تاجر ایکشن کمیٹی راولپنڈی کی میٹرو بس منصوبہ 23مارچ تک مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن ،مزید تاخیر کی صورت میں شٹر ڈاؤن کی دھمکی

راولپنڈی کی تما م تاجر تنظمیں ن لیگ بگل بچہ تنظیمیں اور ان کے عہدیدار مغل شہزادوں کے درباری ہیں جو تاجروں کے حقوق کی آواز اٹھانے کی بجائے ان کے حقوق پر ڈاکے ڈال رہے ہیں، راولپنڈی چیمبر آف کامرس نے بھی میٹروبس منصوبے سے تاجروں کو ہونے والے نقصان کے ازالے کیلئے کو اقدام نہیں اٹھایا ، راول شاپنگ فیسٹیول کے نام سے پانچ پانچ ہزار روپے فی دکاندار جمع کرنے کے علاوہ اپنی دیہاری لگانے کیلئے بڑی اشتہاری کمپنیوں سے بھی مال بٹھو رنے کے چکر میں ہیں، ایکشن کمیٹی کے سربراہ فہیم صدیقی کی راولپنڈی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس

بدھ 25 فروری 2015 23:26

راولپنڈی (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 25 فروری 2015ء) تاجر ایکشن کمیٹی راولپنڈی نے میٹرو بس منصوبے کو 23مارچ تک مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے مزید تاخیر کی صورت میں شٹر ڈاؤن کی دھمکی دے دی اور کہا کہ راولپنڈی کی تما م تاجر تنظمیں ن لیگ بگل بچہ تنظیمیں اور ان کے عہدیدار مغل شہزادوں کے درباری ہیں جو تاجروں کے حقوق کی آواز اٹھانے کی بجائے ان کے حقوق پر ڈاکے ڈال رہے ہیں جبکہ راولپنڈی چیمبر آف کامرس نے بھی میٹروبس منصوبے سے تاجروں کو ہونے والے نقصان کے ازالے کیلئے کو اقدام نہیں آٹھایا بلکہ راول شاپنگ فیسٹیول کے نام سے پانچ پانچ ہزار روپے فی دکاندار جمع کرنے کے علاوہ اپنی ڈیہاری لگانے کیلئے بڑی اشتہاری کمپنیوں سے بھی مال بٹھو رنے کے چکر میں ہیں تاجر ایکشن کمیٹی چند سوالات اٹھانا چاہتی ہے کہ کیا منصوبہ مکمل ہونے کے بعد کسی نیک اور اچھی شہرت رکھنے والی عالمی فرم سے اس کا آڈٹ کروایا جائے گا ۔

(جاری ہے)

کیا بی ایم ڈبلیو کی ڈیمانڈ کرنے اور کروڑوں روپے کے ٹیکے لگانے والوں سرداروں ، عباسیوں اور ٹھیکیداروں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے گا ۔کیا راولپنڈی کے باسیوں کے بچوں کو سکول ، پینے کا صاف پانی اور علاج و معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے بھی کوئی خواب دیکھا جائے گا ۔ ہم حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ 23مارچ تک اس منصوبے کو مکمل کیا جائے بصورت دیگر ہم شٹر ڈاوٴن اور سٹرکیں بند کرنے سمیت احتجاج کے تمام راستے اختیار کرنے پر مجبور ہو نگئے ۔

ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ متاثرین کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے ، میٹروبس منصوبے کے باعث جاں بحق ہونے والے مزدوروں اور شہریوں کی بھی داد رسی کی جائے ۔ورنہ حکومت اور تاجروں کے درمیان دما دم مست قلندر ہوگا ۔ان خیالات کا اظہار ایکشن کمیٹی کے سربراہ فہیم صدیقی نے راولپنڈی پریس کلب میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،اس موقعے پر ان کے ہمراہ راولپنڈی کی درجنوں تاجر تنظیموں کے نمائیدے بھی موجود تھے جن میں صادق آباد سے قیصر کیانی ،موتی بازار سے پرویز اقبال پراچہ ،بوہر بازار سے شاہد عثمان ،نیلم مارکیٹ سے اکبر علی ،مری روڈ سے سمیع اللہ کے علاوہ متاثرین کی بھی بڑی تعداد موجود تھی، فیہم صدیقی نے کہا کہ میٹروبس منصوبے میں تاخیر سے راولپنڈی بھر کی تاجر برادری کئی مسائل کا شکار ہو چکی ہے نام نہاد تاجر تنظیموں کے نمائیدوں نے تاجروں کی نمائیدگی کا حق ادا کرنے کی بجائے خاموشی اختیار کر رکھی ہے ایک سال سے زائد عرصہ سے راولپنڈی میں میٹرو بس منصوبے پر کام جاری ہے یہ وہ منصوبہ ہے جس کی خواہش نہ تو راولپنڈی کے عوام نے کی تھی اور نہ ہی تاجر برادری کی کوئی ایسی ڈیمانڈ تھی بلکہ یہ ایک مغل شہزادے کا خواب تھاجیسے درباروں نے بلا سوچے سمجھے پورا کرنے کی ٹھان لی۔

صرف 10کلومیٹر لمبی میٹرو کسی صورت پورے راولپنڈی کے عوام کو بہترین سفری سہولیات میسر نہیں کرسکتی ۔میٹرو بس کا فائدہ راولپنڈی کی آبادی میں سے صرف 2فیصد لو گوں کو ہوگا جبکہ تاجر برادری کو ا س منصوبے سے نہ تو اب تک کوئی فائدہ ہوا ہے اور نہ ہی مستقبل میں ہوتا نظر آتا ہے۔منصوبہ مکمل ہونے کے بعد مری روڈ پر تجارتی سرگرمیاں بالکل ختم ہو جائیں گی۔

