کراچی ،پاکستان آٹو پارٹس شو 6سے8 مارچ تک ایکسپو سینٹر میں منعقد کی جائے گی

جمعرات 5 مارچ 2015 20:58

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔5 مارچ۔2015ء) پاکستان آٹو پارٹس شو کراچی میں چھ مارچ سے آٹھ مارچ تک ایکسپو سینٹر میں منعقد کی جائے گی۔پاکستان آٹو پارٹس شو 2015 ایک اہم نوعیت کی نمائش ہے جس کا انعقاد ہر دو سال بعد کیا جاتا ہے۔ اس شو میں پوری آٹو انڈسٹری حصہ لیتی ہے اور اپنی مصنوعات، ٹیکنالوجیز اور مہارت کو نمایاں کرتی ہے۔ اس سال بھی توقع ہے کہ نمائش میں ہزاروں ملکی اور غیر ملکی شرکاء شرکت کریں گے ۔

آٹو شو میں پرزہ جات کے بین الاقوامی خریدار بھی شرکت کریں گے جس سے مقامی انڈسٹری کی برآمدات کیلئے بین الاقوامی مارکیٹوں کے نئے دروازے کھلیں گے۔پاکستان میں ٹویوٹا گاڑیاں بنانے والی اور ان کی ڈسٹری بیوٹر انڈس موٹر کمپنی نمائش کی ڈائمنڈ اسپانسر ہے اور باقاعدگی سے نمائش میں شرکت کرتی ہے۔

(جاری ہے)

انڈس موٹر کمپنی بڑی سرگرمی سے مقامی طورپر گاڑیوں کے پرزہ جات کی تیاری کے پروگرام پر عمل پیرا ہے ۔

اس ضمن میں مقامی مینوفیکچررز کی معاونت بھی کی جاتی ہے اور ملک میں مقامی مینوفیکچرنگ سیکٹر کی ترقی میں مدد کررہی ہے۔انڈس موٹر کمپنی کے سی ای او پرویز غیاث نے کہا کہ پاکستان میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ ایشیا کی آٹو انڈسٹری کیلئے مینوفیکچرنگ اور برآمدات میں قائد بن کر ابھر سکتا ہے جبکہ یہ نمائش ایسی تمام سرگرمیوں کیلئے ایک پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے جن سے مقامی مینوفیکچررز اور آٹو صنعت نئی مارکیٹ تلاش کرنے کے ساتھ مستقبل کے نئے کاروباری مواقع بھی ڈھونڈ سکتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم سی نے ہمیشہ سے مقامی پرزہ جا ت بنانے والوں کے ساتھ قریبی تعاون سے کام کیا ہے۔ نمائش کے فروغ میں بھی یہی جزبہ کارفرما ہے کہ مقامی انڈسٹری کوعالمی سطح پر زیادہ سے زیادہ اجاگر کیا جائے۔ آٹو پارٹس انڈسٹری میں پاکستا نی صنعت کی مہارت اور صلاحیت کو عالمی سطح پر اجاگرکرنا بھی اس نمائش کا مقصد ہے۔انہوں نے کہا کہ مشکل حالات کے باوجود آٹو سیکٹر نے گزشتہ دہائی میں شاندار بہتری کا مظاہرہ کیا ہے اورپرزہ جات مقامی سطح پر تیار کئے جارہے ہیں اور ہزاروں لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے ساتھ پاکستان میں جدید ترین ٹیکنالوجی کو منتقل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آج جس سطح پر گاڑیوں کے پرزہ جات ملکی سطح پر تیار کئے جارہے ہیں وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ کارساز اداروں نے لوکلائزیشن کیلئے اپنے عہد کی تکمیل کی ہے۔ صرف آئی ایم سی ہی نے 60 وینڈرز تیار کئے ہیں اور 34 تکنیکی معاونتی معاہدے کرنے کے ساتھ ایک کاروباری اشتراک کے ذریعے ملک میں ٹیکنالوجی کی منتقلی عمل میں لانے کیلئے کام کیا ہے

متعلقہ عنوان :