قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے ممبران قومی اسمبلی کو 20 سالانہ فضائی بزنس کلاس ٹکٹ دینے کی بجائے نقد مساوی رقم دینے کی تجویز کی منظوری دیدی

جمعہ 27 فروری 2015 16:23

اسلام آباد(اردپوائنٹ۔تازہ ترین اخبار ۔27 فروری 2015) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے ممبران قومی اسمبلی کو مفت سفری اخراجات کیلئے انہیں سالانہ 20 فضائی بزنس کلاس ٹکٹ دینے کی بجائے نقد مساوی رقم دینے کی تجویز کی منظوری دیدی‘ قائمہ کمیٹی نے حکومت کو ہدایت کی کہ ای آفس سسٹم کیلئے پی ٹی سی ایل سے ڈیٹا ہاؤس سسٹم بنانے کا معاہدہ منسوخ کر کے این ٹی سی کے ذریعے اپنا ڈیٹا ہاؤس سنٹر بنائے‘ چیئرمین قائمہ کمیٹی میاں عبدالمنان نے کہا کہ ہم نے پی ٹی سی ایل کو اتصالات کو فروخت کر دیا اور اب اسے ڈیٹا ہاؤس سنٹر بنانے کی اجازت دینا سیکیورٹی رسک ہو گا ‘ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ ہمارے ڈیٹا کو سائبر پروٹیکشن حاصل نہیں ‘ تمام سافٹ ویئر ڈومین یو ایس ایڈ کے ساتھ منسلک ہے ‘ قائمہ کمیٹی نے آئندہ مالی سال کیلئے وزارت پارلیمانی امور کے 4 کروڑ 20 لاکھ مالیت کے آئی انفراسٹرکچر اپ گریڈیشن اور ہیومن ریسورس منصوبہ کے بعض تحفظات کے ساتھ منظوری دیدی۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس چیئرمین میاں عبدالمنان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں ممبران پارلیمنٹ کی تنخواہوں و الاؤنسز کے ایکٹ 1974ء میں ترامیم کا بل 2015ء کا جائزہ لیا گیا۔ ممبران کی اکثریت کا کہنا تھا کہ سپیکر قومی اسمبلی رول نمبر 10 کے تحت چیئرمین سینٹ سے مشاورت کے ذریعے مطلوبہ ترامیم کر سکتے ہیں تاہم قائمہ ک میٹی نے مذکورہ ترمیم کے ذریعے ممبران قومی اسمبلی کو مفت سفری سہولت کی فراہمی کیلئے سالانہ پی آئی اے کے 20 بزنس کلاس کے ٹکٹوں اور تین لاکھ روپے کے ووچرز کے مساوی نقد رقم ادا کرنے کی منظوری دیدی جس کے تحت ایم این ایز کو ہر تین ماہ کے بعد نقد ادائیگی کی جائے گی جبکہ ایسے مقامی 29 ایم این ایز ب ھی شامل ہوں گے جنہیں ابھی پی آئی اے کی ٹکٹیں اور ووچرز نہیں دئیے جا رہے۔

علاوہ ازیں سیکرٹری وزارت پارلیمانی اور دیگر حکام نے مالی سال 2015-16ء کیلئے تجویز کئے گئے ترقیاتی منصوبے پر بریفنگ دی۔ جس کے مطابق مذکورہ منصوبے کے تحت ای آفس فائلنگ پروجیکٹ کے تحت مذاکرات پارلیمانی امور اپنے آئی ٹی سسٹم کو اپ گریڈ کرے گی اور متعلقہ سٹاف کو آئی ٹی کی تربیت دی جائے گی۔ مذکورہ منصوبے پر 4 کروڑ 19 لاکھ 56 ہزار روپے لاگت آئے گی۔

سیکرٹری پارلیمانی امور نے کہا کہ ای آفس فائلنگ پروجیکٹ کے تحت وزارت کا زیادہ سے زیادہ کام کمپیوٹر نیٹ ورک پر منتقل کیا جائے گا۔ اراکین کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ای آفس فائلنگ پروجیکٹ کیلئے وزارت آئی ٹی نے پی ٹی سی ایل کے ساتھ ڈیٹا ہاؤسنگ سنٹر کا معاہدہ کیا ہے جس کے تحت پی ٹی سی ایل 15 ماہ تک مفت ڈیٹا ہاؤسنگ سنٹر کی سہولت فراہم کرے گا۔

اس پر چیئرمین قائمہ کمیٹی میاں عبدالمنان نے کہا کہ حکومت نے نجکاری کے ذریعے پی ٹی سی ایل کو تو غیر ملکی کمپنی اتصالات کے پاس فروخت کر دیا ہے لہذا اب اپنے ڈیٹا کی حفاظت کیسے کریں گے۔ پی ٹی سی ایل کو ڈیٹا ہاؤسنگ سنٹر بنانے کا کنٹریکٹ دینا سیکیورٹی رسک ہو گا۔ پیپلز پارٹی کی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ ہمارے ڈیٹا کو اس وقت سائبر پروٹیکشن حاصل نہیں ہمارے تمام سافٹ ویئر ڈومین اس وقت یو ایس ایڈ کے ساتھ لنک ہیں جو خطرے سے خالی نہیں۔

قائمہ کمیٹی کے اراکین ڈاکٹر شاہدہ رحمانی ‘ عارفہ خالد پرویز اور ڈاکٹر افضل ڈھانڈلہ نے بھی مطالبہ کیا کہ پی ٹی سی ایل میں ای آفس فائلنگ پروجیکٹ کا ڈیٹا ہاؤسنگ سنٹر نہ بنایا جائے جس پر قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر سفارش کی کہ مذکورہ پروجیکٹ کا ڈیٹا ہاؤسنگ سنٹر پی ٹی سی ایل میں بنانے کی بجائے حکومت این ٹی سی کے ساتھ مل کر اپنا ڈیٹا ہاؤسنگ سنٹر بنائے۔

نیز چیئرمین میاں عبدالمنان نے کہاکہ قائمہ کمیٹی مذکورہ منصوبے کی اپنے تحفظات کے ساتھ منظوری دیتی ہے کہ وزارت پلاننگ اور خزانہ اس کیلئے باقاعدگی سے مطلوبہ فنڈز جاری کرے ورنہ آئندہ سال اس ترقیاتی منصوبے کا اعلان کراتی ہے جبکہ بعد میں ای فائلنگ کے نام پر نقائص لگائے جاتے ہیں اور منصوبے کو ناقابل عمل قرار دے کر وزیر اعظم کا مذا ق بنایا جاتا ہے۔ قومی اسمبلی کو چاہیے کہ اس روش کیخلاف ایکشن لے۔

متعلقہ عنوان :