حکومت کمپنیوں کو مرگی کی سستی اور موثر ادویات فراہم کر نے کاپابند کرے ،ڈاکٹر سید مبین اختر،

فینوباربیٹون اور فینیٹوئن بازار سے دستیاب نہیں ہیں،ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس پر توجہ دے،پریس کلب میں خطاب

جمعہ 27 فروری 2015 23:24

کراچی(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 27 فروی 2015ء)حکومت کمپنیوں کو مرگی کی سستی اور موثر ادویات فراہم کر نے کاپابند کرے کیونکہ یہ ادویات فینوباربیٹون اور فینیٹوئن بازار سے دستیاب نہیں ہیں جن کی وجہ سے مریضوں کو بے حد دشواریوں کا سامنا ہے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس پر توجہ دے اور اگر حکومت انہیں پابند نہیں کر سکتی تو ہمیں یہ اجازت فراہم کی جائے کہ یہ ادویات ہم باہر سے برآمد کریں کیونکہ مرگی کے مریضوں کیلئے یہ ادویات بے حدکارآمدہیں۔

اس موقع پر ڈائریکٹر سید صلاح الدین اور ڈاکٹر صلاح الدین صدیقی بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ مرگی بھی دوسرے امراض کی طرح ایک قابل علاج مرض ہے۔لوگوں میں عام طور پر یہ تاثر پا یا جاتا ہے کہ یہ یا تو ہسٹیریا(Hysteria)ہے یا کسی اوپری ( جنات ،آسیب) اثر کی وجہ سے ہوتا ہے اور ا س کا طب میں کوئی علاج نہیں۔

(جاری ہے)

اس لئے لوگ مستند معالج سے مشورہ کے بجائے جعلی عاملوں اور فقیروں کا رخ کر تے ہیں اور اس وجہ سے مرض کی شدت میں اضافہ ہوجا تا ہے ان خیالات کا اظہار منتظم اعلیٰ کراچی نفسیاتی ہسپتال ڈاکٹر سید مبین اخترنے کراچی پریس کلب میں عالمی یوم مرگی کے موقع پر خطاب کے دوران کیا۔

مرگی کا مرض دماغ کی کسی خراش کی وجہ سے ہوتا ہے، جو کہ کسی چوٹ کے نتیجہ میں یا دوران زچگی ، دوران حمل ہونے کی وجہ سے ہو سکتا ہے یا بچپن میں کسی ایسی بیماری سے ہو سکتا ہے جو دماغ پر اثر انداز ہو تی ہو۔لیکن 60-70%مرگی کے دورے بغیر کسی وجہ کے ہو تے ہیں۔ یہ دماغ کے خلیوں کے ضرورت سے ذیادہ ہیجان سے رونما ہوتا ہے۔یہ کیفیت چند سکینڈ سے چند منٹ تک کی ہو تی ہے اور یہ جسم کے کسی حصے میں غیر معمولی حرکت سے لیکر جسم میں جھٹکے اور بے ہوشی تک کی علامات کے ساتھ ہوسکتی ہے ۔

دماغ کے جن حصوں میں خلیوں میں زیادہ انتشار ہے اسی مناسبت سے دورے کی شدت میں کمی اور زیاتی ہوتی ہے،اور مخصوص حصے متاثر ہوتے ہیں۔دورے کی کیفیت کے ہونے سے پہلے بھی کچھ علامات ہوتی ہیں جن میں مریض بے چینی، خوف ، گھبراہٹ اور متلی وغیرہ محسوس کر نا ہے۔ اسے پیش خیمہ یا (AURA) کہتے ہیں۔ اس کے بعد اصلی دورے کی کیفیت ہوتی ہے جس میں مریض گر جاتا ہے، جسم اکٹر جاتا ہے اور دانت بھج جاتے ہیں۔

اکثر بے ہوشی ہوجاتی ہے اور منہ سے جھاگ آتا ہے ۔اس دورے کے دوران مریض کو چوٹ بھی لگ سکتی ہے، زبان دانتوں کے درمیاںآ کر کٹ سکتی ہے اور پشاب یا پا خانہ بھی خطا ہو سکتا ہے۔ کچھ دیر کے بعد دورے کی کیفیت ختم ہوجاتی ہے اورآہستہ آہستہ مریض ہوش میں آجاتا ہے ۔مرگی کا عالمی دن اس لئے مناتا جاتا ہے تاکہ لوگوں میں اس مرض کے بارے میں آگہی پیدا ہو سکے اور مریض صحیح علاج کے لیے ماہرین ذہنی اور نفسیاتی امراض سے رجوع کرے تاکہ اس مرض کا صحیح اور بروقت علاج ہو سکے۔