خصوصی عدالت کو مشرف کیخلاف سنگین غداری کے مقدمے کی سماعت سے روکنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم سپریم کورٹ میں چیلنج

ہائیکورٹ کو خصوصی عدالت کی سماعت میں مداخلت کا کوئی اختیار حاصل نہیں حکم کالعدم قرار دیا جا ئے، در خواست گزار

جمعرات 26 فروری 2015 14:43

اسلام آباد(اردپوائنٹ۔تازہ ترین اخبار ۔26 فروری 2015) خصوصی عدالت کو سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کے مقدمے کی سماعت سے روکنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا‘ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 23 دسمبر 2014ء کو یہ حکم جاری کیا تھا‘ توفیق آصف ایڈووکیٹ نے حامد خان ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر درخواست میں وفاقی حکومت‘ پرویز مشرف اور خصوصی عدالت کو فریق بنایا ہے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے 11 دسمبر 2013ء کو پرویز مشرف کیخلاف شکایت درج کروائی اور خصوصی عدالت کا قیام عمل میں لایا گیا اس دوران 9 گواہان کے بیانات ریکارڈ کئے گئے اور بڑی تعداد میں اہم دستاویزات بھی داخل کرائی گئیں اور 18 ستمبر 2014ء کو پراسیکیوشن کی شہادت کلوز کی گئی اسی دوران 10 ستمبر 2014ء کو پرویز مشرف آئین کے آرٹیکل 9‘ 10 اے‘ 25 اور ضابطہ فوجداری کی دفعہ 351 کے تحت اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی اب جبکہ ٹرائل شروع ہونا تھا کہ اسی دوران اسلام آباد ہائیکورٹ نے معاملے کی سماعت سے ہی خصوصی عدالت کو روک دیا۔

(جاری ہے)

دوران سماعت عدالت عالیہ نے سابق وزیراعظم شوکت عزیز‘ سابق وفاقی وزیر قانون زاہد حامد اور سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دیا۔ درخواست میں مزید موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ہائیکورٹ کو خصوصی عدالت کی سماعت میں مداخلت کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے۔ خصوصی عدالت خصوصی طور پر پرویز مشرف کے ٹرائل کیلئے قائم کی گئی تھی اس طرح کی خصوصی سماعت کو معطل نہیں کیا جاسکتا اور پرویز مشرف نے جو درخواست دائر کی تھی اس میں خصوصی عدالت کی پروسیڈنگ معطل کرنے کی کوئی درخواست بھی نہیں کی گئی تھی۔

دوران سماعت اگر درخواست سماعت کیلئے منظور کی گئی تو درخواست گزار مزید دلائل بھی جمع کرائے گا۔ درخواست کے اختتام پر عدالت سے استدعاء کی گئی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 23 دسمبر 2014ء کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے خصوصی عدالت کو حکم دیا کہ وہ پرویز مشرف کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کرے