پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پیپلز پارٹی دورحکومت میں گوادر بندرگاہ سے 115ٹرک یوریا کھاد کی چوری کی تحقیقات کیلئے معاملہ نیب کو بھیج دیا

بدھ 4 مارچ 2015 17:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04مارچ۔2015ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پیپلز پارٹی دور حکومت میں گوادر بندرگاہ سے کراچی ترسیل کے دوران 115ٹرک یوریا کھاد کی چوری اور غائب ہونے کی تحقیقات اورذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے معاملہ نیب کو بھیج دیا ہے ۔ وزارت پیداوار کے ذیلی ادارے نیشنل فرٹیلائزر کارپوریشن کے کرپٹ افسران نے ٹھیکیدار سے ملی بھگت کرکے 22ہزار میٹرک ٹن یوریا کو کسانوں کو سستی اور کنٹرول قیمت پر فروخت کرنے کی بجائے بلیک مارکیٹنگ میں فروخت کردیا ۔

واپڈا حکام نے وزارت پیداوار کو دبئی سکوک بانڈز فروخت کرکے 12کروڑ کا ٹیکہ لگانے کے معاملہ کی بھی اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات کا حکم دے دیا ہے پی اے سی نے فریٹ چارجز کی مد میں وزارت پیداوار میں ایک ارب 20 کروڑ کی کرپشن کی تحقیقات کا حکم دیا ہے ۔

(جاری ہے)

پی اے سی کا اجلاس گزشتہ روز خورشید شاہ کی صدارت میں ہوا ۔ اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کے مالی سال 2010-11ء کے مالی حسابات کا جائزہ لیا گیا اجلاس میں آڈیٹر جنرل بلند اختر رانا ، سیکرٹری پیداوار نے پی اے سی کو آڈٹ پیراؤں بارے بریف کیا ۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے تمام وزارتوں کو ہدایت کی ہے کہ ہر مہینہ میں محکمانہ اکاؤنٹس آڈٹ کمیٹی کااجلاس بلایا جائے اور جو وزارت عمل نہ کرے اس کیخلاف کارروائی کی جائے گی ۔ پی اے سی نے کہا کہ وزارت کے سیکرٹری اپنے معاملات سے مکمل طور پر لاعلم ہیں اور ہمیں فضول کاموں میں الجھائے رکھتے ہیں ۔ ڈی اے سی کا اجلاس بارے آڈیٹر جنرل آف پاکستان بلند اختر رانا نے معاملہ اٹھایا اور بتایا کہ آڈٹ محکمہ نے وزارت کو 20گریڈ کا چیف اکاؤنٹنگ آفیسر تعینات ہے لیکن سیکرٹری اس سے مشاورت تک نہیں کرتا ۔

خورشید شاہ نے تمام ممبران قومی اسمبلی کو ہدایت کی ہے کہ وہ ملک بھر میں تمام یوٹیلٹی سٹورز کا دورہ کریں اور اشیاء کی معیاری ہونے کو چیک کریں آڈٹ حکام نے یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن میں 2010 میں میرٹ آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 708 افراد کو بھرتی کیا جس سے قومی خزانے کو شدید نقصان اٹھانا پڑا ۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ 115ٹرک یوریا کو اصل منزل تک پہنچانے کی بجائے رشید صدیق کیرج ٹھیکیدار نے راستہ میں بلیک میں فروخت کردیا حکومت اس ٹھیکیدار سے جرمانہ کی مد میں 46لاکھ کا دعویٰ کررہی ہے ۔

پی اے سی نے یہ معامل ایف آئی اے کو بھجوانے پر زور دیا ۔ پی اے سی کو یہ مقدمہ نیب کو بھیج دیا ہے ۔ آڈٹ حکام نے 2010ء میں یوریا کی درآمد میں فریٹ چارجز کی مد میں ایک ارب 22کروڑ روپے کی مالی بدعنوانیوں کی نشاندہی کی ہے پی اے سی نے اس پورے سکینڈل کی انکوائری کرنے کی ہدایت کردی ہے ۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ ریکارڈ سے لگتا ہے ک افسران ایک دوسرے کو بچانے میں مصروف ہیں ہمیں ان کا یہ رویہ ختم کرنا ہوگا اور پی اے سی اس پر ایکشن لے گی ۔

وزارتیں بھی پی اے سی کی ہدایات پر عمل کریں ۔ اجلاس میں ایم این اے عذرا پیچوہو ، کشور نعیمہ ، عاشق گوپانگ ، محمود اچکزئی ، میاں عبدالمنان ، رانا افضال ، راجہ جاوید اخلاص ، جنید اقبال ، سردار جعفر لغاری ، شیخ روحیل اصغر ، کاظم علی شاہ نے بھی شرکت کی

متعلقہ عنوان :