انرجی ڈیموکریسی کے ذریعے توانائی کا بحران حل کیا جا سکتاہے‘ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

جمعرات 5 مارچ 2015 13:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05مارچ۔2015ء) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ انرجی ڈیموکریسی کے زریعے توانائی کا بحران حل کیا جا سکتاہے۔اس طریقہ سے توانائی کے شعبہ کی استعداد اور عوام کے اعتماد میں اضافہ ہو گا جس سے سرمایہ کاری بڑھے اور بجلی کے بل گھٹ جائینگے۔ توانائی کا شعبہ نجی شعبہ کے حوالے کرنے کا تجربہ کئی ممالک میں ناکام ہو چکا ہے کیونکہ اسکی تمام تر توجہ منافع پر ہوتی ہے جس سے قلیل المعیاد اہداف، آمدنی میں ہر قیمت پر اضافہ اور گمراہ کن نرخ نامے اورمغالطہ آمیز مارکیٹنگ شامل ہوتی ہیں۔

اس وجہ سے دنیا بھر میں ملکوں کا مستقبل نجی شعبہ کے حوالے کرنے کے مضرمات پر سنجیدہ بحث چل پڑی ہے۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جارہی ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ انرجی ڈیموکریسی کے زریعے مقامی افراد کو ان پالیسیوں میں شرکت کی اجازت دی جاتی ہے جو انکے مستقبل پر اثر انداز ہوتی ہیں۔

(جاری ہے)

اس میں بجلی کی پیداواراور مقامی اورعلاقائی بنیاد پر عوام کی نگرانی میں کی جاتی ہے جس سے عوام اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال، منافع کے بجائے عوام کی فلاح اور قلیل کے بجائے طویل المعیاد منصوبہ بندی کی جاتی ہے جبکہ ایسی کمپنیوں کے منافع کا بڑا حصہ مقامی آبادی کی بہبود پر خرچ کیا جاتا ہے۔

غریب آبادی کیلئے انکی قوت خرید میں رہتے ہوئے ٹیرف بنائے جاتے ہیں جبکہ حکومت کی سرپرستی کی وجہ سے ان منصوبوں کے اخراجات کم ہو جاتے ہیں کیونکہ حکومت بینکوں سے نجی شعبہ کے مقابلہ میں آسان شرائط پر قرضے لے سکتی ہے اور اسے شئیرہولڈرز کے منافع کی فکر نہیں ہوتی۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ جرمنی کی نصف کے قریب قابل تجدید توانائی اور ڈنمارک میں ہوائی توانائی کے اسی فیصد منصوبے عوام کی ملکیت ہیں جبکہ برطانیہ میں کئی شہری توانائی کمپنیاں قائم کی جا رہی ہیں۔

نیبراسکا میں تمام افراد اور کاروبار مشترکہ ملکیتی پاور ہاؤس سے سستی بجلی خریدتے ہیں اور منافع سماجی بہبود و تعلیم کی ترقی کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ جرمنی کے کئی شہروں نے 1990 میں بجلی پیدا کرنے والی کسی کمپنی کی نجکاری پر پابندی عائد کر دی گئی تھی اور اب دنیا کے کئی ممالک ترقی یافتہ ممالک انکے ماڈل کی پیروی کر رہے ہیں۔پاکستان میں انرجی ڈیموکریسی کو قومی ایجنڈا کا حصہ بنایا جائے۔