وزیر اعظم کے سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کیلئے پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کے اجلاس میں 22ویں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے نہ ہو سکا‘ پیپلز پارٹی اور جمعیت علماء اسلام(ف) کاآئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے سے انکار

تحریک انصاف کی آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی صورت میں ایوان کے اجلاس میں شرکت پر رضامندی

جمعہ 27 فروری 2015 17:40

اسلام آباد (اردپوائنٹ۔تازہ ترین اخبار ۔27 فروری 2015) وزیر اعظم نواز شریف کے سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کیلئے بلائے گئے پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کے اجلاس میں 22ویں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے نہ ہو سکا‘ پیپلز پارٹی اور جمعیت علماء اسلام(ف) کاآئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے سے انکار ‘تحریک انصاف کی آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی صورت میں ایوان کے اجلاس میں شرکت پر رضامندی ‘مسلم لیگ(ن)‘ایم کیو ایم‘ اے این پی، مسلم لیگ(فنکشنل)، مسلم لیگ(ضیاء)، تحریک انصاف، بلوچستان نیشنل پارٹی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی، جماعت اسلامی سمیت دیگر جماعتوں کی طرف سے آئینی ترمیم کی مشروط حمایت ‘اتفاق رائے نہ ہونے پرآئینی ترمیم پیش کرنے کی بجائے تمام جماعتوں کی قیادت کو ہارس ٹریڈنگ روکنے کیلئے خود اقدامات کرنے کا پابند بنا دیا گیا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف کی صدارت میں پارلیمانی جماعتوں کا ایک اجلاس وزیر اعظم ہاؤس میں منعقد ہوا۔ جس میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ ، سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، شیری رحمان نے پیپلز پارٹی، ڈاکٹر عارف علوی، شیریں مزاری، شفقت محمود نے تحریک انصاف، مولانا فضل الرحمان جمعیت علماء اسلام(ف) ، ڈاکٹر فاروق ستار اور ڈاکٹر بابر غوری نے ایم کیو ایم، صاحبزادہ طارق اللہ نے جماعت اسلامی، حاجی غلام احمد بلور نے اے این پی، اعجاز الحق نے مسلم لیگ(ضیاء)، پیر صدر الدین راشدی نے مسلم لیگ(فنکشنل)، بلوچستان نیشنل پارٹی کے آفتاب شیرپاؤ نے قومی وطن پارٹی کی نمائندگی کی، وزیر اعظم نواز شریف کے خطاب کے بعد سینیٹ کے انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کیلئے آئینی ترمیم پر تمام جماعتوں کی رائے لی گئی۔

ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اور جمعیت علماء اسلام نے کھل کر اس آئینی ترمیم کی مخالفت کی اور اس موقف کا اظہار کیا کہ اس مرحلے پر اگر ایسی ترمیم کی گئی تو مناسب نہیں ہو گا اور ہم اس کی حمایت نہیں کریں گے اور اس سے یہ تاثر جائے کہ تمام ارکان پارلیمنٹ بکاؤ مال ہیں، جبکہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ پہلے ہی 21ویں ترمیم کے ڈسے ہوئے ہیں اور اس لئے 22ویں ترمیم سے دوبارہ ڈسنے کیلئے تیار نہیں ہیں اور ایک مخصوص جماعت کی تجویز پر ایسی ترمیم کی قطعاً حمایت نہیں کروں گا، وزیر اعظم کو چاہیے کہ وہ میرے ساتھ الگ بیٹھ کر اس مسئلے پر بات کریں تو میں انہیں چند ایسی باتیں بتاؤں گا جو اب تک ان کے علم میں نہیں ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کے بجائے اس مسئلے کا کسی اور طریقے سے حل نکالا جائے۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے اس موقع پر بہت مثبت رویہ اپنایا اور ڈاکٹر عارف علوی اور شیریں مزاری نے اس حد تک کہا کہ اگر حکومت آئینی ترمیم ایوان میں لاتی ہے تو تحریک انصاف استعفیٰ واپس لے کر ایوان میں ترمیم کے حق میں ووٹ دینے کا بھی سوچ سکتی ہے، تحریک انصاف کے رہنماؤں نے کہا کہ دیگر جماعتیں ترمیم کی حمایت نہیں کر رہیں تو حکومت کو چاہیے کہ وہ بل قومی اسمبلی و سینیٹ میں ضرور پیش کرے تا کہ قوم کو پتہ چل سکے کہ کونسے لوگ ہارس ٹریڈنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں اور کون سے حق میں ہیں۔

ذرائع کے مطابق اجلاس کے شروع میں قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپاؤ نے اس ترمیم کی شدید مخالفت کی تاہم آخری لمحات میں دیگر جماعتوں کی رائے سننے کے بعد کہا کہ اگر ترمیم پر اتفاق رائے ہو گیا تو ان کی جماعت بھی اس کے حق میں ووٹ دے گی۔ جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے اس موقف کا اظہار کیا کہ تمام جماعتیں ہارس ٹریڈنگ کے خلاف ہیں، لیکن قوم کو پتہ چلنا چاہیے کہ کون ہارس ٹریڈنگ کا فروغ چاہتا ہے اور کون اس کا خاتمہ چاہتا ہے۔

اے این پی کے حاجی غلام احمد بلور نے اس موقع پر کہا کہ جناب وزیر اعظم آپ نے اپنی نیک نیتی ظاہر کر دی ہے ، یہ آئینی ترمیم چند جماعتوں کی ضرورت ہے جبکہ چند جماعتیں یہ چاہتی ہیں کہ ایسا بل پاس نہ ہو تا کہ ان کی دال روٹی چلتی رہے۔ اے این پی کا کوئی بھی رکن جب بھی وفاداری تبدیل کرتا ہے تو ہم اس کو پارٹی سے نکال دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن جماعتوں کو خطرہ ہے کہ اس کے ارکان بک جائیں گے انہیں اپنے ارکان کو قابو کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ تحریک انصاف وزیر اعظم کی تجویز کی حمایت کرتے ہیں، تاہم بدقسمتی سے ترمیم پر اتفاق رائے نہیں ہو رہا، ہارس ٹریڈنگ کی اطلاعات سے جمہوریت بدنام ہو رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزراء اسحاق ڈار،پرویز رشید اور خواجہ سعد رفیق نے اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے تمام جماعتوں سے رابطے کئے ہیں اور تمام جماعتوں نے مثبت سوچ کا اظہار کیا تھا،کیونکہ ہارس ٹریڈنگ کی اطلاعات سے جمہوریت بدنام ہو رہی ہے۔ وفاقی وزراء نے کہا کہ اگر تمام جماعتیں آئینی ترمیم پر اتفاق کر لیں تو ایسا بیلٹ پیپر شائع کیا جائے گا جس میں امیدوار کے علاوہ ووٹر کا نام پہلی، دوسری اور تیسری ترجیح بھی لکھ دیا جائے گا تا کہ چھوٹی جماعتوں کے تحفظات بھی دور ہو سکیں۔