وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین عبدالقدیر بلوچ کو امریکہ جانے سے روک دیا گیا

بیرون ملک سفر پر پابندی کی کبھی کوئی اطلاع نہیں ملی ، عبدالقدیر بلوچ

جمعرات 5 مارچ 2015 12:44

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05مارچ۔2015ء) بلوچستان سے لاپتہ نوجوانوں کے لواحقین کی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین عبدالقدیر بلوچ کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان نے انہیں امریکہ جانے کی اجازت نہیں دی ہے۔ ایئرپورٹ سے واپسی کے وقت عبدالقدیر بلوچ نے بی بی سی کو بتایا کہ انہیں نیویارک میں سندھی کمیونٹی نے اپنی ایک تقریب میں شرکت کی دعوت دی تھی، جس کے لیے انہیں، فرازنہ مجید اور فائقہ کو امریکی حکومت نے پانچ سال کا ویزہ دیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی بدھ کی شب ابوظہبی اور وہاں سے نیویارک کے لیے روانگی تھی لیکن جب وہ کراچی ایئرپورٹ پہنچے اور بورڈنگ پاس لے کر ایف آئی اے کے کاوٴنٹر تک آئے تو حکام نے جہاز میں سوار ہونے کی اجازت دینے سے انکار کیا اور کہا کہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ہے۔

(جاری ہے)

قدیر بلوچ کے مطابق انہوں نے حکام کو آگاہ کیا کہ انہیں بیرون ملک سفر پر پابندی کی کبھی کوئی اطلاع نہیں ملی نہ کبھی ایسے کسی حکم نامے کے بارے میں میڈیا میں کوئی خبر آئی ہے لیکن حکام نے ان کا موقف تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔

یاد رہے کہ اس سے پہلے عبدالقدیر بلوچ جنیوا، ناروے، سوئٹرزلینڈ اور ہانگ کانگ میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی دعوت پر ویزہ نہ ملنے کی وجہ سے شرکت نہیں کر سکے تھے۔وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین عبدالقدیر بلوچ کے لاپتہ بیٹے عبدالجلیل کی لاش 2011 میں برآمد ہوئی تھی، لیکن انہوں نے اس جدوجہد سے دستبردار ہونے کے بجائے اپنی زندگی اس کے لیے وقف کردی اب وہ اقوام متحدہ کے ہیڈکورٹر جنیوا تک پیدل مارچ کے خواہشمند ہیں۔بلوچستان سے لاپتہ نوجوانوں کے لواحقین نے جولائی 2009 میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی بنیاد رکھی تھی جس کے بعد بلوچستان کے علاوہ کراچی اور اسلام آباد میں بھی یہ کیمپ لگایا گیا۔

متعلقہ عنوان :