزا کے خلاف اپیل کروں گا اور بہت جلد رہا ہوجاوٴں گا۔نصر اللہ خٹک نے کہا کہ انھیں اس فیصلے پر کوئی رنجیدگی نہیں بلکہ وہ اور ان کا خاندان صبر سے کام لیں گے کیونکہ شاید یہی اللہ کو منظور تھا۔انھوں نے کہا کہ عدالت کی جانب سے جس بنیاد پر فیصلہ دیاگیا ہے اس میں انصاف کو تقاضوں کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا کیا گیا ہے اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی ٹھوس شواہد پیش کئے گئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف ایپل دائر کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔خٹک نے کہاکہ وہ اور ان کے خاندان کے تمام افراد کا حوصلہ بدستور برقرار ہے اور اس فیصلے کے خلاف امریکی عدالت میں بہت جلد اپیل دائر کی جائیگی۔ واضح رہے کہ پشاور سے تعلق رکھنے والے پاکستانی طالب علم عابد نصیر کو 2009 میں برطانیہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر مانچسٹر میں شاپنگ سنٹر کو نشانہ بنانے کی سازش کا الزام لگایا گیا تھا۔ تاہم برطانیہ میں ان کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں ہوسکا جس کے بعد انہیں رہا کردیا گیا۔

متعلقہ عنوان :