پشاورسکول واقعہ کے بعد حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ایک پیج پر ہیں‘ آئی جی پنجاب پولیس

ہفتہ 28 فروری 2015 23:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔28فروری۔2015ء) پشاورسکول واقعہ کے بعد حکومتی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک پیج پر ہیں اور اس سلسلے میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کو اولین ترجیح دیتے ہوئے تمام آرپی اوز ، سی پی اوز اور ڈی پی اوز طے کیے گئے 18نکات کے مطابق کام کریں تا کہ صوبے میں خوف اور بے چینی کو ختم کر کے امن و امان کی بحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔

کیونکہ ملک کی خوشحالی، امن و امان پر منحصر ہے اور امن و امان کی بحالی پولیس کی ذمہ داری ہے۔ان خیالات کا اظہار، انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب، مشتاق احمد سکھیر نے آج سنٹرل پولیس آفس لاہور میں منعقد کی گئی آرپی او، سی پی او اور ڈی پی او کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس میں ایڈیشنل آئی جی اسٹیبلشمنٹ پنجاب، نسیم الزمان، ایڈیشنل آئی جی آپریشنز، عارف نواز، ایڈیشنل آئی جی ویلفےئر اینڈ فنانس، سہیل خان، ایڈیشنل آئی جی ٹریننگ، محمد عثمان خٹک، ایڈیشنل آئی جی PHPجادید اسلام،ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ پنجاب، ڈاکٹر عارف مشتاق، ایڈیشنل آئی جی CTD، محمد طاہر، آر پی او شیخوپورہ، ملک ابو بکر خدابخش، آرپی او گوجرانوالہ، سید دلاور عباس، آرپی او راولپنڈی، محمد اعظم، آر پی او فیصل آباد، احسان طفیل، آر پی او سرگودھا، محمد اسحاق جہانگیر، آرپی او ملتان، امجد جاوید سلیمی، آر پی او ساہیوال، فیصل شاہکار، آر پی او بہاولپور ، احسان صادق ، آر پی او ڈی جی خان، رحمت اللہ خان نیازی کے علاوہ تمام سی پی اوز، ڈی پی اوز اورسنٹرل پولیس آفس کے دیگر سینےئر افسران بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

آئی جی پنجاب نے فیلڈ افسران کو بتایا کہ نیشنل ایکشن پلان کے لئے ایڈیشنل آئی جی آپریشنز اور ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کو فوکل پرسن لگایا گیا ہے اور ان کی طرف سے دی گئی تمام ہدایات پر من وعن عمل کو یقینی بنایا جائے۔ آئی جی پنجاب نے کانفرنس میں افسروں کو بتایا کہ ہر تھانے کو 1000ڈیوائسز دی جارہی ہیں جو PITBاور نادرا کے ساتھ منسلک ہونگی اور جنہیں ناکوں پر اور کسی بھی جگہ پر اشتہاریوں اور فورتھ شیڈولر وں کی تصدیق میں مدد مل سکے گی۔

کانفرنس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ اقلیتوں اور دیگر فرقوں سے تعلق رکھنے والے شہریوں اور ان کی عبادت گاہوں کے تحفظ کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا اور اس سلسلے میں تمام آرپی اوز اور ڈی پی اوز کو موصول ہونے والی تمام Threat Alertsکو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔ اس کے علاوہ اہم تعلیمی اداروں ،عبادت گاہوں اوراہم سرکاری عمارات کےVantageپوائنٹس کی سیکیورٹی کے لئے حکمتِ عملی کی حتمی منظوری دی گئی۔

آئی جی پنجاب نے افسروں کو بتایا کہ اقلیتیں اگر اپنی عبادت گاہوں کے تحفظ کے لئے اسلحہ لائسنس رکھنا چاہیں تو اس میں ان کے ساتھ بھرپور تعاون کریں کیونکہ حکومت پنجاب نے تمام DCOsکو انہیں لائسنس جاری کرنے کا مکمل اختیار دے دیا ہے کانفرنس میں تمام ٹریننگ سنٹرز میں یونیفائیڈ پالیسی کے تحت ایک ہی جیسے ٹریننگ کورسز شروع کروانے کا فیصلہ کیا گیا ۔

اس کے علاوہ چیف آف آرمی سٹاف کی طرف سے پنجاب پولیس کو دہشت گردی کے حوالے سے ٹریننگ میں تعاون فراہم کیے جانے کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس سے مستفید ہونے کے لئے بھی ایکشن پلان تیار کیا گیا۔کانفرنس میں صوبوں کی باہمی سرحدوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے قائم کی جانے والی چیک پوسٹوں کے کام کی رفتار کا جائزہ لیا گیا۔ آئی جی پنجاب نے فیلڈ افسران کو ہدایت کی کہ اسے جلد از جلد مکمل کیا جائے۔

اس کے علاوہ کرائے داری ایکٹ پر سختی سے عملدرآمد کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا اور افسروں کو کہا گیا کہ وہ مالک مکانوں کو پابند کریں کہ وہ 7سے15دن کے اندر لازمی طور پر متعلقہ تھانے میں کرائے داروں کا ڈیٹا جمع کروائیں۔ اس کے علاوہ ہوٹل مالکان 24گھنٹے کے اندر مہمانوں کی تفصیل متعلقہ تھانے میں جمع کروانے کے پابند ہونگے اور اس سلسلے میں کسی قسم کی رعائت نہیں دی جائے گی۔

کانفرنس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ پولیس ویلفےئر فنڈز کے بارے میں جاری کیے گئے نئے رولز کو جلد مشتہر کر کے فیلڈ افسران کو دے دئیے جائیں گے تا کہ آئندہ ویلفےئر فنڈز صحیح معنوں میں نفری کی بہتری کے لئے استعمال ہوں اور نئے رولز کے مطابق ان فنڈز کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کروانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ۔آئی جی پنجاب نے آر پی او اور ڈی پی اوز کو کہا کہ ان کے ماتحت چالان شدہ یا سزا یافتہ افسر کسی صورت پولیس ڈیوٹی نہیں کر سکیں گے اور ایسے مجرموں کو اچھی ACRدینے والوں کا بھی سخت ترین محاصبہ کیا جائے گا۔

آئی جی پنجاب نے افسروں کو کہا کہ آئندہ انہیں سفارش کروانے والے افسروں کو DPOنہیں لگایا جائے گااور فیلڈ افسران صرف اور صرف میرٹ پر لگائے جائیں گے۔کانفرنس میں Riverineپوسٹوں کے حوالے سے کارکردگی کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اس کے علاوہ فیلڈ افسران کو ان کے متعلقہ اضلا ع میں جاری گورنمنٹ پراجیکٹس پر کام کرنے والے چائینیز ایکسپرٹس کی سیکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لئے ہدایات جاری کی گئیں۔

جبکہ افسروں کو کہا گیا کہ وہ پرائیویٹ سیکٹر میں کام کرنے والے چائینیز کی سیکیورٹی کے لئے متعلقہ کمپنیوں کو پابند کیا جائے کہ وہ ہر صورت ان چائنیز کی سیکیورٹی کو یقینی بنائیں۔کانفرنس میں تمام آر پی اوز اور ڈی پی اوز نے اپنے اپنے ریجنز اور اضلاع میں جرائم کی صورت حال خصوصی طور پر ڈکیتی، ڈکیتی ود مرڈر، بینک ڈکیتیوں، قتل اور دیگر جرائم کی صورت حال کے بارے میں آئی جی پنجاب کو تفصیلی بریفنگ دی ۔

متعلقہ عنوان :