سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے مالی معاملات اور ادارے کی ایکریڈی ٹیشن کیلئے قوانین کو ہفتے کے اندرحتمی شکل دی جائیگی،سید قائم علی شاہ،

ایک ہفتے کے اندر منظوری کیلئے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے مجوزہ قوانین کاجلد از جلد مطالعہ کیا جائے،وزیر اعلیٰ سندھ کی متعلقہ افسران کو ہدایات

بدھ 4 مارچ 2015 20:32

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔4مارچ۔2015ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے مالی معاملات،عملے کی تقرری اورادارے کی ایکریڈیٹیشن کیلئے قوانین 2014کو ایک ہفتے کے اندرحتمی شکل دی جائے گی تاکہ سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے مالی معاملات اور دیگر امور خوش اصلوبی سے چلائے جا سکے۔انہوں نے متعلقہ افسران کو ہدایات دیں کہ وہ اجلاس میں پیش کئے گئے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے مجوزہ قوانین کاجلد از جلد مطالعہ کریں تاکہ ان قوانین کو ایک ہفتے کے اندر منظور کیا جا سکے۔

یہ احکامات انہوں نے بدھ کووزیراعلیٰ ہاؤس میں سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے پہلے اجلاس کی صدارت کے دوران دیئے۔ اجلاس میں سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن14اراکین جس میں چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین ،جسٹس(ر) دیدار حسین شاہ،آنجہانی جسٹس(ر) رانا بھگوانداس،پروفیسر ڈاکٹر پروین شاہ،نادرا پنجوانی،حنیدلاکانی اور سید غلام نبی شاہ(نامزدارکان ہیں)جبکہ صوبائی سیکرٹری ایجوکیشن،صوبائی سیکرٹری خزانہ،صوبائی سیکرٹری منصوبابندی و ترقیات،سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالاجی،چیئرمین چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیشن کمیٹی،ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ،سیکرٹری سندھ ہائیرایجوکیشن کمیشن ایکس آفیشو ممبر ہیں،رانا بھگوان داس کے علاوہ اجلاس میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے رکن آننجہانی جسٹس(ر) رانا بھگوانداس کی وفات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے 2منٹ خاموشی اختیار کی گئی اور انکی بحیثیت جج، چیئرمین فیڈرل پبلک سروس کمیشن اور رکن ہائیرایجوکیشن کمیشن خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا۔اجلاس میں تفصیلی غور و خوص اور بحث مباحثے کے بعد کمیشن نے تعلیم کو صوبوں کومکمل طور منتقل کرنے پر عمل درآمد یقینی بنانے اورہائیرایجوکیشن کمیشن کے تمام اختیارات اور اثاثے صوبوں کو منتقل کرنے کیلئے وزارت بین الصوبائی روابط کوسفارشات کی ہیں،کمیشن نے آئندہ این ایف سی ایوارڈ تک سندھ کے تمام جامعات کو گرانٹس اور بجٹ کی فراہمی بھی یقینی بنانے کیلئے وفاقی حکومت سے سفارشات کی ہیں۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد تعلیم کا سبجیکٹ صوبوں کو منتقل ہوا، جس کے بعد صوبہ سندھ وہ پہلا صوبہ ہے جہاں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاق کی جانب سے2015تک تمام جامعات کو گرانٹس جاری رکھنے کے فیصلے کے باوجود حکومت سندھ صوبے بھر کی تمام جامعات کی سرپرستی کر رہی ہے اور رواں مالی سال میں حکومت سندھ نے جامعات کی انتہائی اہم مالی ضروریات پوری کرنے کیلئے پانچ ارب روپے مختص کئے اور خرچ کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے قیام ان کے دفتری معاملات نمٹانے کیلئے صوبائی حکومت57.722ملین روپے فراہم کرچکی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ حکومت سندھ کی جانب سے اعلیٰ تعلیم کی ترقی اور فروغ میں گہری دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گذشتہ 6سالوں میں صوبے بھر میں 9جامعات قائم کی گئی ہیں۔انہوں نے کمیشن اعلیٰ تعلیم کے فروغ کیلئے حکومت سندھ کی جانب سے تمام تر حمایت اور مدد جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کیلئے نامور تعلیم دانوں اور ٹیکنو کریٹس کو نامزد کیا ہے ،انہوں نے کمیشن کے اراکین پر زور دیا کہ وہ اعلیٰ اور معیاری تعلیم کیلئے حکومت سندھ کی رہنمائی کریں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کمیشن کے ممبران پر زور دیا کہ وہ اعلیٰ تعلیم کو صنعتی پیداواری ،چیمبر آف کامرس انڈسٹری اور دیگر پیشوارانہ اداروں سے منسلک کریں تاکہ نوجوانوں کو ایسی تعلیم دی جا سکے جس سے وہ روزگار حاصل کرسکیں،تاکہ پڑھے لکھے لوگوں میں سے بیروزگاری کو کم کیا جا سکے۔