میاں منطور وٹو کی گاڑی کو سینکڑوں کارکنان نے اوکاڑہ بائی پاس کے قریب روک لیا ،”گو وٹوگو“ کے نعرے،

منطور وٹو کے گارڈز اور حامیوں نے احتجاج کرنے والے کارکنان کو مبینہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا،چار کارکن زخمی ہو گئے، ایم پی اے خرم وٹو اور منظور وٹو کے اسکواڈ میں شامل تین گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے، پولیس نے موقع پر پہنچ کر صورتحال کو کنٹرول کر لیا

جمعہ 27 فروری 2015 21:23

میاں منطور وٹو کی گاڑی کو سینکڑوں کارکنان نے اوکاڑہ بائی پاس کے قریب ..

صدر گوگیرہ(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 27 فروی 2015ء ) پیپلز پارٹی سینٹرل پنجاب کے صدر میاں منطور وٹو کی گاڑی کو پی ایس ایف ،پی وائی او ،اور پیپلز لیبر ونگ کے سینکڑوں کارکنان نے اوکاڑہ بائی پاس کے قریب روک لیا ،کارکنان کے ”گو وٹوگو“ کے نعرے ،منطور وٹو کے گارڈز اور حامیوں نے احتجاج کرنے والے کارکنان کو مبینہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالاجس کے نتیجے میں چار کارکن زخمی ہو گئے ،ضلعی پولیس نے بمشکل دونوں جانب بیچ بچاؤ کراتے میاں منظور وٹو اور ان کے قافلے میں شامل گاڑیوں کو ساہیوال کی جانب روانہ کر دیا ۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر میاں منظور وٹو اپنے بیٹے ایم پی اے خرم جہانگیر وٹو اور صوبائی عہدیداران کے ہمراہ ایک کنونشن میں شرکت کے لیے ساہیوال جا رہے تھے جب اوکاڑہ بائی پاس پھاٹک3فورایل کے قریب پہنچے تو سڑک کنارے پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری آصف بلوچ سینکڑوں پیپلز پارٹی کے جیالوں کے ہمراہ موجود تھے ۔

(جاری ہے)

میاں منظور وٹو کی گاڑی قریب آتے ہی احتجاج کرنے والے جیالوں نے میاں منطور وٹو اور ان کے قافلے میں شریک درجنوں گاڑیوں کو روک کر ”گو وٹو گو“ کے نعرے لگانے شروع کر دئیے جس پر میاں منظور وٹو کے گارڈز اور ان کے حامیوں نے احتجاج کرنے والے کارکنان پر مبینہ تشدد کیا جس سے کاظم پاشا ،ہمبل خان سمیت چار جیالے زخمی ہو گئے ۔اس دوران دونوں جانب سے گمسان کی لڑائی سے جی ٹی روڈ میدان جنگ میں تبدیل ہو گیا ۔

دوران لڑائی ایم پی اے خرم وٹو اور منظور وٹو کے اسکواڈ میں شامل تین گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے ۔اطلاع ملنے پر پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ گئی جنہوں نے میاں منظور وٹو کے قافلے کو ساہیوال کی جانب روانہ کر دیا ۔پی ایس ایف کے رہنماء آصف بلوچ کا موقف تھا کہ میاں منطور وٹو نے اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کرتے ہوئے پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن کی صوبائی تنظیم کو توڑ دیا ہے اس حوالہ سے ہم سڑک کنارے پر امن احتجاج ریکارڈ کرارہے تھے کہ میاں منظور وٹو کے گارڈز نے ان کو تشدد کا نشانہ بنایا ۔

دوسری جانب ایم پی اے میاں خرم وٹو کا کہنا تھا کہ میاں منظور وٹو کی قیادت میں کنونشن میں شرکت کے لیے قافلہ ساہیوال جا رہا تھا جن کو آصف بلوچ اور ان کے ساتھیوں نے زبردستی روکنے کی کوشش کی نہ رکنے پر انہوں نے گاڑیوں پر حملہ کرتے ہوئے تین گاڑیاں تباہ کر دیں ۔تھانہ صدر کے ایس ایچ او مہر اسماعیل نے وقوعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تاحال کسی بھی فریق کی جانب سے مقدمہ کے اندارج کی درخواست موصول نہیں ہوئی ۔

متعلقہ عنوان :