سر سبز سندھ، پرامن سندھ مہم کراچی کیساتھ ساتھ اندرون سندھ میں بھی زور و شور سے جاری ہے،شرجیل انعام میمن،

کراچی سمیت سندھ بھر میں صفائی ستھرائی کی ذمہ داری حکومت کی ہے ،عوام کا بھی فرض ہے وہ صفائی ستھرائی کیلئے کردار ادا کریں، میڈیا سے بات چیت

بدھ 25 فروری 2015 21:29

کراچی(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 25 فروری 2015ء) وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سر سبز سندھ، پرامن سندھ مہم کراچی کے ساتھ ساتھ اندرون سندھ میں بھی زور و شور سے جاری ہے اور اس کے اثرات اب عوام کو نظر آنا شروع ہوگئے ہیں۔ کراچی سمیت سندھ بھر میں صفائی ستھرائی کی ذمہ داری حکومت کی ہے تاہم عوام کا بھی فرض ہے کہ وہ شہر اور صوبے میں صفائی ستھرائی کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔

شہر میں جہاں جہاں بھی تجاوزات ہیں انہیں آخری وارننگ دیتا ہوں کہ وہ فوری طور پر گرین بیلٹ، فٹ پاتھ اور سرکاری زمینوں سے تجاوزات کا ازخود خاتمہ کردیں بصورت دیگر آپریشن کی صورت میں انہیں نقصان کے ساتھ ساتھ ایف آئی آر کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتاہے۔ مہم پر کسی قسم کا اضافی بجٹ خرچ نہیں کیا جارہا ہے اور تمام وسائل ڈی ایم سیز اور کے ایم سی اپنے بجٹ میں سے ہی پورا کررہی ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز زولوجیکل گارڈن (کراچی چڑیا گھر) میں” سر سبز سندھ، پرامن سندھ“ مہم کے تیسرے روز صفائی اور وہاں شجر کاری کرنے کے بعد میڈیا سے بات چیر کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی، ڈپٹی کمشنر ساؤتھ سلیم راجپوت،میٹروپولیٹن کمشنر کراچی مسعود عالم، ڈی جی پارکس نیاز سومرو، ایڈمنسٹریٹر ساؤتھ افضل زیدی، میونسپل کمشنر ساؤتھ محمد رئیسی، محمد عاصم اور دیگتر بھی وہاں موجود تھے۔

اس موقع پر صوبائی وزیر کی آمد پر دوبچیوں نے انہیں پھولوں کے گلدستہ پیش کئے۔ صابوئی وزیر، کمشنر کراچی اور دیگر نے جھاڑو لگا یا او ر چڑیا گھر میں پودے لگا کر مہم کا آغاز کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے کہا کہ آج مہم کا تیسرا روز ہے اور اس مہم کے اثرات آج سب کو نظر آنا شروع ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا بھی اس مہم میں اپنا بھرپور کردار ادا کررہا ہے اور میری گذارش ہے کہ وہ اس سلسلے میں ہم پر تنقید ضرور کریں تاہم اس مہم کے اثرات اور اس کی آگاہی کے لئے بھی اپنا کردار ادا کرے۔

شرجیل میمن نے کہا کہ ہم 100 فیصد صفائی کا دعوہ نہیں کرتے لیکن سندھ حکومت اور محکمہ بلدیات اس مہم کے لئے اپنے تمام تر وسائل کو بروئے کار لا رہی ہے اور اس کی کامیابی میں سول سوسائٹی اور عوام کی شرکت اس کی ضمانت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج شہر میں جتنے بھی صفائی پر متعین عملے کے ارکان اور افسران آج نظر آرہے ہیں اتنے ہمیں ماضی میں کبھی نظر نہیں آئے اور ہم نے گھوسٹ ملازمین کے خاتمہ کے لئے جو سخت اقدامات اٹھائیں ہیں اس کے اثرات بھی تمام کو نظر آنا شروع ہوگئے ہیں۔

