ورلڈ کپ کے دوران ڈک ورتھ لوئس میتھڈ نئے انداز میں سامنے آگیا

پیر 2 مارچ 2015 20:51

ورلڈ کپ کے دوران ڈک ورتھ لوئس میتھڈ نئے انداز میں سامنے آگیا

سڈنی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔2مارچ۔2015ء)ورلڈ کپ 2015ء کے دوران ڈک ورتھ لوئس میتھڈ نئے انداز میں سامنے آ گیا ہے۔ اس میں نئے قانون کے ساتھ ساتھ آسٹریلیا کے سٹیون سٹیرن کا نام بھی حصہ بن گیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نئے قاعدے سے بارش سے متاثرہ ایسے مقابلوں کا فیصلہ کرنے میں مدد ملے گی جس میں 300 سے زیادہ رنز سکور ہوئے ہوں۔ یاد رہے کہ بارش سے متاثرہ مقابلوں میں اہداف پر نظر ثانی کے لئے ڈک ورتھ لوئس قاعدہ استعمال کیا جاتا رہا ہے جو کہ انگلینڈ کے فرینک کے ڈک ورتھ اور ٹونی لوئس نے بنایا تھا۔

لیکن اب سٹیون اسٹرن کا نام جڑ جانے کے بعد اس کا نام ڈک ورتھ لوئس سٹرن ہو گیا ہے۔ سٹرن برسبین کی یونیورسٹی میں شماریات کے پروفیسر اور کمپیوٹر پروگرامر ہیں۔

(جاری ہے)

1994ء میں آسٹریلیا منتقل ہونے والے سٹیون سٹرن کا کہنا ہے کہ ٹوئنٹی 20 کرکٹ کے بعد اب ون ڈے کرکٹ میں بھی کافی تیزی آ گئی ہے اور بکثرت 300 سے زائد سکور دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ ایسے میں ایسے سسٹم کی ضرورت محسوس کی گئی جس سے بڑے سکور والے مقابلوں کے بارے میں نظر ثانی شدہ اہداف زیادہ بہتر انداز میں ترتیب دیے جا سکیں۔

ان کا مزید کہنا یہ ہے کہ کوئی بھی میچ کو بارش سے متاثر نہیں دیکھنا چاہتا مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ میچز منسوخ کر دینا بھی مناسب نہیں ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ مرتبہ 1992ء میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں منعقدہ ورلڈ کپ میں انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کے درمیان کھیلے گئے سیمی فائنل مقابلے میں ڈک ورتھ لوئس قانون کا اطلاق کیا گیا تھا جس کے بعد سے یہ قانون مسلسل تنقید کی زد میں رہا ہے۔

سیمی فائنل میں آخری 13 گیندوں پر جنوبی افریقہ کو جیت کے لئے 23 رنز درکار تھے کہ بارش نے میچ میں مداخلت کر دی۔ میچ بارش کے بعد جب دوبارہ شروع ہوا تو تمام ہی شائقین اس وقت حیران رہ گئے جب اس قانون کے تحت جنوبی افریقہ کو ایک گیند پر 22 رنز کا نظر ثانی شدہ ہدف دیا گیا جس کے باعث انگلنیڈ باآسانی فائنل میں پہنچ گیا تھا۔