فاٹا سے سینیٹرز کے انتخاب کا صدارتی آرڈیننس اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج،

سینٹ کے حالیہ انتخابات کیلئے جاری ہونے والے صدارتی آرڈیننس کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا جائے، در خوا ست گزار

جمعرات 5 مارچ 2015 23:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔5 مارچ۔2015ء) فاٹا کے اراکین پارلیمنٹ نے سینٹ کے حالیہ انتخابات 2015ء کیلئے وفاقی حکومت کی استدعا پر جاری کئے گئے صدارتی آرڈیننس کو جمعرات کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے ۔ عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ سینٹ کے حالیہ انتخابات کیلئے جاری ہونے والے صدارتی آرڈیننس کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا جائے کیونکہ صدارتی آرڈیننس سے نہ صرف فاٹا کے عوام کی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے بلکہ فاٹا کے اراکین پارلیمنٹ کو بھی سینٹ انتخابات سے محروم کردیا گیا ہے ۔

جمعرات کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں رکن قومی اسمبلی جی جی جمال نے صدارتی آرڈیننس کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے جس میں فاٹا کے چھ سے زائد اراکین پارلیمنٹ شامل ہیں ۔

(جاری ہے)

درخواست میں وفاق ، صدر پاکستان ، وزارت قانون بذریعہ سیکرٹری فریق بنایا گیا ہے ۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ سینٹ کے انتخابات کیلئے رات کے تقریباً گیارہ بجے صدارتی آرڈیننس جاری کرنا آئین پاکستان کی کھلی خلاف ورزی ہے اور فاٹا اراکین پارلیمنٹ کو سینٹ انتخابات سے دور رکھنے کیلئے وفاقی حکومت کی استدعا پر یہ آرڈیننس جاری ہوئے ۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پہلے فاٹا کے عوام تقریباً چار ووٹ کاسٹ کرسکتے تھے جبکہ حالیہ سینٹ انتخابات میں ایک ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے صدارتی آرڈیننس جاری ہوا ہے ۔ عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ سینٹ کے حالیہ انتخابات جاری کئے گئے صدارتی آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :