خیبر پختونخواہ کے اندر وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت کے باوجود فنڈز اور سوئی گیس کی عدم فراہمی پر متحدہ اپوزیشن کا سینٹ سے واک آؤٹ‘ وزیراعظم واقعہ کا نوٹس لیں‘ خیبر پختونخواہ کے فنڈز واگزار کرانے میں کردار ادا کریں،متحدہ اپوزیشن کا مطالبہ

منگل 3 مارچ 2015 16:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03مارچ۔2015ء) خیبر پختونخواہ کے اندر وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت کے باوجود فنڈز اور سوئی گیس کی عدم فراہمی پر متحدہ اپوزیشن کا سینٹ سے واک آؤٹ‘ وزیراعظم واقعہ کا نوٹس لیں‘ خیبر پختونخواہ کے فنڈز واگزار کرانے میں کردار ادا کریں۔ منگل کے روز سینیٹر زاہد خان نے توجہ دلاؤ نوٹس سینٹ میں پیش کرتے ہوئے کہاکہ خیبر پختونخواہ کے کچھ علاقوں میں سوئی گیس سپلائی کی جاری ترقیاتی سکیموں کے فنڈ جاری نہیں ہوئے جس پر وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے جواب دیا کہ سینیٹر زاہد خان کا توجہ دلاؤ نوٹس وزارت قانون کو بھیجا لیکن وزارت قانون نے کچھ سوالوں کے جواب دے کر باقی ذمہ داری کابینہ کو دی ہے اس پر (آج) بدھ کو جواب دوں گا۔

انہوں نے کہا کہ زاہد خان کے توجہ دلاؤ نوٹس پر پہلے کئی میٹنگز بھی ہوچکی ہیں اور آج سینٹ اجلاس کے بعد زاہد خان کو چیمبر میں بلاکر متعلقہ عہدیداروں سے ملاقات کرالی جائے گی اور انہیں مطمئن کرنے کی کوشش کریں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس مسئلے پر کچھ سپریم کورٹ کی بھی ہدایات شامل تھیں لیکن ہماری کوشش ہے کہ ایک علاقے میں 60 فیصد پائپ لائن ڈالی جاچکی ہے تو باقی سکیم بھی جلد مکمل کرنے کی کوشش کی جائے گی جس پر زاہد خان نے کہا کہ حکومت کی 18 ماہ کی کارکردگی قوم کے سامنے ہے۔

حکومت کے اندر اتنی اخلاقی جرات نہیں ہے کہ وہ وزیر خزانہ کو ایوان میں لاکر ان سے جواب طلب کریں جس پر شیخ آفتاب نے کہا کہ (آج) بدھ کو وزیر خزانہ اسحق ڈار سعودی عرب کے دورے پر جارہے ہیں ورنہ وہ ایوان میں ضرور آتے۔ سینیٹر غلام نبی بنگش نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئی ڈی پیز سے پچاس کروڑ روپے ٹیکسوں کی مد میں وصول کئے گئے جوکہ مردے سے کفن کھینچنے کے برابر ہے حالانکہ حکومت کو چاہئے کہ وہ آئی ڈی پیز کو مزید فنڈز فراہم کرے اسلئے وزارت خزانہ سے درخواست ہے کہ آئی ڈی پیز سے ٹیکسوں کی مد میں لئے گئے پیسے واپس کئے جائیں۔

سینیٹر حاجی عدیل نے کہا کہ ہمیں اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے کچھ کہا جاتا ہے لیکن چینی سفارتخانے کی جانب سے کچھ بیانات سامنے آتے ہیں اگر آج ہم نے اپنے فیصلے خود نہیں کئے تو کل دوسرے ممالک بھی اپنے فیصلے ہم پر مسلط کریں گے۔ چین ہمارا بہت اچھا دوست ہے۔ اگر چین مدد فراہم کرتا ہے تو ٹھیک ہے لیکن اس کی مرضی کی سڑکیں نہ بنائیں۔ حکومت کو اس پر وضاحت بھی پیش کرنی چاہئے تھی۔

سینیٹر الیاس بلوچ نے کہا کہ فاٹا خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے لوگ بھی ملک کا حصہ ہیں یا نہیں یا پھر پنجاب ہی پاکستان کا حصہ ہے۔ موجودہ حکومت پنجاب سے ووٹ حاصل کرکے پنجاب کے ترقیاتی کاموں پر توجہ دے رہی ہے۔ حاجی عدیل نے کہا کہ چین نے کاشغر میں اکنامک زون بنایا ہے۔ کوئٹہ نے واضح طور پر کہا کہ گوادر پورٹ کو بلوچستان کے حوالے کیا جائے۔

ہم بھی اس کی تائید کرتے ہیں کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان اقتصادی راہداری منصوبے کو مل کر بنائیں گے۔ سینیٹر لالہ رؤف نے کہا کہ بلوچ اور پشتونوں کی جس طرح آبادی ہے اسی طرح ان کو کھپایا بھی جایا اور انہیں روزگار بھی فراہم کیا جائے تاکہ وہ دہشت گردی کی لہر سے باہر آسکیں۔ سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ افغانیوں کے پنجاب اور سندھ میں شناختی کارڈ پھاڑ دئیے جاتے ہیں۔

کل یہ لوگ افغانستان جائیں گے تو وہاں پر یہ ہمارے دوست یا دشمن بنیں گے۔ ان تمام سوالات کا جواب رفیق راجوانہ نے دیتے ہوئے کہا کہ اکنامک کوریڈور جب بن جائے گا اور جو علاقے ان سے محروم ہوں گے تو ان کو بھی بعد میں بنادیا جائے گا اور ہر بات پر پنجاب کو طعنہ نہیں دینا چاہئے کیونکہ پنجاب کے طعنے سے سارے پنجابی ناراض ہوتے ہیں اسلئے تمام تحفظات کو دور کرنے کیلئے ایک کمیٹی بنادی جائے اور اس پر تفصیلی بات چیت کی جائے کیونکہ جب اقتصادی راہداری کے منصوبے پر تمام صوبوں کے اراکین کھل کر بات کرتے ہیں تو اس میں چین پر کچھ تنقید نظر آتی ہے جس پر سینیٹر حاجی عدیل نے غصے میں آکر کہا کہ ہمیں چین سے نہیں بلکہ حکومت سے شکوہ ہے اسلئے ہم سینٹ سے واک آؤٹ کرتے ہیں جس کے بعد تمام اپوزیشن نے مشترکہ طور پر سینٹ اجلاس سے واک آؤٹ کردیا۔