بلوچستان اور فاٹا میں مداخلت سے متعلق اپنی تشویش سے بھارتی سیکرٹری خارجہ کوآگاہ کردیا،پاکستان،

کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کا بات چیت کے ذریعے حل چاہتے ہیں، دہشت گردی کسی ایک ملک نہیں پاکستان ،بھارت سمیت پورے خطے کیلئے باعث تشویش ہے، ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہئے، مسائل پہلے سے موجود میکانزم اور چینلز کے ذریعے حل کئے جائیں سارک علاقائی تعاون بڑھانے کا اہم ذریعہ ہے ، آئندہ اجلاس کی میزبانی پر خوشی ہوگی، مودی سمیت تمام سربراہوں کو مدعو کیا جائیگا، ایک دوسرے کیخلاف منفی پراپیگنڈہ کی حوصلہ شکنی ، عوام کے باہمی روابط اور دوستی تبادلوں کی حوصلہ افزائی کی جائے، جامع مذاکرات کی بحالی کیلئے دونوں ممالک رابطے میں رہتے ہوئے کام کرینگے، فی الحال بحالی کا ٹائم فریم نہیں دیا جاسکتا،بھارتی سیکرٹری خارجہ جے شنکر سے ملاقات کے بعد سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چودھری کی صحافیوں کو بریفنگ

منگل 3 مارچ 2015 22:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03مارچ۔2015ء) پاکستان نے بلوچستان اور فاٹا میں بھارتی مداخلت سے متعلق اپنی تشویش سے بھارتی سیکرٹری خارجہ کوآگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کا بات چیت کے ذریعے حل چاہتے ہیں، دہشت گردی کسی ایک ملک نہیں پاکستان اور بھارت سمیت پورے خطے کیلئے باعث تشویش ہے، ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہئے، مسائل پہلے سے موجود میکانزم اور چینل کے ذریعے حل کئے جائیں،دونوں ممالک ایک دوسرے کیخلاف منفی پراپیگنڈہ کی حوصلہ شکنی ، عوام کے باہمی روابط اور دوستی تبادلوں کی حوصلہ افزائی کریں،جامع مذاکرات کی بحالی کیلئے دونوں ممالک رابطے میں رہتے ہوئے کام کرینگے، فی الحال بحالی کا ٹائم فریم نہیں دیا جاسکتا۔

(جاری ہے)

منگل کو بھارتی سیکرٹری خارجہ جے شنکر نے پاکستانی ہم منصب اعزاز احمد چودھری سے ملاقات کی ، ملاقا ت کے بعد سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے بھارتی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے دوران کشمیر سمیت تمام امور پر بات کی ہے اور کہا ہے کہ سرکریک اور سیاچن سمیت دیگر امور بات چیت کے ذریعے حل کئے جانے چاہئیں۔

ملاقات کے دوران لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کا معاملہ بھی اٹھایا ہے اور بھارتی سیکرٹری خارجہ سے کہا ہے کہ 2003 کے سیز فائر معاہدے پر عملدرآمد ہونا چاہئے اور اس حوالے سے موجود میکنزم کے ذریعے مسئلہ حل کیا جانا چاہئے کیونکہ سیز فائر کی خلاف ورزی امن اور سلامتی کیلئے خطرہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی سیکرٹری خارجہ سے کہا ہے کہ پاکستان دہشتگردی کے خاتمے کا خواہش مند ہے اور اس سلسلے میں پڑوسی ممالک سے تعاون کا خواہاں ہے ۔

بھارتی سیکرٹری خارجہ سے ملاقات کے دوران سمجھوتہ ایکسپریس کا معاملہ بھی اٹھایا گیا ہے اور ان سے کہا ہے کہ سات آٹھ سال ہونے کو آئے ہیں ہمارے ساتھ تحقیقات کے حوالے سے کچھ شیئر نہیں کیا گیا پاکستان کا موقف ہے کہ دہشتگردی کسی ایک ملک کیلئے نہیں بلکہ ہر ملک کیلئے باعث تشویش ہے دہشتگردی سے پاکستان بھارت اور پورے خطے کو خطرہ ہے ۔ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ مکمل تعاون کا راستہ اختیار کر نا چاہئے تاکہ دہشتگردی کو شکست دے سکیں ۔

