کسانوں کے مارکیٹ اور صنعت کے ساتھ روابط کو بڑھانے کے لیے حکومت کام کررہی ہے‘ سکندر حیات خان بوسن

جمعہ 27 فروری 2015 17:33

اسلام آباد (اردپوائنٹ۔تازہ ترین اخبار ۔27 فروری 2015) کسانوں کے مارکیٹ اور صنعت کے ساتھ روابط کو بڑھانے کے لیے حکومت بھرپور کوششیں کررہی ہیں تاہم زراعت کی ترقی کے لئے ہمیں اجتماعی طور پر کوشش کرنی ہو گی۔ موجودہ پیداوار کو بڑھانے اور کسان کو اسکی محنت کا اچھا معاوضہ دینے کے لیے ہم ہر لمحہ کوشاں ہیں۔ ان خیالات کا اظہار سکندر حیات خان بوسن، وفاقی وزیر برائے قومی تحفظِ خوراک و تحقیق نے پاکستان چائنہ دوستی سنٹر میں ہونے والی پاکستان زرعی نمائش 2015 کے موقع پر شُرکاء سے اپنے خطاب کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ شعبہ زراعت ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی کے لحاظ سے مناسب خوراک کا انتظام کر رہا ہے لیکن اسکے باوجود کسانوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکاری میں استعمال ہونے والی مشینری ، کھادیں اور ادویات کے علاوہ دوسری چیزوں کے مہنگا ہونے کہ وجہ سے کسانوں کو زراعت سے خاطر خواہ آمدن حاصل نہیں ہوتی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں زرعی مصنوعات میں فارم لیول پر ویلیو ایڈیشن اور صنعتی روابط بہت اہمیت کے حامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پیداواری لاگت کو کم کرنے زراعت اور لائیو سٹاک کے شعبہ میں کسان کی آمدن کوبڑھانے کے لیے مصروفِ عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو انکی ضرورت کے مطابق انفراسٹرکچر امداد دی جائے گی جس سے ویلیو ایڈیشن کو بڑھوتی ملے اور نئی نسل کے لیے زراعت کے شعبے میں کام مل سکے۔ وفاقی وزیر نے زراعت کی بڑھوتی کے لیے نئی ٹیکنالوجی کے استعمال اور نئی مصنوعات کی پیداوار کی اہمیت کے حوالے سے بھی بات کی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے منصوبہ کے تحت دیہی آبادی میں نئی نسل کے نو جوانوں کو ہر ممکن امداد دی جائے گی اور انہیں نئی مہارتوں سے لیس کیا جائے گا تا کہ وہ زراعت کے پیشہ سے منسلک ہو کر اپنی زندگی کو بہتر بنا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی قرضہ سکیم کے تحت لائیو سٹاک، ہارٹیکلچر اور فشریز کے شعبے پر توجہ دی جائے گی اور اسکے نتیجے میں دیہی آبادی کو بہتر معیارِ زندگی اور خوراک کی صنعت کے لیے بہتر خام مال حاصل ہو سکے گا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر افتخار احمد، چئیرمین پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل نے کہا کہ زراعت کے شعبے میں سرمایہ کاری سے ہی ملک میں غربت کو کم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ زراعت سے حاصل ہونے والا ایک ڈالرغربت کے خاتمے کے لیے دوسرے شعبہ جات سے حاصل ہونے والے تین ڈالر سے زیادہ بہتر ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب دیہی آبادی کی آمدن میں 5% اضافہ ہوتا ہے تو شہری آبادی کی آمدن خود بخود 8% بڑھ جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ شعبہ زراعت اور لائیو سٹاک کی طرف بھر پور توجہ دی جائے تا کہ ملک سے غربت کا خاتمہ ہو سکے۔ اس موقع پر USAID کے مشن ڈائریکٹر ،گریگوری گوٹلیب نے کہا کہ امریکہ شعبہ زراعت کی ترقی کے لیے پاکستان کے شانہ بشانہ ہے اور پاکستان کے بہتر مستقبل کے لیے ہر لمحہ مدد گار ہے۔کانفرنس میں دیگر لوگوں کے علاوہ قومی تحفظ خوراک و تحقیق اور پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے اعلی افسران نے شرکت کی۔

آخر میں چیف آرگنائزر حسن مرتضی خان نے تمام اعلی عہدیداروں اور نمائش کے شُرکاء کو نمائش کے سٹالز اور زرعی مصنوعات کا دوراہ کروایا۔ نمائش میں پی اے آر سی، پیٹکو کے علاوہ ملک سے آئے ہوئے کسانوں اور زرعی تنظیموں نے سٹال لگارکھے ہیں جہاں زرعی پیدراور اور مشنری کی نمائش کی جارہی ہے۔