پاکستان اور بھارت کو دور رہ کر پراکسی وار کا حصہ بننے سے گریز کرنا چاہئے ، پرویز مشرف

جمعرات 26 فروری 2015 15:17

پاکستان اور بھارت کو دور رہ کر پراکسی وار کا حصہ بننے سے گریز کرنا چاہئے ..

نیویارک(اردپوائنٹ۔تازہ ترین اخبار ۔26 فروری 2015) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ افغانستان ملک میں امن چاہتا ہے تو کابل کو لازمی طور پر اپنا اقتدار طالبان کے ساتھ شیئر اور بابھارتی اثررسوخ کو بلاک کرنا ہوگا۔وال اسٹریٹ جرنل کو ایک انٹرویو کے دوران سابق صدر نے کہاکہ افغان صدر اشرف غنی کی ستمبر میں افتتاحی خطاب سے حکومت اور طالبان و دیگر عسکریت پسند گروپس کے درمیان مصالحت کا ایک نیا موقع سامنے آیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اشرف غنی ایک متوازن شخص ہیں، میرے خیال میں وہ ایک بڑی امید ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو دور رہ کر پراکسی وار کا حصہ بننے سے گریز کرنا چاہئے۔ پرویز مشرف نے کہا کہ بھار بلوچ علیحدگی پسندوں کو افغانستان کے اندر اسلحہ، تربیت اور آلات فراہم کررہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ امریکا اور اس کے اتحادی مسلسل پاکستانی تحفظات کا احساس کرنے میں ناکام رہے ہیں جس نے اسلام آباد کو افغانستان کے اندر اس کے مفادات کا خیال رکھنے والے عسکریت پسند گروپس پر انحصار کرنے پر مجبور کردیا ہے۔

دفاعی اور انٹیلی جنس حکام سے قریبی تعلقات کو دیکھتے ہوئے پرویز مشرف نے کہاکہ افغان امن عمل پر آفیشل پاکستانی سوچ کی جھلک پیش کرتے ہیں۔پرویز مشرف نے انٹرویو کے دوران اعتراف کیا کہ پاکستان اور بھارت افغان سرزمین پر طویل عرصے سے جاری پراکسی جنگ میں مصروف ہیں جس نے تنازع کو مزید ہوا دی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ ان کا اور اسلام آباد کا طالبان اور اس کے اتحادی عسکریت پسند گروپس کو پھلنے پھولنے میں مدد دینے کا کردار وہاں موجود روایتی حریف ہندوستنا کے لیے جائز تھا۔

پرویز مشرف نے کہاکہ وہاں پاکستان کے دشمن ہیں جن کا مقابلہ کرنا ہے یقینا اگر وہاں میرا کوئی دشمن ہوگا تو میں اس سے مقابلے کے لیے کسی اور کو استعمال کروں گا۔ پرویز مشرف نے کہاکہ دنیا کو یہ سمجھنا ہوگا ہوسکتا کہ ہم ملا عمر کے چہرے کو پسند نہ کریں مگر زندگی ایسی ہی ہوتی ہے اور ایسا ہی افغانستان ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ گروپس افغانستان میں بھارتی اثررسوخ کی روک تھام کا ذریعہ تھے اور سابق صدر نے کہ اسابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش جانتے ہیں کہ میں واشنگٹن کے ساتھ ڈبل گیم نہیں کھیل رہاہے۔