جامعہ بلوچستان یونیورسٹی میں نالائق کرپٹ اور نااہل انتظامیہ نے یر غمال بنارکھا ہے، میرٹ کی دھجیاں کھلم کھلی جاری ہے،بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (پجار)

منگل 3 مارچ 2015 20:17

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03مارچ۔2015ء) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (پجار) کے مرکزی سینئر وائس چےئرمین وفا بلوچ، اراکین مرکزی کمیٹی میران حیات بولچ، مکران ریجن کے ریجنل سیکرٹری ظریف زہرگ بلوچ اور پنجاب ریجن کے ریجنل سیکرٹری ظریف رند بلوچ،طالب بلوچ نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ جامعہ بلوچستان یونیورسٹی میں نالائق کرپٹ اور نااہل انتظامیہ نے یر غمال کیا ہوا ہے جامعہ بلوچستان یونیورسٹی میں میرٹ کی دھجیاں کھلم کھلی جاری ہے انہوں نے کہا کہ جامعہ بلوچستان میں موجودہ انتظامیہ نے میرٹ کی دھجیاں اس وقت پایہ تکمیل تک پہنچائیں جب جامعہ بلوچستان میں لیکچرار شپ کیلئے تعلیمی کیرئیر میں ڈبل تھرڈ ڈویثرن لیکر سراسر خلاف ہے ایچ ایف سی پالیسی کے مطابق ایم پی ایچ آئی ایل کی ڈگری بھی حاصل کرکے انہیں ٹیسٹ کیلئے شارٹ لسٹ کرنا ایچ ای سی پالیسی کے سراسر خلاف ہے ایچ ای سی پالیسی کے مطابق ایم پی ایچ آئی ایل کے ساتھ صرف ایک تھرڈ ڈویثرن والے کو اہل کیا جاسکتا ہے جبکہ جامعہ بلوچستان ٹیسٹ کی آخری چند دن قبل ایچ ای سی پالیسی کے برخلاف جاکر ڈبل تھرڈ ڈویثرن کو نااہل کو من پسند کی بنیاد پر ٹیسٹ کیلئے اہل قرار دیکر میرٹ کی دھجیوں کے دھجیاں اڑائیں ہے اور نااہل انتظامیہ اب تھرڈ ڈویثرن کے نااہل ترین لوگوں کو انٹرویو میں کامیاب کرنے کی سازشوں میں لگا ہے تاکہ جامعہ بلوچستان کو نااہل اور نالائق لوگوں کے ہاتھوں پر چھوڑ دیا جائے جو قابل مذمت امر ہے اگر جامعہ بلوچستان نے ڈبل تھرڈ ڈویثرن والے نااہل افراد کو انٹریو کیلئے کال دی اور ایچ ای سی پالیسی کیخلاف گئے اور اہل لوگوں کو دیوار سے لگانے کی سازش کی گئی تو بی ایس او (پجار) کسی صورت بھی نااہل ڈبل تھرڈ ڈویثرن والوں کو کسی صورت بھی برداشت نہیں کریں بی ایس او ایک تعلیم یافتہ اور منظم طلبہ تنظیم ہے جو طلبہ کے حقوق کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گا انہوں نے کہا کہ اس بھول میں نہ رہے کے ہمارے پاس کسی بھی رکاوٹ موجود نہیں ہے ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہمارے پاس تمام شارٹ لسٹنگ حضرات کی تعلیمی کیرےئر کے تمام کے تمام رکاوٹ موجود ہے اگر انتظامیہ نے کسی بی صورت ڈبل تھرڈ ڈویثرن والوں کو تعینات کرنے کی کوشش کی گئی تو انتظامیہ کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا اور ساتھ ہی ساتھ ہم دیگر ترقی پسند طلبہ تنظیم سے ملکر آئندہ کا لائحہ عمل طے کرینگے اور اپنے احتجاج و صحت دیگر ضرورت محسوس ہوا تو قانونی راستہ اختیار کرینگے۔

متعلقہ عنوان :