تھانہ کورال کی حدود میں راجگان برادرز پر دہشت گردی کا مقدمہ

وزارت داخلہ نے آئی جی اسلام آباد پولیس کی ناقص کارکردگی پر آنکھیں بدل لیں ،آئی جی ،اے آئی جی سمیت متعدد افسران کی تبدیلی کے امکانات

جمعرات 5 مارچ 2015 14:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05مارچ۔2015ء ) تھانہ کورال کی حدود میں راجگان برادرز پر دہشت گردی کا مقدمہ ،وزارت داخلہ نے آئی جی اسلام آباد پولیس کی ناقص کارکردگی پر آنکھیں بدل لیں ،آئی جی ،اے آئی جی سمیت متعدد افسران کی تبدیلی کے امکانات روشن ہو گئے، اسلام آباد پولیس کے تبادلے دیگر شہریوں میں کیے جائیں تو کارکردگی بہتر بنائی جاسکتی ہے جس پر وزارت داخلہ نے سنجیدگی سے غور شروع کردیا ہے۔

تھانہ کورال کی حدود میں راجگان برادرز پر دہشت گردی کا مقدمہ ،وزارت داخلہ نے آئی جی اسلام آباد پولیس کی ناقص کارکردگی پر آنکھیں بدل لیں ،آئی جی ،اے آئی جی سمیت متعدد افسران کی تبدیلی کے امکانات روشن ہو گئے ،آئی جی اسلام آباد پولیس کی ایماء پر تھانہ کورال کی حدود میں راجہ علی اکبر کے گھر چھاپہ مارکر ٹیمپرڈاسلحہ برآمد کرکے پولیس کارکردگی اور اپنی جابنداری کے واضح نشانات چھوڑ دئیے جس پر وزارت داخلہ نے سختی سے سرزنش کرتے ہوئے مقدمے کی ازسرنو تحقیقات کا حکم دیا ۔

(جاری ہے)

پولیس ذرائع نے اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05مارچ۔2015ء کو بتایا کہ آئی جی اسلام آباد طاہرعالم خان نے مقدمے کی تفتیش پر ڈٹے رہنے کی پولیس افسران کو نہ صرف ہدایات کیں بلکہ کہا کہ اگر مقدمہ دہشت گردی دفعات سے ختم ہو تا ہے تو پولیس سے عام شہریوں کا اعتماد اٹھ جائے گا اس لیے افادیت سمجھی جائے کہ راجگان برادرز پر دہشت گردی دفعات قائم رہیں ۔

دوسری جانب تھانہ کورال کی حدود میں اعلیٰ افسران کی ایماء پر چلنے والے جواء اور منشیات کے اڈے چند دن کے لیے بند کردئیے گئے ہیں تاکہ وزارت داخلہ اور پولیس حکام کے درمیان معاملات ٹھنڈے ہو جائیں ۔ ذرائع کے مطابق پولیس ٹاؤٹ ”ڈنا“ اور ”ارشد محمود “ کے چلنے والے جوائے اور منشیات کے اڈے صرف تین دن کے لیے بند کیے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نے فیصلہ کیا ہے کہ تھانہ کورال ،سہالہ ،لوئی بھیر ،بہارہ کہو سمیت متعدد دیگر تھانوں میں پنجاب پولیس کے منجھے ہوئے اہلکار اور ایس ایچ اووز تعینات کیے جائیں ۔

وزارت داخلہ میں سیکرٹری داخلہ کی جانب سے وفاقی وزیر کو یہ بات کہی گئی ہے کہ اسلام آباد پولیس کے تبادلے دیگر شہریوں میں کیے جائیں تو کارکردگی بہتر بنائی جاسکتی ہے جس پر وزارت داخلہ نے سنجیدگی سے غور شروع کردیا ہے