مری روڈ پر پارکنگ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اور میٹروبس پر سفر کرنے والا مسافر میڑو سے اتر کر خریداری کے لیے نہیں آئے گا۔چوالیس ارب روپے مالیت کے منصوبے میٹروبس پروجیکٹ کے باعث جہاں شہری گردوغبار کے باعث سانس کی بیماریوں کا شکار ہوگئے ہیں اور ہسپتال ان مریضوں سے بھرے پڑے ہیں اور شہر بھر کی ٹریفک مسلسل جام رہتی ہے جو کہ توانائی کے ضائع ہونے کا موجب بن رہا ہے ۔

میٹروبس منصوبے کی تکمیل کے دوران اب تک 20افراد جان کی بازی ہار جبکہ درجنوں زخمی ہوچکے ہیں اس کے علاوہ گاڑیوں وموٹرسائیکلوں کا نقصان الگ سے ہے۔منصوبہ جب شروع کیا گیا اس وقت اور اب بھی ملک میں بجلی اور گیس کا شدید بحران ہے جس سے تاجروں ، صنعت کاروں اور ملک کو اربوں روپے کا نقصان ہو رہاہے ۔معیشت تباہ ہو چکی ہے اگر یہ رقم بجلی و گیس کے بحران کے خاتمے کے لیے استعمال ہوتی تو اس کا فائدہ پورے ملک کے عوام کا ہوتا،میٹروبس منصوبے سے روزانہ 45لاکھ روپے کی سبسڈی دی جائے گی جس میں سے 26لاکھ روپے اسلام آباد سی ڈی اے اور 19لاکھ روپے کے راولپنڈی کے ذمے ہو گا، اطلاعات یہ ہیں کہ سی ڈی اے نیسبسڈی دینے سے معذرت کر لی ہے اسی طرح لاہور میٹرو بس ابھی سے PSOکی 95لاکھ روپے کی مقروض ہوچکی ہے اور خدشہ ہے کہ لاہور میٹروبس کو پیڑول کی سپلائی بند کر دی جائے گی۔

میٹروبس منصوبے سے راولپنڈی کی خوبصورتی کو تباہ کر کے رکھ دیا گیا ہے ،مری روڈ ہنگامی صورت حال میں قابل استعمال نہیں رہے گا۔میٹروبس منصوبے کے دوران بجلی اور پی ٹی سی ایل کی تاریں نکال کر غائب کر دی گئیں جن میں مہنگا ترین کا پر ہوتا ہے اس ضمن میں تھانہ وارث خان میں چوری کی صرف ایک ایف آئی آر واضح ثبوت ہے پھر ان کیبلز کو دوبارہ بچھانے کے لئے ایک نئی کمپنی (نیا ٹیل) کو ٹھیکہ دے دیا گیا اس میں کمیشن کون کون کھا رہا ہے تحقیق طلب بات ہے ۔

صرف یہاں تک ہی کافی نہیں حکومت نے ایک ایسے شخص کو اس پروجیکٹ کا چےئرمین بنا دیا ۔ جس پر ایفی ڈرین کے کیس عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ راولپنڈی چیمبر آف کامرس اور راولپنڈی کی تمام خود ساختہ مرکزی تاجر تنظیموں کے سربراہان بھی مغل شہزادوں کے درباری بنے ہوئے ہیں بلکہ راول شاپنگ فیسٹیول کے نام سے تاجروں کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے اور اس فیسٹیول کے زریعے بھی بعض افراد اپنی دیہاڑی لگا نا چاہتے ہیں جبکہ ایک سال کے دوران میٹروبس پروجیکٹ کے نتیجے میں راولپنڈی کے تاجروں کے اربوں روپے کے ہونے والے نقصانات ، جاں بحق ہونے والے مزدوروں کے لواحقین کو ریلیف اور شہریوں کے جانی مالی کا نقصانات کا ازالہ کرنا اگرچہ حکومت کی ذمہ داری ہے جس سے اس نے آنکھیں چرائی ہوئی ہیں ۔

لیکن تاجر تنظیمیں اور چیمبر نے بھی اپنے متاثرہ تاجر بھائیوں اور شہریوں کے حق میں کوئی آواز بلند نہیں کی۔انہوں نے کہا آج تاجر ایکشن کمیٹی چند سوالات اٹھانا چاہتی ہے کہ کیا منصوبہ مکمل ہونے کے بعد کسی نیک اور اچھی شہرت رکھنے والی عالمی فرم سے اس کا آڈٹ کروایا جائے گا ۔ کیا بی ایم ڈبلیو کی ڈیمانڈ کرنے اور کروڑوں روپے کے ٹیکے لگانے والوں سرداروں ، عباسیوں اور ٹھیکیداروں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے گا ۔

کیا راولپنڈی کے باسیوں کے بچوں کو سکول ، پینے کا صاف پانی اور علاج و معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے بھی کوئی خواب دیکھا جائے گا ۔ ہم حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ 23مارچ تک اس منصوبے کو مکمل کیا جائے بصورت دیگر ہم شٹر ڈاوٴن اور سٹرکیں بند کرنے سمیت احتجاج کے تمام راستے اختیار کرنے پر مجبور ہو نگئے ۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ متاثرین کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے ، میٹروبس منصوبے کے باعث جاں بحق ہونے والے مزدوروں اور شہریوں کی بھی داد رسی کی جائے ۔ورنہ حکومت اور تاجروں کے درمیان دما دم مست قلندر ہوگا۔