جعلی دستاویز پر کلیئرنگ ایجنٹس سے بازپرس نہیں ہوگی

بدھ 4 مارچ 2015 13:55

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04مارچ۔2015ء)محکمہ کسٹمز نے درآمدی مقاصد میں استعمال ہونے والی جعلی دستاویزات کی نشاندہی کی صورت میں متعلقہ کسٹمز کلیئرنگ ایجنٹ کو مشروط طور پر بری الذمہ قراردینے کا فیصلہ کرلیا ہے اوراس سلسلے میں جلد ہی پبلک نوٹس جاری کردیا جائے گا۔اس سے قبل کسی بھی درآمدی کنسائمنٹس میں ڈیوٹی وٹیکسوں کی رعایتوں کے لیے درآمدکنندگان کی جانب سے جمع کرائے جانے والے جعلی این اوسی یا جعلی ایف ٹی اے سی کی نشاندہی کی ذمے داری متعلقہ کسٹمزکلیئرنگ ایجنٹ پر عائد کردی جاتی تھی اور اس کے خلاف تادیبی کارروائی بھی کی جاتی تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ کسٹم ہاؤس کراچی میں طویل دورانیے سے وزارت تجارت سمیت دیگر وزارتوں کے جعلی ترغیبی این اوسیز اور فری ٹریڈ ایگریمنٹس سرٹیفکیٹس کی کنسائمنٹس کی کلیئرنس میں استعمال ہونے کی نشاندہی ہو رہی ہے تاہم اب گڈز ڈکلیریشن جمع کرانے کے بعد بار کوڈ سسٹم کے ذریعے صرف ایف ٹی اے کی جانچ پڑتال کے بعد حقیقی یا جعلی ہونے کا پتا چلایا جارہا ہے لیکن مختلف وفاقی وزارتوں کی جاری کردہ این او سی کی تصدیق بذریعہ فون، فیکس یا ای میل کے ذریعے کی جارہی ہیں۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں کلکٹرکسٹمز اپریزمنٹ ایسٹ ڈاکٹر منظورحسین میمن نے آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین ارشد جمال سے اجلاس میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ کسٹمز ان کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس سے کوئی بازپرس یا تادیبی کارروائی نہیں کرے گا جو جعلی دستاویزات فراہم کرنے والے اپنے کلائنٹ امپورٹرز کی جانب سے حلف نامہ داخل کرائیں کہ متعلقہ تمام دستاویزات ان کے کلائنٹ امپورٹر نے فراہم کی ہیں۔

منظور میمن نے کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس کو یہ بھی مشورہ دیا کہ وہ درآمدکنندگان سے ایسی تمام دستاویزات جن میں کسٹم ڈیوٹی ودیگر ٹیکسوں کی رعایت ملتی ہوں پرمتعلقہ امپورٹرکے دستخط اور مہر ثبت کرائیں۔ ارشد جمال نے کلکٹر کسٹم اپریزمنٹ ایسٹ کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس معمولی مشاہرے کے عوض درآمد وبرآمد کنندگان کو کسٹم کلیئرنس کی خدمات فراہم کرتے ہیں جبکہ کنسائمنٹس سے متعلقہ تمام دستاویزات این اوسیز اور ایف ٹی اے سرٹیفکٹس امپورٹرز فراہم کرتے ہیں لہذا محکمہ کسٹمز کو جمع کرائی جانے والی دستاویزات کے جعلی ہونے کی نشاندہی کی صورت میں کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس کے خلاف تادیبی کارروائی سے احتراز کرنا چاہیے کیونکہ کنسائمنٹس میں ملنے والی ڈیوٹی وٹیکسوں کی رعایت سے کلیئرنگ ایجنٹس نہیں براہ راست امپورٹر مستفید ہوتا ہے۔