پاکستان اور بھارت کے درمیان جامع مذاکرات 7ماہ کی تلخی کی کے بعد بحال ،دونوں ممالک کا ملکر کام ،اختلافات کم کرنے ،سرحد ی کشیدگی کے خاتمے ، تمام مسائل مذاکرات سے حل کرنے اور مستقبل میں مذاکرات جار ی رکھنے پر اتفاق،

سرحد پر امن قائم رکھنا انتہائی اہم ہے، مثبت ماحول میں ہونے والی بات چیت تعمیری رہی،کھلے ذہن کے ساتھ ایک دوسرے کے خدشات اور مفادات پر بات کی، ممبئی حملوں سمیت سرحد پار دہشت گردی کے معاملات پر بھی بات چیت کی گئی، بھارتی سیکرٹری خارجہ ایس جے شنکر کی مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو ، پاکستان نے بات چیت میں ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی جارحیت اور بلوچستان میں بھارتی مداخلت اور پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہونے کا ایشوز اٹھایا، بھارت کا ایک بار پھر ممبئی حملوں کا معاملہ اٹھا کر حافظ سعید کی گرفتاری کا مطالبہ

منگل 3 مارچ 2015 18:41

پاکستان اور بھارت کے درمیان جامع مذاکرات 7ماہ کی تلخی کی کے بعد بحال ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03مارچ۔2015ء ) پاکستان اور بھارت نے ساتھ مل کر کام کرنے، اتفاقِ رائے کے نکات کی تلاش ،اختلافات کم کرنے اور سرحد ی کشیدگی ختم کرنے ، تمام مسائل مذاکرات سے حل کرنے پر اتفاق کیا ۔ منگل کو یہ اتفاق رائے بھارت کے سیکریٹری خارجہ ایس جے شنکر ، مشیر خارجہ سرتاج عزیز ،وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ اور پاکستانی ہم منصب اعزاز احمد کے درمیان ہونے والے غیر رسمی مذاکرات میں کیاگیا ۔

ایس جے شنکر اور پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری کے درمیان ملاقات یہاں دفتر خارجہ میں ہوئی ۔ جس میں دو طرفہ تعلقات ، باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات میں دونوں ممالک کے نمائندون نے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے حوالے سے بات چیت شروع کی ، بعد ازاں دونوں ممالک کے سیکرٹری خارجہ کے وفود کی سطح پر بھی مذاکرات ہوئے ، بھارتی وفد کو سرحد کے معاملات پر بریفنگ بھی دی گئی،بعد ازاں بھارتی سیکرٹری خارجہ ایس جے شنکر نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی سے ملاقات کی اور ان سے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔

(جاری ہے)

بعدازاں وزیر اعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے بھی بھارتی سیکرٹری خارجہ سے ملاقات کی اس دوران دوطرفہ تعلقات ، سرحدی کشیدگی خطے کی تازہ ترین صورتحال سمیت دیگر اہم امورپر تبادلہ خیال کیاگیا ۔ملاقات میں پاکستان نے سرحدی کشیدگی سمیت دیگر تحفظات بھارتی سیکرٹری خارجہ کے سامنے رکھے۔ملاقات کے بعد میڈیا سے مختصر گفتگو میں بھارتی سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ مثبت ماحول میں ہونے والی یہ بات چیت تعمیری رہی۔

انھوں نے کہا کہ اس ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات پر بھی بات ہوئی اور ’ہم نے کھلے ذہن کے ساتھ ایک دوسرے کے خدشات اور مفادات پر بات کی۔ایس جے شنکر کے مطابق ملاقات میں دونوں ممالک نے ساتھ مل کر کام کرنے، اتفاقِ رائے کے نکات تلاش کرنے اور اختلافات کم کرنے پر اتفاق کیا۔ ملاقات میں اختلافات اور سرحدی کشیدگی ختم کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ۔

انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک نے اتفاق کیا ہے کہ سرحد پر امن قائم رکھنا انتہائی اہم ہے۔ایس جے شنکر نے بتایا کہ ملاقات میں بھارت کی جانب سے ممبئی حملوں سمیت سرحد پار دہشت گردی کے معاملات پر اس کے دیرینہ موقف کو دہرایا گیا۔انہوں نے کہاکہ ہم نے سارک کو آگے بڑھانے کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ پاکستان سارک کا اگلا چیئرمین ہوگا اور بھارت پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے تاکہ سارک اپنی بھرپور استعداد کے مطابق کام کر سکے۔

جے شنکرکاکہناہے کہ ہمسایہ ممالک سے بہترتعلقات چاہتے ہیں ،سارک میں پاکستان کے ساتھ مل کرکام کرنے کوتیارہیں۔واضح رہے کہ بھارت نے گذشتہ برس دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کی کشمیری حریت رہنماوٴں سے ملاقات کو جواز بنا کر پاکستان سے سیکریٹری سطح کے مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔اس اقدام کے بعد پاکستان کے وزیرِ اعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ دو طرفہ مذاکرات کی بحالی بھارت کی ذمہ داری ہے کیونکہ یہ عمل اسی نے معطل کیا ہے۔

ایس جے شنکر کے اس دورہ پاکستان کی اطلاع 13 فروری کو بھارت کے وزیرِاعظم نریندر مودی نے پاکستانی وزیرِ اعظم کو ٹیلیفونک بات چیت میں دی تھی۔خیال رہے کہ بھارت میں قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں تلخی میں اضافہ ہوا ہے۔گذشتہ برس لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باوٴنڈری پر بھارت کی جانب سے سرحدوں پر بلااشتعال فائرنگ کے متعدد واقعات پیش آئے جس کی وجہ سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا تھا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کی طرف سے بات چیت میں خاص طور پر لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی جارحیت اور بلوچستان میں بھارت کی طرف سے شرپسندوں کی حمایت کے ساتھ ساتھ پاکستان کے اندر دہشتگردی میں مبینہ طور پر بھارت کے ملوث ہونے کے ایشوز کو اٹھایاگیا جبکہ بھارت نے ایک بار پھر ممبئی حملوں کا معاملہ اٹھا کر پاکستان سے حافظ سعید کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ۔