لاہور ایکسپریس وے منصوبہ کالعدم قرار دینے کا فیصلہ قابل تحسین ہے‘ پاکستان عوامی تحریک ،

50ارب سے پورے صوبہ کے عوام کو صاف پانی فراہم کیا جا سکتا ہے،15بڑے ہسپتال بن سکتے ہیں، سرکاری سکولوں کو 100فیصد چار دیواری، بجلی، واش روم کی سہولت دی جا سکتی ہے‘ مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نوازگنڈاپور

جمعرات 26 فروری 2015 23:23

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26فروری 2015ء) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ لاہور ایکسپریس وے منصوبے کو ہائیکورٹ نے کالعدم قرار دیکر 150ارب روپے مالیت کی قیمتی نجی پراپرٹی اور صوبائی خزانے کے 50ارب برباد ہونے سے بچا لیے۔ انہوں نے عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں صوبائی عہدیداروں اور صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کہ قیمتی وسائل صوبہ کے غریب عوام کی حالت زار بدلنے اور بیروزگاری کو ختم کرنے کی بجائے فولادی پلوں اور لگژری سڑکوں پر خرچ کیے جارہے ہیں جس کا بیروزگار غریب آدمی کو کوئی فائدہ نہیں، انہوں نے کہا کہ 7سال میں 5ہزار ارب روپے استعمال کرنے والے وزیراعلیٰ پنجاب سے ہمارا ایک سوال ہے کہ وہ اپنے مسلسل 7سال کے عرصہ اقتدار میں 50ارب روپے مالیت کے کسی ایک منصوبے کا نام بتائیں جو براہ راست عام آدمی کی حالت زار میں بہتری کیلئے شروع یا مکمل کیا گیا ہو؟انہوں نے کہا کہ 50ارب خرچ کر کے صوبہ کے 10کروڑ عوام کو صاف پانی فراہم کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

50ارب خرچ کر کے ایک سال کے اندر اندر صوبہ بھر کے تمام سرکاری سکولوں کو چار دیواری، بجلی، واش روم اور فرنیچر فراہم کیا جا سکتا ہے، سرکاری ہسپتالوں میں 10ہزار بیڈز کا اضافہ کیا جا سکتا ہے ، اس خطیر رقم سے 5سال تک سرکاری ہسپتالوں میں 100فیصد مفت ادویات فراہم کی جا سکتی ہیں، صوبہ میں 15 بڑے ہسپتال تعمیر ہو سکتے ہیں ہر تحصیل میں جدید سپورٹس سٹیڈیم تعمیر کیے جا سکتے ہیں۔

50ارب کی رقم سے صوبہ بھر میں کھنڈرات میں تبدیل ہو جانے والی 37 ہزار کلو میٹر فارم ٹو مارکیٹ روڈز کو ایک سال کے اندر اندر تعمیر کیا جا سکتا ہے7سال میں جن کی ایک بار بھی مرمت نہیں ہوئی۔اور زرعی مارکیٹ کے شعبے کے اندر انقلاب برپا کیا جا سکتا ہے۔ جنوبی پنجاب کے 15 پسماندہ اضلاع میں 1 لاکھ روزگار کے مواقع پیدا کیے جا سکتے ہیں مگر افسوس پنجاب کے موجودہ حکمرانوں کا ترقیاتی ویژن میگا ترقیاتی منصوبے اور میگا کرپشن ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومیں، پلوں، سڑکوں، پلازوں سے نہیں تعلیم و تربیت اور انصاف سے مضبوط ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے 35ارب روپے سے میٹروبس لاہور بنا کر کون سا تیر مار لیا؟ فیروزپور روڈ کے دونوں طرف 2سو ارب کی جائیدادوں کو تباہ اور ہزاروں خاندانوں کا روزگار چھین لیا اور گھنٹوں ٹریفک جوں کی توں بند رہتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ لاہور کو پیرس بنانے کے خواب دیکھنے والے تھوڑی سی توجہ راجن پور، لیہ، مظفر گڑھ سمیت درجنوں اضلاع اور تحصیلوں کی بے حالی پر بھی دیں۔

پسماندہ اضلاع میں سب سے زیادہ نوجوان دہشت گرد اور انتہا پسندانہ سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس باقر نجفی جیسے درمند قانون کے رکھوالے منصفوں کی وجہ سے عوام کی آنکھوں میں امید اور روشنی کی کرن موجود ہے۔