خطے میں قیام امن کیلئے پاکستان اورافغانستان کو مشترکہ اقدامات کرنا ہونگے، امیر حیدر خان ہوتی،

قبائلی عوام ترقی کے لفظ سے بھی نا آشنا ہیں اور ان کی حالت بدلنے کیلئے قبائلی علاقوں میں سیاسی اور انتظامی اصلاحات ناگزیر ہو چکی ہیں،گوادر کاشغر روٹ میں تبدیلی برداشت نہیں کی جائیگی،وکلاء برادری نے مشرف کے آمرانہ دور میں جمہوریت کی بحالی کیلئے لازوال قربانیاں دیں ،سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کی حوصلہ شکنی کی جائے ، ڈسٹرکٹ بار پشاور میں ملگری وکیلان ڈسٹرکٹ پشاور کی حلف برداری تقریب سے خطاب

منگل 3 مارچ 2015 22:20

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03مارچ۔2015ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر امیر حیدر خان ہوتی نے کہا ہے کہ گوادر کاشغر روٹ میں تبدیلی کسی صورت برداشت نہیں کی جائیگی۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے ڈسٹرکٹ بار پشاور میں ملگری وکیلان پشاور ڈسٹرکٹ کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اے این پی کے مرکزی سیکرٹری فنانس ارباب طاہر خان خلیل ، صوبائی جنرل سیکرٹری ایمل ولی خان ، سید عاقل شاہ ، خوشدل خان ایڈووکیٹ اور عبدالطیف آفریدی ایڈووکیٹ بھی اس موقع پر موجود تھے۔

جبکہ پشاور کے 60 وکلاء نے اس موقع پر ملگری وکیلان تنظیم میں شمولیت کا اعلان بھی کیا۔امیر حیدر خان ہوتی نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی نے اپنے دور اقتدار میں عوام سے کیے گئے تمام وعدے پورے کر کے دکھائے جن میں صوبے کا نام ، این ایف سی ایوارڈ اور اٹھارویں ترمیم کے ذریعے صوبے کے مسائل پر اپنا اختیار سر فہرست ہے۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے کہا کہ انتہاپسندی اور دہشتگردی کے خاتمے میں بنیادی کردار تعلیم کا ہے جس کیلئے ہم نے اپنی حکومت کے دوران بے شمارتعلیمی ادارے قائم کئے جبکہ بجلی پیدا کرنے کے پانچ چھوٹے منصوبے بھی شروع کیے گئے ۔

اُنہوں نے کہا کہ اب حکومت کو چاہیے کہ ان منصوبوں کو مکمل کرے اور اس قسم کے مزید منصوبے شروع کر کے صوبے کو لوڈ شیڈنگ سے نجات دلائے۔ اُنہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کی بحالی ، ملکی اداروں کے استحکام اور آئین کی بالادستی کیلئے جو تحریک چلائی اس کے نتیجے میں پرویز مشرف کی آمریت کا خاتمہ ہوا جبکہ ملاکنڈ میں دہشتگردی اور بنیاد پرستی کے خاتمے کیلئے وکلاء برادری نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

جبکہ قبائلی عوام کے بنیادی حقوق اور اُن کا اعتماد حاصل کرنا بھی ہمارا بنیادی فرض ہے۔ اُنہوں نے افغان جنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ خطے میں روس کا اثرو رسوخ کسی صورت برداشت نہیں کر سکتا تھا جس کی وجہ سے دو سپرپاور کے مفادات کی جنگ ہمارے خطے میں داخل ہوئی اور بدقسمتی سے اُس وقت کے ہمارے حکمرانوں نے اس جنگ میں پاکستان کو بھی دھکیل دیا۔

ہمارے حکمرانوں کی سب سے بڑی غلطی یہ تھی کہ افغانستان کے بعد قبائلی علاقوں میں دہشتگردی کی جنگ کو روکنے کیلئے اقدامات نہ کر سکے جس کی وجہ سے آج ملک سنگین خطرات سے دوچار ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ خطے میں امن کے قیام کیلئے پاکستان اورافغانستان کو مل کر اقدامات کرنا ہونگے۔ جبکہ اس میں بھارت اور چین کو بھی بنیادی کردار ادا کرنا ہوگا۔ اُنہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے قبائلی عوام ترقی کے لفظ سے بھی نا آشنا ہیں اور ان کی حالت بدلنے کیلئے قبائلی علاقوں میں سیاسی اور انتظامی اصلاحات ناگزیر ہو چکی ہیں۔

پاکستان میں دہشتگردی کے خلاف کیے جانے والے اقدامات کے حوالے سے اُنہوں نے کہا کہ اے این پی ان تمام اقدامات کی مکمل حمایت کرتی ہے کیونکہ ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بہت بھاری قیمت ادا کی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ آرمی پبلک سکول کے واقعے کے بعد گورنر ہاؤس پشاور میں منعقدہ اے پی سی میں جو اقدامات تجویز پیش کیے گئے تھے اُس کیلئے پختون قوم نے بڑی قربانی دی ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ صوبے کے بنیادی مسائل پر ہمارا موٴقف ایک ہے اور اُمید ظاہر کرتے ہیں کہ پانچ مارچ کو ہونے والے سینٹ کے انتخابات میں بھی صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کے رہنما صوبے کی روایات کو برقرار رکھیں گے اور ہارس ٹریڈنگ کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے اپنی پارٹیوں کے اُمیدواروں کی حمایت کرینگے۔اس موقع پر ملگری وکیلان کے صدر ارباب عارف اور ڈسٹرکٹ بار کے صدر رضاء اللہ خان نے بھی خطاب کیا۔