اعزاز احمد چوہدری نے بتایا کہ بھارتی سیکرٹری خارجہ جے شنکر نے وزیراعظم محمد نواز شریف سے بھی ملاقات کی ہے اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے ایک خط وزیراعظم پاکستان کو پہنچایا ہے جس کے مندرجات کے بارے میں ابھی تفصیلات نہیں بتائی جا سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ جامع مذاکرات کی بحالی کیلئے دونوں ممالک ملکر کام کرینگے اس حوالے سے ابھی ٹائم فریم نہیں دیا جاسکتا ۔

انہوں نے کہا کہ آج ہونیوالی بات چیت کے دوران دونوں ممالک نے باہمی دلچسپی اور باعث تشویش امور پر تبادلہ خیال کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ ملاقات کا ماحول مجموعی طور پر مثبت رہا ۔ جامع مذاکرات کی بحالی کیلئے دونوں ممالک رابطے میں رہیں اور آگے بڑھنے کیلئے پر عزم ہیں ۔بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر سے کشمیری رہنماؤں کی ملاقاتوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کشمیری رہنماؤں سے ہماری باقاعدگی سے ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں ۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ بھارتی سیکرٹری خارجہ اپنے وزیراعظم کی ہدایت پر پاکستان آئے ہیں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے گزشتہ ماہ وزیراعظم نواز شریف سے ٹیلیفون پر بات چیت کے دوران اپنے سیکرٹری خارجہ کو پاکستان بھیجنے کی بات کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ملاقات کے دوران آزادانہ طور پر تعمیری تبادلہ خیال کیا گیا ۔ سارک کو مزید فعال بنانے پر اتفاق کیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے سیکرٹری خارجہ سے ملاقات کے دوران ہم نے بلوچستان اور قبائلی علاقہ جات (فاٹا) میں بھارت کے ملوث ہونے کا معاملہ بھی اٹھایا ۔ اس حوالے سے انکا اپنا موقف ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ بھارت کے ساتھ تجارت اقتصادی تعاون ، عوام کے باہمی روابط اور دوستی تبادلوں کی حوصلہ افزائی ہونی چاہئے جبکہ ایکدوسرے کے خلاف منفی پراپیگنڈا کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہئے جبکہ میڈیا کھیلوں کے شعبے میں بھی روابط کو فروغ ملنا چاہئے ۔

انہوں نے کہا کہ سارک علاقائی تعاون بڑھانے کا اہم ذریعہ ہے ہمیں مسائل کے حل کیلئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ہماری بات چیت کے دوران سارک کے گزشتہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر بھی بات کی گئی ہے ہم سارک کے آئندہ اجلاس کی میزبانی کے منتظر ہیں ، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ سارک اجلاس کی میزبانی کر کے پاکستان کو خوشی محسوس ہوگی اورنریندر مودی سمیت تمام رکن ممالک کے سربراہوں کو مدعو کیا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول کے حوالے سے بھارت نے بھی اتفاق کیا ہے کہ ایل او سی پر امن اور سکون ہونا چاہئے ۔ اس حوالے سے انہوں نے اپنا موقف بتایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پر امن ہمائیسگی کا خواہاں ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک دن کی بات چیت میں تمام امور پر تفصیل سے تبادلہ خیال نہیں ہو سکتا تاہم ہم نے بھارتی سیکرٹری خارجہ کے ساتھ کشمیر لائن آف کنٹرول اور دہشتگردی سمیت ایسے تمام امور پر بات چیت کی ہے جن میں دونوں ممالک کی دلچسپی یا ان سے متعلق تشویش ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کی لعنت دونوں ممالک اور پورے خطے کیلئے خطرہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایل او سی کے حوالے سے ڈی جی ملٹری آپریشنز ہر ہفتے بات چیت کرتے ہیں جبکہ سیکٹر کمانڈر کا بھی رابطہ رہتا ہے اور کسی معاملے پر فلیگ میٹنگ بھی کی جا سکتی ہے اس لئے پہلے سے موجود میکنزم اور چینلز کے ذریعے مسائل کو حل کیا جانا چاہئے کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ فائرنگ کا سلسلہ جاری رہے اور انسانی جانیں ضائع ہوتی رہیں اس حوالے سے بھارت نے بھی ہم سے اتفاق کیا ہے ۔