سینیٹ انتخابات میں شفافیت کا انتخابی اصلاحات سے گہرا تعلق ہے، پیسے دے کر ووٹ خریدنا ضمیر خریدنے والی بات ہے، سیاست میں کاروبار ملک کی بدنامی کے باعث بن رہا ہے، سینیٹ انتخابات میں پیسے لے کر ووٹ دینے کو مکروہ کاروبار سمجھتا ہوں، سب کو مل کر اس کاروبار کو روکنا ہو گا

وزیر اعظم نواز شریف کاسینٹ انتخابات کی شفافیت کیلئے منعقدہ پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کے اجلاس سے خطاب

جمعہ 27 فروری 2015 17:27

اسلام آباد (اردپوائنٹ۔تازہ ترین اخبار ۔27 فروری 2015) وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں شفافیت کا انتخابی اصلاحات سے گہرا تعلق ہے، پیسے دے کر ووٹ خریدنا ضمیر خریدنے والی بات ہے، سیاست میں کاروبار ملک کی بدنامی کے باعث بن رہا ہے، سینیٹ انتخابات میں پیسے لے کر ووٹ دینے کو مکروہ کاروبار سمجھتا ہوں، سب کو مل کر اس کاروبار کو روکنا ہو گا۔

وہ جمعہ کو وزیراعظم ہاؤس میں پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ اجلاس میں مسلم لیگ (ق) اور عوامی مسلم لیگ کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی جبکہ شریک جماعتوں میں پیپلز پارٹی ‘ تحریک انصاف ‘ جے یو آئی (ف) ‘ جماعت اسلامی ‘ ایم کیو ایم ‘ اے این پی ‘ قومی وطن پارٹی ‘مسلم لیگ(ضیاء) ‘نیشنل پارٹی ‘ مسلم لیگ (ف)‘ بی این پی ‘ پختونخواہ ملی عوامی پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سینیٹ انتخابات میں شفافیت کو یقینی بنانے کے حوالے سے غور کیا گیا۔وزیر اعظم نواز شریف نے سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے اور مجوزہ 22ویں آئینی ترامیم پر پارلیمانی رہنماؤں سے مشاورت کی۔ وزیر اعظم نے اجلاس میں ابتدائی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ہر طرف ہارس ٹریڈنگ کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں، سینیٹ انتخابات میں ووٹ خریدنا ضمیرخریدنے والی بات ہے، پیسے سے ووٹ خرید کر ایوان بالا میں بیٹھنا انتہائی افسوسناک ہے، سیاست میں آکر کاروبارکرنا ملک کی بدنامی کا باعث ہے، جس شخص کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں وہ سینیٹر کا الیکشن لڑ رہا ہے اور پیسے سے ووٹ خرید کر ایوان بالا میں براجمان ہو جاتا ہے،پیسے لے کر ووٹ دینے کو مکروہ کاروبار سمجھتا ہوں، ہم سب کو مل کر اس کاروبار کو روکنا ہو گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں شفافیت کا انتخابی اصلاحات سے گہرا تعلق ہے، سینیٹ میں ہارس ٹریڈنگ کی سخت مخالفت کرتے ہیں اور اس کو روکنے کیلئے ہر ممکن قدم اٹھانے کیلئے آپ سے مشاورت کرنا چاہتے ہیں، ہم سب کو مل کر سینیٹ کا تقدس نہ صرف برقرار رکھنا ہے بلکہ اس میں اضافہ کرنا ہے۔ذرائع کے مطابق پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی نے 22ویں آئینی ترامیم کی مخالفت کر دی۔پیپلز پارٹی کے وفد کے قائد اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے اجلاس میں موقف اختیار کیا کہ انتخابات کا شیڈول جاری ہو چکا ہے، اب اگر کوئی آئینی ترامیم کی گئی تو اسے بدنیتی سمجھا جائے گا،ہارس ٹریڈنگ روکنے کیلئے آئینی ترمیم ضروری نہیں، سیاسی حل تلاش کرنا ہو گا۔