مدارس میں اصلاحات کیلئے حکومت نیک نیتی ثابت کرے، عقائدونظریات پر قدغن لگائی گئی تومعاشرہ انتشارکاشکارہوجائیگا،نئے مدارس کی رجسٹریشن پر پابندیاں قبول نہیں کی جائیں گی،

پاکستان سُنی تحریک کے رہنماصاحبزادہ عطاء الرحمن دھنیال کی دینی مدارس کے ناظمین اورعلماء سے گفتگو

بدھ 25 فروری 2015 23:27

اسلام آباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 25 فروری 2015ء)پاکستان سُنی تحریک کے رہنماصاحبزادہ عطاء الرحمن دھنیال نے کہاہے کہ دینی مدارس میں اصلاحات کے نفاذ کیلئے حکومت کو اپنی نیک نیتی ثابت کرنی ہوگی۔ دینی مدارس میں تعلیم حاصل کرنیوالے طلباء کو عصری علوم سے بہرہ ورکرکے دنیاکو ایک مثبت پیغام دیاجاسکتاہے۔لیکن اصلاحات کے نام پر مذہبی عقائدونظریات اوردینی علوم پر قدغن لگانے کی کوشش کی گئی تو ملک خانہ جنگی کاشکارہوجائے گا۔

لہذٰادینی مدارس کی رجسٹریشن سمیت تمام اُمور میں حکومت کومدارس کے ذمہ داروں سے مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا چاہئے جبکہ بلا جواز مدارس اور مساجد کے ذمہ داران کو حراساں کرنیکا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔ اتحاد تنظیمات مدارس کی قیادت کے ساتھ ہونے والے معاہدے سے ہٹ کربنائی گئی کسی قسم کی پالیسی قبول نہیں کریں گے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کاظہارانہوں نے ضلعی سیکرٹریٹ میں دینی مدارس کے ناظمین اورعلماء کرام کے مختلف وفودسے ملاقات کے دوران گفتگوکرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہاکہ وفاقی وز یر داخلہ نے دس فیصدمدارس پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کا الزام تو عائد کیا مگر ان کی نشاندہی نہیں کی جوکہ قوم کیلئے شدید تشویش کا باعث ہے۔جو مدارس دہشت گردی میں ملوث ہیں یااسکی ترغیب دیتے ہیں قوم کو ان کے نام بتائے جائیں۔نئے مدارس کی رجسٹریشن پر پابندیاں قبول نہیں کی جائیں گی۔حکومت دہشت گردوں کا تعاقب ضرور کرے مگربلاجواز مدارس کے منتظمین اور طلبا و طالبات کو تنگ نہ کیاجائے۔

بعض قوتیں مدارس اور مساجدکو اپنے مذموم مقاصدکیلئے استعمال کررہی ہیں۔مدارس کی بلاواسطہ بیرونی فنڈنگ روکنے کے لیے ریاستی سطح پر ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔مساجد اور مدارس کو اسلحہ سے پاک کرنے کیلئے فوری اقدامات کیے جائیں اور اس سلسلہ میں تمام مکاتب فکرکے مدارس کی چھان بین کی جائے۔فرقہ وارانہ دہشت گردی میں ملوث گرفتار مدارس کے منتظمین کوسپیڈی ٹرائل کے ذریعے سخت ترین سزائیں دلوائی جائیں۔