و زارت پانی و بجلی ڈیسکوز ملازمین کی ترقیوں کے طریقہ کار کا از سر نو جائزہ لے کر ترقیوں کے عمل کو یقینی بنائے‘کمیٹی کی پیسکو میں گریڈ 18اور اوپر کے افسران کی بجائے سفارشیوں کو ترقی دینے ‘کرپشن میں ملوث اہلکاران کیخلاف مقدمات اور افسران و اہلکاران کیخلاف واپس مقدمات کی ایف آئی اے میں جاری تحقیقات اور محکمانہ کاروائی کی تفصیلات آئندہ اجلاس میں طلب کر لیں،

پیسکو میں ایکسین ‘چیف انجنئرز اور ایس ڈی اوز نے 50، 50لاکھ کے غبن کئے ‘کرپٹ افسران کو صرف ایک گریڈ کم کی سزا دی گئی ‘کلرک کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا جو سرا سر زیادتی ہے ۔پیسکو میں 22سو خالی آسامیوں پربھرتیاں نہیں کی جارہیں ‘آئیسکو میں 6سو اور میپکو میں سینکڑوں کنٹریکٹ ملازمین بھرتی کر لئے گئے ‘وزارت پانی و بجلی دوہرا معیار ترک کرے اور کہا کہ بھرتی نہ کرنے والی ڈیسکوز ذمہ دار ہیں ، کنونیئرسینیٹ کمیٹی پانی وبجلی سینیٹر نثار محمد اور ارکان اجلاس میں وزارت پانی و بجلی او رڈسکوز پر برس پڑے

جمعہ 27 فروری 2015 20:38

اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 27 فروی 2015ء) کنونیئرسینیٹ کمیٹی پانی وبجلی سینیٹر نثار محمد نے وزارت پانی و بجلی کو سختی سے ہدایت دی ہے کہ ڈیسکوز کے ملازمین کی ترقیوں کے طریقہ کار کا از سر نو جائزہ لے کر وزارت پانی و بجلی ملازمین کے ذریعے ترقیوں کے عمل کو یقینی بنایا جائے ۔سینیٹر نثار محمد نے بالخصوص پیسکو میں گریڈ 18اور اس سے اوپر اہل ملازمین کی بجائے من پسند اور سفارشیوں کو ترقی دینے ،کرپشن میں ملوث افسران و اہلکاران کے خلاف مقدمات اور افسران و اہلکاران کے خلاف واپس لئے گئے مقدمات ، ایف آئی اے میں تحقیقات اور محکمانہ کاروائی کی تفصیلات چار مارچ کے اجلاس میں پیش کرنے کیلئے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ پیسکو میں ایکسین ،چیف انجنئرز اور ایس ڈی اوز نے 50، 50لاکھ کے غبن کئے لیکن کرپٹ افسران کو صرف ایک گریڈ کم کی سزا دی گئی اور کلرک کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا جو سرا سر زیادتی ہے ۔

(جاری ہے)

پیسکو میں 22سو آسامیاں خالی ہیں بھرتیاں نہیں کی جارہی لیکن آئیسکو میں 6سو اور میپکو سینکڑوں کنٹریکٹ ملازمین بھرتی کر لئے گئے ہیں ۔وزارت پانی و بجلی دوہرا معیار ترک کرے اور کہا کہ بھرتی نہ کرنے والی ڈیسکوز ذمہ دار ہیں ۔ جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں کمیٹی کے اجلاس میں حیسکو میں بھرتیاں نہ کرنے کے وزارت کی طرف سے حکم پر سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہیسکو کے افسران حکومتی دباو کی وجہ سے سچ نہیں بولتے ۔

ہیسکو میں بھرتیاں نہیں ہوئیں لیکن آئیسکو اور میپکو میں بھرتیاں کر کے غلط پیغام دیا جار ہا ہے ۔ ن لیگ کی حکومت لوگوں کو بے روزگار کر دیتی ہے ہم بیروزگاری کے حق میں نہیں لیکن بھرتیاں تمام ڈیسکوز میں ہونی چاہیں ۔سینیٹر مولا بخش چانڈیو اور ایم ڈی پیپکو کے درمیان ہیسکو میں پابندیوں پر تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جس پر ہیسکو کے چیف محمد سلیم نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ 25جنوری کو بھرتیوں کا اشتہار اخبارات میں دے دیا گیا ہے ۔

ایڈیشنل سیکریٹری وزارت عمر رسول نے آگاہ کیا کہ گریڈ ایک سے گریڈ 18تک کے ملازمین کی ترقیوں کا اختیار ڈیسکوز کو اور گریڈ 18سے اوپر ملازمین کی ترقیاں وزارت پانی و بجلی کرتی ہے ۔ کمیٹی نے ملازمین کی ترقیوں کا از سر نو جائزہ لے کر وزارت پانی و بجلی ترقیوں پرعمل کرے ۔ کنوینئر کمیٹی سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ وزارت پانی و بجلی ڈیسکوز میں کرپشن کے خاتمے پر زیادہ دھیان اور توجہ بڑھائے ۔

ڈیسکوز میں برابری اور مساوات کے تحت ہر صورت میرٹ اور شفافیت کو قائم رکھ کر تمام خالی آسامیوں پر جلد از جلد بھرتیاں شروع کی جائیں ۔ ایڈیشنل سیکریٹری عمر رسول نے کمیٹی کے اجلاس مین انکشاف کیا کہ ایسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے خط کے ذریعے آگاہ کیا ہے کہ وزارت پانی و بجلی اور ایسٹیبلشمنٹ ڈویژن دونوں ملکر ملازمتوں کیلئے خالی آسامیوں پر بھرتی آوٴٹ ڈور ایجنسی سے کروائیں گی ۔

جسکی وجہ سے اب ڈیسکوز کے جاری کردہ اشتہارات اور بھرتیوں کے عمل میں رکاوٹ پید ا ہو سکتی ہے ۔وزارت پانی و بجلی نے ایسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو وضاحتی خط لکھ دیا ہے ۔سینیٹر خالدہ پروین نے کہا کہ تمام ڈیسکوز میں بلا تفریق ملازمتیں دی جانی چاہیں تاکہ صوبوں میں تشویش پید ا نہ ہو اور کہا کہ کرپشن کرنے والے چھوٹے بڑے ملازمین کے خلاف بلا تمیز کاروائی ہونی چاہیے ۔

کنوینیر کمیٹی سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ وزارت پانی و بجلی اور ڈیسکوز میں خالی تمام آسامیوں پر بغیر کسی دباوٴ اور سفارش کے جلد از جلد بھرتی شروع کی جائے ٹیکنیکل آسامیوں پر بھی بھرتیاں شروع کی جائیں ۔ڈیسکوز میں بڑے بڑے اعلیٰ افسران جو محکمانہ تحقیقات کا سامنا کر رہے ہیں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے ۔کنوینر کمیٹی نثار محمد نے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل اور سیکریٹری ایسٹیبلشمنٹ کو تفصیلات کی فراہمی کے لئے چار مارچ کے اجلاس میں طلب کرنے کی اراکین کمیٹی سے مشاورت کی ۔کمیٹی اراکین نے متفقہ طور پر دونوں اعلیٰ افسران کو کمیٹی اجلاس میں شرکت کی حمایت کی۔

متعلقہ عنوان :