الطاف حسین کا سینیٹ انتخابات کے موجودہ بحران پر اظہار تشویش ،

سپریم کورٹ ملک کو درپیش صورتحال سے بچانے کیلئے آگے آئے، اس وقت پاکستان، امن وامان اور کمزور معیشت کا سامنا کررہا ہے، ملک میں بلدیاتی انتخابات اورمردم شماری کا انعقاد نہ ہونا جمہوریت کے مسلسل اور بلند وبانگ دعووٴں میں بدنما داغ کے مترادف ہے، قائد ایم کیو ایم

ہفتہ 28 فروری 2015 23:10

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔28فروری۔2015ء) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے سینیٹ کے انتخابات کے موجودہ بحران پراپنی تشویش اور دکھ کا اظہار کیا ہے اور سپریم کورٹ آف پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ ملک کو درپیش صورتحال سے بچانے کیلئے آگے آئے ۔ ایک بیان میں الطاف حسین نے کہاکہ امریکہ ، کینیڈا، انڈیا اور بھارت سمیت تحریری آئین رکھنے والے دیگر ممالک میں سپریم کورٹ صرف” حتمی صلاح کار“ ہی نہیں ہوتی بلکہ آئین کی سرپرست بھی ہوتی ہے۔

اپنے بیان میں الطاف حسین نے مزید کہاکہ اس وقت پاکستان، امن وامان اور کمزور معیشت کا سامنا کررہا ہے جبکہ داعش اورطالبان کی موجودہ دھمکیوں اور حملوں نے پاکستان کو نہ چاہتے ہوئے بھی جنگ کی صورتحال کی جانب دھکیل دیا ہے ۔

(جاری ہے)

اس صورتحال میں مئی 2013ء کے انتخابات کے بعد سامنے آنے والے دھاندلی کے الزامات اور ان کے جوابات نے صورتحال کومزید خراب کردیا ہے ۔

الطاف حسین نے کہاکہ پاکستانی عوام کو آج اشیائے ضرورت کی بڑھتی ہوئی قیمتوں میں بے پناہ اضافے کا سامنا ہے جبکہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی مصنوعات کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کے باوجود پاکستان میں تیل کی مصنوعات ، گیس اور پیٹرول کی کمی برقرار ہے جس کی وجہ سے ملک کی صنعتیں بری طرح متاثر ہورہی ہیں۔ الطاف حسین نے کہاکہ ملک میں بلدیاتی انتخابات اورمردم شماری کا انعقاد نہ ہونا جمہوریت کے بارے میں ہمارے مسلسل اور بلند وبانگ دعووٴں میں بدنما داغ کے مترادف ہے ۔

الطاف حسین نے کہاکہ اس وقت ملک کو سینیٹ کے انتخابات کے حوالہ سے پیدا ہونے والا تنازعہ کاسامنا ہے ۔ ایک جانب کہاجارہا ہے کہ ووٹرز کی شناخت کو محفوظ رکھنے کیلئے رائے شماری خفیہ ہونی چاہیے جبکہ دوسری جانب اس بات پر زور دیا جارہا ہے کہ کھلی رائے شماری ہو یا ہاتھ اٹھا کر رائے شماری کروائی جائے ۔ الطاف حسین نے مزید کہاکہ اگر معاملہ کو حل کرنے کیلئے اسے منتخب ایوانوں میں لے جایاگیا اور آئینی ترمیم لانے کی کوشش کی گئی تو عددی نمبروں کے باعث اس سے معاملہ حل ہونے کے بجائے مزید بگڑ جانے کا خدشہ ہے ۔

الطاف حسین نے کہاکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس موقع پر نہ صرف سینیٹ کے انتخابات کے طریقہ کار کے بارے میں بلکہ بلدیاتی انتخابات ، انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات اور ان کے ازالے نیز انتخابی اصلاحات کے بارے میں درست اور دانشمندانہ فیصلے کیے جائیں ۔ انہوں نے کہاکہ چونکہ سپریم کورٹ، آئین پاکستان کی سرپرست ومحافظ ہے اس لئے میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس ناصر الملک اورسپریم کورٹ کے فاضل جج حضرات سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آئین پاکستان کی شق 184(3) کے تحت سوموٹوSuo Moto (ازخود) ایکشن لیکر آئین کی شقوں 187، 189 اور 190 کے تحت سینیٹ کے انتخابات کے انعقاد کے طریقہ کار کے بارے میں مناسب طریقہ کار طے کریں اور سپریم کورٹ کے رول نمبر32 کے تحت ایک کمیشن کا تقررکیا جائے جس میں مسلح افواج کے نمائندے ، اراکین اسمبلی، وکلاء ، ماہرین اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کا تقرر کیا جائے اور یہ کمیشن ملک کو موجودہ بحران سے نکالنے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان بہت سے مسائل سے دوچار ہے اور اگر مذکورہ مسائل جن کا میں نے تذکرہ کیا ہے ان کا حل تلاش کرلیا جائے تو قوم ایک انتہائی بنیادی اور اہم مسئلہ یعنی آپریشن ضرب عضب پر متحد ہوسکے گی کیونکہ ضرب عضب صرف دہشت گردوں کے خلاف نہیں بلکہ پاکستانیوں کی بقاء کا مسئلہ ہے ۔ الطاف حسین نے موجودہ بحران پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ وہ آگے بڑھ کر اس مسئلہ کو حل کرے ۔