اسلامی نظام کے راستے میں سیکولر جماعتوں سے زیادہ دینی اور اسلامی تنظیموں کی نااتفاقی بڑی رکاوٴٹ ہے‘ سراج الحق ،

دینی مدارس کا قومی بجٹ میں کوئی حصہ نہیں ، حکومت اگر مدارس کی مالی مدد نہیں کررہی تو کس بنیاد پر ان کے آڈٹ کا مطالبہ کررہی ہے، اسلام اور دین کو بدنام کرنا یورپ اور امریکہ کی جنگ کا حصہ ہے ، دینی مدارس پر چھاپے انہی کے حکم پر مارے جارہے ہیں ‘ امیر جماعت اسلامی

پیر 2 مارچ 2015 20:16

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔2مارچ۔2015ء) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ اسلام اور دین کو بدنام کرنا یورپ اور امریکہ کی جنگ کا حصہ ہے ، دینی مدارس پر چھاپے انہی کے حکم پر مارے جارہے ہیں اور امریکہ کے ایجنڈے کو تکمیل تک پہنچایا جارہا ہے، دینی مدارس کا قومی بجٹ میں کوئی حصہ نہیں ، حکومت اگر مدارس کی مالی مدد نہیں کررہی تو کس بنیاد پر ان کے آڈٹ کا مطالبہ کررہی ہے ،دینی مدارس میں بڑی بڑی یونیورسٹیوں سے فارغ ہونے والوں کے مقابلے میں زیادہ صلاحیتیں موجود ہیں، ہم نئی نسل کو ایک نصاب نہیں دے سکے، مختلف نصابوں نے نئی نسل کو تقسیم کردیا ہے ، جدید اداروں کی طرح دینی مدارس بھی مختلف امتحانی بورڈز کی وجہ سے تقسیم ہیں، اسلامی نظام کے راستے میں سیکولر جماعتوں سے زیادہ دینی اور اسلامی تنظیموں کی نااتفاقی بڑی رکاوٴٹ ہے، ملک میں دین کو غالب کرنے اور دشمن کا مقابلہ کرنے کے لئے دینی جماعتوں کا اتحاد ضروری ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ عثمانیہ کے گلشن عمر کیمپس چراٹ روڈ پبی میں منعقدہ تاریخی و ثقافتی نمائش کے موقع پرطلباء اور اساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان ، جامعہ عثمانیہ کے مہتمم مفتی غلام الرحمن ، جماعت اسلامی ضلع پشاور کے امیر صابر حسین اعوان ، ضلع نوشہرہ کے امیر حاجی انوارا لاسلام اور جمعیت اتحاد العلماء کے صوبائی صدر مولانا عبدالاکبر چترالی بھی ان کے ہمراہ تھے۔

سراج الحق نے گلشن عمر کیمپس اور کلاس رومز کا دورہ کیا۔سراج الحق نے تاریخی وثقافتی نمائش بھی دیکھی اور طلباء کی جانب سے پیش کئے گئے اصلاحی خاکوں کو سراہا۔ اس موقع پر اسلامی اور ثقافتی اقدار کو نمایاں کرنے کے لئے مختلف سٹالز بھی لگائے گئے تھے۔ سراج الحق نے کہا کہ ملک میں ایک طرف تو ایسے تعلیمی ادارے قائم ہیں جو چار دیواری ، بورڈ اور چاک تک سے محروم ہیں، جہاں مقامی اساتذہ بھی مہیا نہیں جبکہ دوسری طرف ایسے بھی تعلیمی ادارے موجود ہیں جہاں کے امتحانی پرچے بھی آکسفورڈ سے تیار ہوکر آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں طبقاتی نظام تعلیم کو ختم کرنے اور تمام تعلیمی اداروں کے لئے نظریہ پاکستان کی روشنی میں یکساں نظام اور نصاب تعلیم کی ضرورت ہے۔ اس وقت دینی مدارس میں تیس لاکھ سے زائد طلباء علم حاصل کررہے ہیں لیکن ان تیس لاکھ خاندانوں کے لئے حکومت کے سالانہ بجٹ میں کوئی حصہ نہیں ۔ اگر حکومت ان کی مدد نہیں کررہی تو کس بنیاد پر آڈٹ کا مطالبہ کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اکیسویں آئینی ترمیم کے بعد مدارس کو خصوصی ہدف بنایا گیا ہے۔ یہ سب کچھ یورپ اور امریکہ کے دباوٴ پر ہورہا ہے ۔ حکومت ان مدارس کو اپنی سرپرستی سے خارج کرکے نقصان کا سودا کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت مسلک کی بنیاد پر دینی اور اسلامی تنظیمیں بٹی ہوئی ہیں ، وہ آپس میں حسد اور اختلافات کا شکار ہیں اور ان میں رابطوں کی کمی ہے۔

اس سے سیکولر اور ملک دشمن قوتیں فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ انہوں نے مفتیٴ اعظم پاکستان مفتی تقی عثمانی سے درخواست کی ہے کہ جن باتوں پر اسلامی جماعتوں میں اتفاق ہے ان کی بنیاد پر ان کو اکھٹا کرنے کی کوشش کی جائے۔ ملک میں اسلامی نظام اور آئین کی اسلامی دفعات پر عمل درآمد کے لئے سب کا اتفاق ہے۔اسلامی نظام تب تک نافذ نہیں ہوسکتا جب تک اسلامی قوتوں کو اقتدار نہیں ملتا اور اقتدار کے لئے خود کو اس کا اہل بنانا ہوگا ۔ اس وقت لوگوں کے دلوں میں دینی علوم اور اسلامی نظام کے لئے تشنگی ہے جس کے لئے تمام دینی جماعتوں کو مل کر غلبہ دین کے لئے کام کرنا ہوگا۔