ہارس ٹریڈنگ کی مذمت کرتا ہوں ، سینیٹ انتخابات شفاف ہونے چاہئیں ، حصہ لینا تمام سیاسی جماعتوں کا حق ہے ‘ ہارس ٹریڈنگ سے فری ہونے چاہیے، جو لوگ ہارس ٹریڈنگ اور لوٹا کریسی میں ملوث پائے جائیں ان کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے

پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمن ملک کی پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات چیت

منگل 3 مارچ 2015 16:25

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03مارچ۔2015ء ) پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمن ملک نے کہا ہے کہ ہارس ٹریڈنگ کی مذمت کرتا ہوں ، سینیٹ انتخابات کا انعقاد غیر جانبدار اور شفاف انداز میں ہونا چاہیے ، انتخابات میں حصہ لینا تمام سیاسی جماعتوں کا حق ہے لیکن ہارس ٹریڈنگ فری ہونے چاہیے، ہارس ٹریڈنگ اور لوٹا کریسی میں جو بھی ملوث پایا جائے اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے ۔

وہ منگل کو یہاں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے ۔ انہون نے کہا کہ حکومت 22 ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ میں لے آئے اس پر ایوان میں بحث کی جائے اس کے بعد اس پر فیصلہ کرنا چاہیے اور سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے والوں کیلئے بھی قانون واضح کرنا چاہیے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میرے پاس ہارس ٹریڈنگ کے ثبوت نہیں ہیں ، باتیں سن رہا ہوں ، بعض لوگ ہارس ٹریڈنگ کی آفر زبانی کلامی کرکے پروپیگنڈہ کررہے ہیں جس کا مقصد ارکان کو بدنام کرنا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور تحریک انصاف کے سربراہ عمرنا خان کے درمیان ہارس ٹریڈنگ کے حوالے سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے جس کے مثبت نتائج مرتب ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خیبرپختونخوا میں ہارس ٹریڈنگ کے حوالے سے کیے گئے اقدامات قابل تحسین ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 5 مارچ کو پوزیشن واضح ہوجائے گی کہ چیئرمین سینیٹ کون اور کس جماعت سے ہوگا ۔ انہوں نے پاک بھارت مذاکرات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر سمیت دیگر مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کیے جائیں لیکن مسئلہ کشمیر سر فہرست ایجنڈے پر ہو ۔

متعلقہ عنوان :