سندھ ہائی کورٹ نے مشہور یرقان کیس پر فیصلہ محفوظ کر لیا،محکمہ صحت بد دیانتی کا مرتکب ہوا، انکوائری کی جائے، وکلاء کا موقف

جمعہ 6 مارچ 2015 18:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔6 مارچ۔2015ء) سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس محمد شفیع صدیقی پر مشتمل سنگل بینچ نے حکومت سندھ کی جانب سے کالے یرقان کی ویکسین کی خریداری کے خلاف دائر مقدمہ پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔عدالت نے مکمل یا جزوی خریداری پر پابندی برقرار رکھی ہے۔تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ نے کالے یرقان کی دوا کی خریداری کیلئے مقامی کمپنیوں کی مصنوعات کو مضر قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور دو کثیر القومی کمپنیوں سے پچیس کروڑ روپے کی دوا خریدنے کی کوشش کی جس پر مقامی کمپنیوں کے عدالت میں ان پر بدنیتی اور کرپشن کا الزام عائد کرتے ہوئے حکم امتناعی حاصل کر لیا۔

مقامی کمپنیوں نے موقف اختیار کیا کہ انکی ادویات نہ صرف ملک کے متعدد معتبر ادارے استعمال کر رہے ہیں برامد بھی کی جا رہی ہیں۔

(جاری ہے)

اگر یہ غیر معیاری ہیں تو حکومت انکی فروخت پر پابندی کیوں نہیں عائد کرتی اور انکے لائسنس کیوں کینسل نہیں کئے جاتے۔ جس دوا کو مضر صحت قرار دے کر مسترد کیا گیا ہے وہ پاکستان میں اس مرض کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی دوا ہے جس پر کسی ادارے نے کبھی کوئی اعتراض نہیں کیا مگر محکمہ صحت سندھ نے ذاتی فائدے کیلئے مریضوں کی حق تلفی کرتے ہوئے کثیر القومی کمپنیوں سے مہنگی دوا خریدنے کیلئے یہ کھیل رچایا ۔

مقدمہ کی سماعت کے دوران حکومت کی بار بار استدعاء کے باوجود حکم امتناعی خارج کیا گیا نہ اس میں نرمی کی گئی۔ عدالت نے اس مقدمہ کی سماعت ترجیحی بنیادوں پر کی اور جمعہ کے زور مقامی کمپنیوں کے وکیل فیصل صدیقی نے فریق مخالف کے وکلاء کے دلائل کا جواب دیا جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔

متعلقہ عنوان :