مذہب کے نام پر بننے والی مذہبی جماعتوں کی ذمہ داری میں اضافہ ہوگیا ہے ، محمد سکندرشاہ

بدھ 4 مارچ 2015 16:30

ٹنڈوالہیار(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04مارچ۔2015ء)ملک میں شراب خانے ،جوئے خانے عام ہوچکے ،ایسے مساج سینٹر بن چکے جہاں نوجوان لڑکیاں غیر مردوں کی مالش کرتی ہیں مساج کے نام پر بے حیائی فروغ پارہی ہے سودی کاروبار عروج پر ہے منشیات فروشی نے نوجوان نسل کا مستقبل تاریک کر دیا ان حالات میں مذہب کے نام پر بننے والی مذہبی جماعتوں کی ذمہ داری میں اضافہ ہوگیا ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہارمتحدہ دینی محاذ سندھ کے سیکریٹری اطلاعات محمد سکندرشاہ نے علماء کے وفد سے بات چیت کے دوران کیا انہوں نے مزید کہا کہ عام تاثر یہ ہے کہ مذہبی جماعتوں نے بھی دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح حالات سے سمجھوتا کرلیا ہے اس لئے اب مذہبی جماعتوں کی طرف سے شریعت کے نفاذ ، بے حیائی اور سود کے خلاف اٹھنے والی آواز ماند پڑ تی جارہی ہے مذہبی جماعتیں پھر سے عملی طور پر بیداری کا مظاہرہ کریں اور نفاذ اسلام کی آگاہی مہم کو تیز کیا جائے معاشرے میں بگاڑ یونہی آتا رہا تو تاریخ مذہبی جماعتوں کو کبھی معاف نہیں کرے گی وقت آگیا ہے کہ فرقہ واریت سے بالاتر ہوکر سوچا جائے دہشت گردی کے سب مخالف ہیں اور یہ مخالفت جاری رہے گی لیکن اپنی اصل ذمہ داری سے بھی نظریں نہیں چرا سکتے اسلامی نظام کے نفاذ کا مطالبہ انتہا پسندی نہیں اسلامی نظام نافذ کئے بغیر عوام کو ان کے حقوق نہیں مل سکیں گے بڑھتی ہوئی بے حیائی کی روک تھام کے لئے والدین کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ترقی کے نام پر نوجوان نسل کو فحاشی کے راستے پر چلتا نہیں دیکھ سکتے اس کے لئے اپناکردار ادا کر رہے ہیں پارلیمینٹ میں موجود جماعتیں بھی اپنا کردار ادا کریں۔