ادویہ کی کم یا زائد قیمت کرپشن ہے ، ڈاکٹر محمد اسلم،

سینٹرل ڈرگ لیبارٹری کے معیار کو عالمی ادارہ صحت ودیگر اسٹک ہولڈرز کے تعاون سے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جارہا ہے ،چیف ایگزیکٹو ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان

منگل 3 مارچ 2015 22:34

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03مارچ۔2015ء) ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان کے چیف ایگزیکٹیو ڈاکٹر محمد اسلم نے کہا ہے کہ ادویہ کی زائد اور کم قیمت دونوں کرپشن ہیں موجودہ وفاقی حکومت عام لوگوں کو معیاری دوائیں قوت خرید کے مطابق فراہم کرنے اصلاحاتی پالیسی پر عمل پیرا ہے ٹول مینوفیکچرنگ کی مستقل پالیسی چند ہفتوں میں نافذ العمل ہوجائے گی ۔

سینٹرل ڈرگ لیبارٹری کراچی کا معیار جلد بین الاقوامی سطح تک پہنچادیا جائے گا ۔ جس سے پاکستانی ادویہ بین الاقوامی مارکیٹ تک باآسانی رسائی حاصل کرسکے گی بلکہ ادویہ کی برآمدات کے حجم میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ وہ گذشتہ روز پاکستان فارماسیسٹ ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر سید کلب حسن رضوی کی جانب سے مقامی ہوٹل میں اپنے اعزاز میں دیئے گئے ۔

(جاری ہے)

عصرانے کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کررہے تھے ۔ سید کلب حسن رضوی نے ڈاکٹر محمد اسلم سے صحافیوں کا تعارف کرایا اس موقع پر عالمی ادارہ صحت کی (Emma Hancox) ایما ہانیکس، مریم قیصر اور ڈی آر اے کے ڈائریکٹر اے کیو جاوید اقبال بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر محمد اسلم نے کہا کہ ڈی آر اے کے فعال ہونے کے بعد ادویہ سازی کا عمل تاریخی مرحلے سے گذر رہا ہے حکومت ملک میں بین الاقوامی ادویہ سازی کے یکساں نظام کو نافذ العمل کرنے کیلئے سینٹرل ڈرگ لیبارٹری کو عالمی ادارہ صحت، پی پی ایم اے اور فارما بیورو سمیت تمام اسٹاک ہولڈرز کے اشتراک سے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کے علاوہ جدید ایکوپمنٹس کی تنصیب وغیرہ کے علاوہ تمام متعلقہ موجودہ حکومت قومی فارما انڈسٹری کے اس خلا کو پر کرنے کی پبلک پیرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت سنجیدہ کوشش کررہی ہے ۔

جس سے قومی امر بین القومی کا فرق ختم ہوجائے گا۔ ڈاکٹر محمد اسلم نے کہا کہ پہلی بار 30/جون 2016ءء تک دواؤں کی قیمتوں کو منجمد کردیا گیا ہے حکومت دوساز اداروں کا بھٹہ نہیں بیٹھانا چاہتی ہے بلکہ ان کا معیار بلند کرنا چاہتی ہے ۔ آئندہ کسی بھی نئی دوا کا رجسٹریشن کیلئے اس دوا کی قیمت کا موازنہ بھارت اور بنگلہ دیش سے مشروط کرنے کا فارمولہ رفع کیا گیا ہے جبکہ ادویہ کی قیمتوں میں سالانہ اضافہ کی پالیسی کو شفاف بنانے زر سے مشروط کرنے کا فارمولہ طے کیا ہے ۔

جس کے تحت چارفیصد سے زیادہ کسی دوا کی قیمت میں اضافہ نہیں ہوسکے گا۔ جس سے نہ صرف نئی دواؤں کے آنے میں غیر ضروری رکاوٹیں ختم ہوں گی بلکہ جو دوائیں قیمت نہ ہونے کے باعث دستیاب نہیں ہوتی ہیں ان کی دستیابی بھی ممکن ہوسکے ہوگی۔

متعلقہ عنوان :