پاکستان میں سائنسی علوم کی ترقی کے لئے نئے منصوبہ جات متعارف کرانا ہوں گے، ڈاکٹر مجاہد کامران،

پنجاب یونیورسٹی کے زیر اہتمام دو روزہ ’فورتھ انوینشن ٹو انو ویشن سمٹ 2015ء‘ کا آغاز

بدھ 4 مارچ 2015 19:27

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔4مارچ۔2015ء) دنیا میں نئے علوم کی تخلیق کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی اورتعلیم کے فروغ کے لئے ضروری ہے کہ پی ایچ ڈی اساتذہ کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔ پاکستان میں سائنس کی ترقی کے لئے نئے منصوبہ جات متعارف کرانا ہوں گے ان خیالات کا اظہار وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران نے پنجاب یونیورسٹی آفس آف ریسرچ انوویشن اینڈ کمرشلائیزیشن کے زیر اہتمام انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ پرموشن اور پاکستان سائنس فاؤنڈیشن کے اشتراک سے الرازی ہال میں منعقدہ دورزہ ’فورتھ انوینشن ٹو انوویشن سمٹ2015ء‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر چیئرمین پاکستان سائنس فاؤنڈیشن ڈاکٹر محمد اشرف، یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی ریکٹر ڈاکٹر حسن صہیب مراد، چیف ایگزیکٹیو آفیسر انسٹیٹیوٹ آف ریسرچ پرموشن عابد ایچ کے شیروانی، ڈائریکٹر جنرل پاسٹک نیشنل سنٹر ڈاکٹر محمد اکرم شیخ، ڈائریکٹر آفس آف ریسرچ انوویشن اینڈ کمرشلائیزیشن ڈاکٹر عامر اعجاز، فیکلٹی ممبران ،مختلف یونیورسٹیوں سے ریسرچ سکالرزاور طلباؤ طالبات کی ایک بڑی تعدادنے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اپنے خطاب میں ڈاکٹر مجاہد کامران نے کہا کہ قرآن کریم کی پہلی آیت میں ہی پڑھنے کا کہا گیا ہے جس سے تعلیم کی اہمیت کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ قرآن کریم کی 750آیات میں تدبر و تفکر اور مظاہر فطر ت پر غور کرنے سے متعلق ہیں۔قرآن کریم کا آٹھواں حصہ نظر انداز کر کے مسلم امہ زوال کا شکا رہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں اوسطاً تعلیم پر ملکی پیداوار کا 5.9فیصد اور نئے علم کی تخلیق پر 2فیصد مختص کیا جاتا ہے جبکہ پاکستان میں تعلیم کے لئے 2فیصد اور تحقیق کے لئے .1فیصد ہی مختص کیا جاتا ہے ۔

ڈاکٹر محمد اشرف نے کہا کہ ہمیں سائنس کی ترقی کے لئے ابھی بہت کام کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی بیشتر یونیورسٹیوں میں خاطر خواہ گرانٹس کے باوجود بھی تحقیقی کام نظر نہیں آرہے۔ انہوں نے کہا کہ تحقیق دانوں کو تعمیری منصوبہ جات پر کام کرنا چاہیے تاکہ سائنسی فکر کو فروغ دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سائنس فاؤنڈیشن کی جانب سے ملک میں سائنسی علوم کی ترقی کے لئے مستقبل میں کئی پروگرامز شروع کئے جائیں گے۔

انہوں نے بہترین ایونٹ کے انعقاد پر منتظمین اور وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران کو مبارک باد پیش کی اور ان کی کاوشوں کو سراہا۔ ڈاکٹر حسن صہیب مرادنے کہا کہ اس کانفرنس سے اکیڈیمیہ اور صنعتوں کے باہمی تعلق کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی پاکستان کی بڑی یونیورسٹی ہے جو ریسرچ کے حوالے سے اپنا مقام رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری نوجوان نسل بہت باصلاحیت اور پرجوش ہے اس کانفرنس سے انہیں زیادہ سے زیادہ سیکھنے کا موقع ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ ریسرچ سکالرز کے ذہن میں کئی آئیڈیاز ہوتے ہیں جو موقع نہ ملنے کے باعث ضائع ہو جاتے ہیں ہمیں تعلیم وتحقیق کے پھیلاؤ کے لئے ایسے باصلاحیت افراد کی مدد کرنی چاہئے۔عابد شیروانی نے کہا کہ نمائش میں 500 انڈیجینس ٹیکنالوجیز کی نمائش ہو گی جس میں ملک بھر سے 30 یونیورسٹیاں اور 40 سے زائد انڈسٹریز اور پرائیوٹ سیکٹر کے ادارے شرکت کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نمائش میں پاکستانی سائنسدانوں کی ایجادات و انوویشنز کی نمائش کی جا رہی ہے۔ ڈاکٹر عامر اعجاز نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کانفرنس کے مقاصد بیان کئے۔ بعد ازاں پاکستان سائنس فاؤنڈیشن کے چئیرمین ڈاکٹر محمد اشرف نے یونیورسٹی کے مین کوریڈور میں مختلف یونیورسٹیوں کے ریسرچ سکالرز کی جانب سے لگائی گئی نمائش کا افتتا ح کیااور ڈاکٹر مجاہد کامران کے ہمراہ مختلف اسٹالز کا دورہ بھی کیا۔

متعلقہ عنوان :