اسلام آباد کے صحت اور تعلیمی شعبوں کیلئے مخصوص بجٹ ابھی تک استعمال نہیں ہوسکا‘ دارالحکومت کے دونوں اہم شعبے تنزلی کا شکار‘ رپورٹ

جمعرات 26 فروری 2015 14:43

اسلام آباد(اردپوائنٹ۔تازہ ترین اخبار ۔26 فروری 2015) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے صحت اور تعلیم سیکٹرز کیلئے مخصوص بجٹ کا 80 فیصد حصہ ابھی تک استعمال نہیں کیا جاسکا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مالی سال 2014-15ء کے دوران کیپٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈویلپمنٹ ڈویژن (کیڈ) نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ فنڈ (پی ایس ڈی پی) کے 20 فیصد حصے سے بھی کم خرچ کیا۔ گذشتہ چند سالوں کے دوران صحت اور تعلیم کے شعبے میں بھی تنزلی دیکھنے میں آئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کہ گذشتہ پانچ سالوں کے دوران تعلیمی شعبہ زیادہ متاثر ہوا ہے۔ مالیات کا شعبہ اس سیکٹر میں زیادہ متاثر ہوا ہے جس میں روزانہ اجرت پر کام کرنے والوں کو تاخیر سے اجرت کی ادائیگی اور نئے کالجز کی تعمیر کیلئے فنڈز کی عدم دستیابی ہے۔

(جاری ہے)

پی ایس ڈی پی 2014-15ء میں شامل چار نئے پراجیکٹس پر کوئی پیشرفت دیکھنے میں نہیں آرہی۔

اسی طرح ہائی سکولوں میں 200 کمپیوٹر لیبز کے قیام اور اسلام آباد ماڈل سکولوں کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے کوئی ٹھوس پیشرفت نہیں ہورہی صرف ہوم اکنامکس کالج ایف الیون ون کے حوالے سے پیشرفت دیکھنے میں آئی ہے۔ اکتوبر 2014ء سے وزارت خزانہ کیساتھ بھی ایک سمری ابھی پڑی ہے جس میں 82 کنٹریکٹ ملازمین کی منظوری دینا باقی ہے۔ وزارت کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ فنڈز کے عدم استعمال کی وجہ یہ ہے کہ سیکرٹریز کا وقتاً فوقتاً تبادلہ ہوتا رہتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صحت کے بجٹ کیساتھ بھی یہی صورتحال درپیش ہے۔ پی ایس ڈی پی 2014-15ء میں پولی کلینک کے توسیعی منصوبے کیلئے 200 ملین روپے مخصوص کئے گئے۔ (کیڈ) نے پہلے ہی سکیم کیلئے 55.3 ملین روپے کی منظوری دے دی ہے۔ ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ اگر سمری منظور نہ کی گئی تو فنڈ رک جائیں گے اس طرح پمز میں گذشتہ گیارہ سال سے کارڈیک سرجری بلاک کی تعمیر بھی التواء کا شکار ہے۔

پمز میں 75 ملین روپے کی رقم بھی سی سی سنٹر کی اپ گریڈیشن کیلئے مختص ہے تاہم ابھی تک اس کا استعمال نہیں کیا گیا۔ اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے سیکرٹری کیڈ خالد حنیف نے کہا کہ کچھ پراجیکٹس کیلئے فنڈز ابھی تک جاری نہیں کئے گئے جبکہ دیگر کیلئے فنڈز کے اجراء کو تیز کردیا گیا ہے تاکہ آئندہ بجٹ سے قبل ہی وہ مکمل ہوجائیں تاہم انہوں نے کہا کہ سکولوں میں کمپیوٹر لیبارٹریز کے قیام کیلئے فنڈز ابھی تک جاری نہیں کئے گئے۔

متعلقہ عنوان :