22ویں ترمیم سے آئینی بحران پیدا ہو گا، ترمیم 73ء کے آئین کی روح کیخلاف ہے اس کی حمایت نہیں کر سکتے،مولانا عبدالرؤف فاروقی

جمعرات 26 فروری 2015 19:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26فروری 2015ء)جمعیت علماء اسلام (س) کے مرکزی جنرل سیکرٹری مولانا عبدالرؤف فاروقی نے کہا ہے کہ 22ویں ترمیم سے آئینی بحران پیدا ہو گا، ترمیم 73ء کے آئین کی روح کے خلاف ہے اس کی حمایت نہیں کر سکتے، گزشتہ روز ختم نبوت فتح مباہلہ کانفرنس کے موقعہ پر آن لائن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مولانا عبدالرؤف فاروقی نے کہا کہ جو ارکان اسمبلی آرٹیکل 62-63 پر پورا نہیں اترتے وہ رکنیت کے اہل نہیں رہتے اور جو اراکین بک رہے ہیں سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ انہیں پارٹی سے نکال دیں، انہوں نے کہا کہ جن اراکین کو پارٹی ٹکٹ جاری کرتے ہئے ان سے تنظیمی فنڈز کے نام پر کروڑوں روپے لئے گئے تو وہ ممبرز اپنی رقم پوری کرنے کیلئے ووٹ فروخت کررہے ہیں، اس کے لئے آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں سمجھتے اور حکومت خواہ مخواہ مسائل میں الجھ رہی ہے جب الیکشن شیڈول آ گیا اور الیکشن کمشن نے سینٹ الیکشن کی تاریخ مقرر کردی ہے اور اس میں چند دن باقی ہیں اس موقعہ پر ترمیم چند گھنٹوں میں پاس کروانا حکومت کی نیت پر سوالیہ نشان اٹھے گا اور یہ دھوکہ دہی کے مترادف ہوگا، مولانا عبدالرؤف فاروقی حکومت کے اس اقدام سے بہت سے ابہام جنم لے رہے ہیں، جب سینیٹرز ریٹائرڈ ہو چکے ہیں انتخابات نہ ہوئے تو سینیٹ کو تحلیل کیا جائے گا جبکہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے باوجود سینیٹ کام کرتا ہے، وہ تحلیل نہیں ہو سکتا اس لئے حکومت کو ہمارا مشور ہے کہ وہ آئینی بحران سے بچنے کیلئے سینیٹ الیکشن کروائے اور ہارس ٹریڈنگ کرنے والوں کا محاسبہ بھی کیا جائے اور انہیں منظر عام پر بھی لایا جائے۔