اقوام متحدہ کی قرارداد پر عمل نہ کرنے کا خمیازہ ساری قوم بھگت رہی ہے،راجہ جہانگیر اختر،

اگر ہمارے لیڈر غلطیاں نہ کرتے تو پاکستان خوشحال ملک ہوتا،سیاسی وسماجی کارکن نے علامتی بھوک ہڑتال شروع کر دی

ہفتہ 28 فروری 2015 18:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔28فروری۔2015ء) سیاسی و سماجی کارکن راجہ جہانگیر اختر نے ماضی کے حکمرانوں کو ملکی پسماندگی کا سبب بتاتے ہوئے انکی پالیسیوں کے خلاف علامتی بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ قیام پاکستان کے بعد کشمیر کے معاملہ پر اقوام متحدہ کی قرارداد پر عمل نہ کر کے اس مسئلے کوجان بوجھ کر زندہ رکھا گیا جس کی وجہ سے آج پاکستان پسماندہ ملک ہے جو اپنا وجود قائم رکھنے کیلئے خیرات لینے پر مجبور ہے۔

اقوام متحدہ کی قرارداد کی پہلی شق یہ تھی کہ پاکستانی عسکریت پسند کشمیر سے نکل جائیں جسکے بعد ہندوستان استسواب رائے کروائے کہ کشمیری کسی ملک سے الحاق کرنا چاہتے ہیں یا خودمختار رہنا چاہتے ہیں۔اسکے علاوہ ہمارے پہلے وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ میں کشمیریوں کیلئے تھرڈ آپشن ختم کرنے کی درخواست دی۔

(جاری ہے)

قوم یہ جاننا چاہتی ہے کہ ان پالیسیوں کا پاکستان کو فائدہ ہوا یا نقصان۔

اگر کشمیریوں کو تمام آپشن دئیے جاتے تو شائدکشمیر آج ایک آزاد ملک ہوتا اور پاکستان دفاع پر اربوں ڈالر خرچ نہیں کرتا جو اسے ایک فلاحی ریاست بنا دیتا جہاں سمر مبارک مند جیسے ہزاروں سائنس دان پیدا ہوتے۔پاکستان کو سیکورٹی سٹیٹ بنانے کا یہ نقصان ہوا کہ چین سمیت ہمارے بعد آزاد ہونے والے کئی ممالک نہ صرف آگے نکل گئے ہیں بلکہ پاکستان اپنا وجود قائم رکھنے کے لئے ان سے امداد لینے پر مجبور ہے۔

انھوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ انکے موقف کی حمایت کریں۔ انکی عمر کے لوگوں نے دو تین سال کی منصوبہ بندی کرنے ہے جبکہ نوجوانوں نے تیس چالیس سال کی پلاننگ کرنے ہے جسکے لئے بیدار ہونا پڑے گا کیونکہ ہم مشکل وقت دے کر جا رہے ہیں۔ راجہ جہانگیر اختر ایک ہفتہ تل سپر مارکیٹ میں دن بارہ بجے سے رات آٹھ بجے تک بھوک ہڑتال کرینگے۔