ایوان بالا میں اپوزیشن اور اتحادی ارکان کا پاک چین اقتصادی راہداری کے روٹ میں تبدیلی کیخلاف پرزور احتجاج‘ ایوان سے واک آؤٹ ، جے یو آئی(ف) اورپختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے ارکان نے واک آؤٹ میں حصہ لیا

منگل 3 مارچ 2015 16:24

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03مارچ۔2015ء) ایوان بالا میں اپوزیشن جماعتوں کا پاک چین اقتصادی راہداری کے روٹ میں تبدیلی کے خلاف پرزور احتجاج اور ایوان سے واک آؤٹ ، حکومتی بینچوں سے جے یو آئی(ف) اورپختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے ارکان نے بھی واک آؤٹ میں حصہ لیا، اے این پی کے زاہد خان، حاجی عدیل اور الیاس بلور نے الزام عائد کیا کہ صرف پنجاب کو نوازنے کیلئے اقتصادی راہداری کا پرانا نقشہ تبدیل کیا جا رہا ہے، چینی سفارت خانے کے بیان پر حکومت واضح کرے کہ کیا چین پاکستان میں اپنی مرضی سے اقتصادی راہداری کا ووٹ طے کرے گا۔

منگل کو اے این پی کے ارکان کی جانب سے پاک چین اقتصادی راہداری روٹ میں تبدیلی کے خلاف نکتہ اعتراض پر خطاب کے بعد جب اپوزیشن جماعتوں پی پی پی، اے این پی، ایم کیو ایم،(ق) لیگ و دیگر ایوان سے واک آؤٹ کرنے لگیں تو حکومتی اتحادی جے یو آئی اور پختونخوا میپ نے بھی اپوزیشن کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے واک آؤٹ میں حصہ لیا اور ایوان میں موجود جے یو آئی کے حافظ حمد اللہ، حاجی غلام علی اور پی کے میپ کے سینیٹر لالہ عبدالرؤف بھی واک آؤٹ کر گئے، اپوزیشن کے واک آؤٹ کے ساتھ ہی ڈپٹی چیئرمین صابر بلوچ نے سینیٹ کا اجلاس بدھ کی شام3بجے تک ملتوی کر دیا۔

(جاری ہے)

قبل ازیں اے این پی کے سینیٹر حاجی عدیل، زاہد خان، الیاس بلور اور عبدالنبی بنگش نے پاک چین اقتصادی راہداری روٹ کی مبینہ تبدیلی کے حکومتی فیصلے پر شدید نکتہ چینی کی جبکہ (ن) لیگ کے سینیٹر رفیق راجوانہ نے حکومتی موقف کی واضحت کرنے کی کوشش کی تاہم وہ اپوزیشن کے تحفظات دور کرنے کے انہیں واک آؤٹ کرنے سے نہ روک سکے، نکتہ اعتراض پر حاجی عدیل نے کہا کہ اخبارات میں پاک چین اقتصادی منصوبے پر چین کے سفارت خانے کا موقف سامنے آیا ہے جس میں روٹ تبدیل کر کے نیا روٹ بیان کیا گیا ہے جبکہ حکومتی وزیر نے یقین دہانی کرائی تھی کہ پرانے روٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، چین سے ہماری دوستی ہمالیہ سے بلند اور سمندر سے گہری ہے لیکن کیا یہ دوستی صرف ایک صوبے اور چند لیڈروں کے ساتھ ہے یا پھر پاکستانی قوم کے ساتھ ہے، اگر پاکستان کے ساتھ چین کی دوستی ہے تو کیا فاٹا، کے پی کے پختوناور بلوچستان کے بلوچ پاکستانی نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اے این پی بلوچستان حکومت کی جانب سے گوادر پورٹ صوبائی حکومت کے حوالے کرنے کے مطالبے کی حمایت کرتی ہے، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ بھی ہمارے حوالے کیا جائے، بلوچستان اور کے پی کے مل کر اسے مکمل کریں گے۔ حاجی الیاس بلور نے کہا کہ حکومت نے ابتدائی نقشہ پنجاب کو فائدہ پہنچانے کیلئے تبدیل کیا گیا ہے کیا صرف پنجاب پاکستان ہے، اگر اقتصادی زونز صرف پنجاب میں بننے ہیں تو پھر دیگر صوبوں کو کیا فائدہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ اس وقت صرف پنجاب کی حکمرانی ہے، وفاقی حکومت صرف پنجاب کی ترقی کیلئے لگی ہوئی ہے اسے دیگر صوبوں یا پاکستان سے کوئی دلچسپی نہیں، پی کے میپ کے سینیٹر لالہ عبدالرؤف نے کہا کہ چینی اپنی مرضی سے روٹ تبدیل نہیں کر سکتا،ایسا حکومت کی خواہش پر کیا جا رہا ہے، اگر روٹ تبدیل کیا گیا تو پختونوں اور بلوچوں کا احساس محرومی بڑھے گا۔

حقیقت یہ ہے کہ پختونوں کوک ملک میں پانچویں درجے کا شہری قرار دیا جاتا ہے، پورے پنجاب میں پختونوں کے خلاف آپریشن کیا جا رہا ہے اور دو نسلوں سے آباد پختونوں کو بھی جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔(ن) لیگ کے سینیٹر رفیق راجوانہ نے کہا کہ پورے پنجاب کو طعنہ زنی کا نشانہ بنانا مناسب بات نہیں ، اپوزیشن اپنے تحفظات اور اعتراضات ضرور بیان کرے لیکن ایک صوبے کو نشانہ نہ بنائے اور خارجہ تعلقات کی نزاکتوں کا بھی خیال رکھے، چین پر تنقید سے پاک چین تعلقات پر فرق پڑ سکتا ہے اور بیرونی سرمایہ کاری رک سکتی ہے، اپوزیشن ارکان نے حکومتی سینیٹر کی وضاحت ماننے سے انکار کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا جس پر ڈپٹی چیئرمین نے اجلاس بدھ کی شام تک ملتوی کر دیا

متعلقہ عنوان :