سعودی عرب میں بھارتی اور پاکستانی شہری کے سر قلم
جمعہ 27 فروری 2015 12:57
جدہ (اردپوائنٹ۔تازہ ترین اخبار ۔27 فروری 2015) سعودی عرب میں ایک بھارتی اور ایک پاکستانی شہری کے سر قلم کر دیے گئے۔ اس طرح اس سال سعودی عرب میں اب تک سر قلم کرتے ہوئے دی جانے والی موت کی سزاوٴں کی کْل تعداد چونتیس ہو گئی ہے۔سعودی عرب کی سرکاری پریس ایجنسی نے وزارتِ داخلہ کے ایک بیان کے حوالے سے بتایا ہے کہ وِجے کمار سلیم کا تعلق بھارت سے تھا اور اْسے ایک یمنی شہری کو سر میں کلہاڑی مار کر قتل کرنے کے الزام میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
بتایا گیا ہے کہ سلیم اور اْس یمنی شہری کے درمیان جھگڑا اْس فارم پر ہوا تھا، جہاں یہ دونوں کام کرتے تھے۔ سعودی پریس ایجنسی کے مطابق وِجے کمار سلیم کی سزائے موت پر عملدرآمد دارالحکومت ریاض میں کیا گیا۔جبکہ ہیروئن اسمگل کرنے کے الزام میں ایک پاکستانی شہری حافظ وفاق رسول شاہ کا سر بھی قلم کیا گیا۔(جاری ہے)
اْس کی سزا پر عملدرآمد مدینہ میں کیا گیا۔
وزارتِ داخلہ کے ایک الگ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس پاکستانی شہری کے خلاف جو تحقیقات کی گئیں، اْن کے نتیجے میں اِس نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا تھا، جس کے بعد اْس پر مقدمہ چلایا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی۔سعودی عرب میں منشیات کی اسمگلنگ کے لیے موت کی سزا کا قانون ہیسعودی عرب میں منشیات کی اسمگلنگ کے لیے موت کی سزا کا قانون ہے ،سعودی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ہر طرح کی منشیات کے خلاف جدوجہد کا تہیہ کیے ہوئے ہے کیونکہ یہ انسانوں کو جسمانی طور پر بھی اور سماجی طور پر بھی نقصان پہنچاتی ہیں۔ مزید یہ کہ قتل کے واقعات میں سزائے موت کا مقصد سکیورٹی کو برقرار رکھنا اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنا ہے۔سعودی عرب میں جو سخت شرعی قوانین رائج ہیں، اْن کے تحت منشیات کی اسمگلنگ، آبرو ریزی، قتل، ارتداد اور ڈاکے کے لیے موت کی سزا دی جاتی ہے۔رواں ہفتے بدھ کے روز حقوقِ انسانی کی علمبردار بین الاقوامی تنظیم ایجنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا کہ موت کی یہ سزائیں اکثر ’مقدمات کی غیر منصفانہ سماعت‘ کے بعد دی جاتی ہیں۔ایمنسٹی کے مطابق ایسے الزامات بھی ہیں کہ کچھ ملزمان کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے یا پھر کسی اور طریقے سے مجبور کرتے ہوئے اْن سے زبردستی اعترافِ جرم کروایا گیا۔ اعداد و شمار کے مطابق جہاں 2013ء میں سعودی عرب میں 78 افراد کی موت کی سزاوٴں پر عملدرآمد ہوا تھا، وہاں 2014ء میں یہ تعداد بڑھ کر 87 ہو گئی۔ رواں سال کے دوسرے مہینے میں ہی یہ تعداد چونتیس تک پہنچ چکی ہے۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
ہم سب کو کسی سے سیاسی انتقام نہ لینے کا عزم کرنا چاہیے، متحد ہوکرملک کو درپیش بھنور سے نکالا جا سکتا ہے، سینیٹراسحٰق ڈار
-
سپیکر قومی اسمبلی سردارایازصادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے حوالے سے اجلاس
-
بانی پی ٹی آئی ، پرویزالٰہی ، علی نوازاعوان و دیگرکے خلاف جوڈیشل کمپلیکس توڑپھوڑ کیس کی سماعت
-
مہنگائی کے بوجھ تلے دب جانے والی عوام پر گرمیوں کے آغاز میں ایک اور بجلی بم گرانے کی تیاریاں
-
صدرمملکت سے پاکستان میں آسٹریلیا کے ہائی کمشنرنیل ہاکنز کی ملاقات
-
حکومت کسانوں سے کتنی گندم خریدے گی ابھی اعدادوشمار نہیں بتا سکتا
-
کیا یورپی یونین جاسوسی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے تیار ہے؟
-
سڈنی چرچ واقعہ، پانچ نوجوان دہشت گردی کے الزام میں گرفتار
-
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال کی زیرصدارت اجلاس
-
ملک میں ایک بار پھر جان بچانے والی دواؤں کی قلت،مختلف امراض میں مبتلا مریضوں کو مشکلات کا سامنا
-
وزیر اعلی سندھ نے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا معاملہ وفاقی وزیر توانائی کے سامنے اٹھا دیا
-
تجوری ہائٹس معاوضہ ادائیگی کیس، سپریم کورٹ کی نظر ثانی کی درخواست پر نمبر درج کرنے کی ہدایت
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.