شرجیل میمن نے کہا کہ مجھ سمیت کمشنر کراچی، ڈی سی اوز اور تمام افسران گذشتہ 3 روز سے شہر کے م ختلف علاقوں میں نہ صرف دورے کررہے ہیں بلکہ اس پوری مہم کو مانیٹر بھی کیا جارہا ہے تاہم بعض مقامات پر انفرااسٹریکچر نہ ہونے کے باعث مشکلات کا سامنا ہے اور اس سلسلے میں بھی تمام متعلقہ افسران کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ انہیں درست کریں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز ہم نے کلفٹن اور اطراف کے علاقوں میں گرین بیلٹ پر قائم تجاوزات کا بھی خاتمہ کیا ہے اور ان پر موجود ہوٹلز اور دیگر تجاوزات کو ختم کردیا ہے اور ہم نے اس دوران ان ہوٹلز مالکان کا ضبط شدہ سامان انہیں واپس کردیا ہے لیکن آج میں ایسے تما م دکانداروں اور دیگر تجاوزات قائم کرنے والوں کو آخری موقع دیتا ہوں کہ وہ فوری طور پر ان تجاوزات کو اپنے توڑ پر ختم کردیں اور آپریشن کے دوران اب جو سامان ضبط ہوگاوپ بھی واپس نہیں کیا جائے گا اور ان کی دکانوں کو بھی سیل کیا جائے گا اور ان کے خلاف ایف آئی آر کا بھی اندراج کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ میں سول سوسائٹی سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس مہم کو اوون کرتے ہوئے شہر اور صوبے میں زیادہ سے زیادہ پودے لگائیں کیونکہ جب ماحول پر فضا ہوگا تو امن ب ھی قائم ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ صفائی ستھرائی کی مہم میں کراچی واٹر بورڈ بھی مکمل طور پر شامل ہے اور اس سلسلے میں ایم ڈی واٹر بورڈ کو سختی سے ہدایات دی گئی ہیں کہ جن جن علاقوں میں سیوریج کے مسائل اور مین ہالز پر ڈھکن نہ ہونے کی شکایات ہیں اس کا ازالہ کیا جائے اور شہر میں سیوریج کا نام بہتر سے بہتر بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اب حکومت کی ہدایات نہ ماننے والے افسران کے لئے کوئی جواز قابل قبول نہیں ہوگا اور جو سرکاری افسر یا ملازم کام نہیں کرے گا وہ سرکاری محکمے کا حصہ نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ گھوسٹ ملازم کے حوالے سے بھی سخت اقدامات پر اب ملازمین کی بڑی تعداد کام پر واپس آگئی ہے اور اب انہیں کام کنے کی عادت ڈالنی ہوگی کیونکہ جو ماضی میں ہوا اب نہیں ہونے دیا جائے گا۔

اس موقع پر انہوں نے کمشنر کراچی کی خدمات کو بھی سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جس طرح اس مہم کے آغاز سے لے کر اب تک جو کام کیا ہے اور روزانہ کی بنیادوں پر وزٹ اور مانیٹر کررہے ہیں وہ قابل ستائش ہیں۔شہر میں جمع ہونے والے کچڑے کے مقابلے اس کے اٹھانے کی گنجائش میں کمی کے سوال پر صوبائی وزیر نے کہا کہ روزانہ شہر میں 12 ہزار میٹرک ٹن کچڑہ جمع ہوتا ہے تاہم اتنا نہیں اٹھایا جاسکتا اسی باعث ہم نے سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کا قیام کیا ہے اور اب اس کے ذریعے نجی کمپنیوں کو کچڑہ اٹھانے کا ٹھیکہ دیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور کی آبادی کراچی سے بھی کیم ہے اور ان کیے پاس ہم سے زائد وسائل ہیں لیکن انہوں نے بھی یہ ٹھیکہ ترکی کی ایک کمپنی کو دیا ہے اور ہم بھی اس سلسلے میں پہلے مرحلے میں سابقہ ٹاؤن کی بنیادوں پر ان کمپنیوں کو ٹھیکہ دینے جارہے ہیں۔مہم پر اضافی اخراجات کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس مہم میں ایک روپیہ بھی اضافی خرچ نہیں کیا جارہا اور نہ اس سلسلے میں حکومت سندھ یا محکمہ خزا نہ سے کوئی اضافی بجٹ لیا گیا ہے بلکہ یہ تمام اخراجات کے ایم سی اور تمام ڈی ایم سیز اپنے بجٹ میں سے ہی کررہی ہیں۔

کے ایم سی کی اسپتالوں اور ڈسپنسریوں کی خراب حالت زار کے سوال پر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ اس سلسلے میں گذشتہ روز ہی اعلان کیا ہے کہ ایک ہفتہ کے بعد کے ایم سی کی تمام اسپتالوں، ڈسپنسریوں اور اسکولز میں بھی جھاڑو چلایا جائے گا اور یہ صرف صفائی کے لئیے نہیں بلکہ گھوسٹ ملازمین اور کرپشن میں ملوث افراد کے خلاف بھی ہوگا۔ کراچی میں پارکنگ مافیا کے سوال کیجواب میں انہوں نے کہا کہ 90 فیصد پارکنگ غیر قانونی ہیں اور اس میں مارکیٹوں اور شاپنگ سینٹرز والے ملوث ہیں۔

عوام کو بھی چاہیے کہ اس طرح کی غیر قانونی پارکنگ کی بجائے قانونی پارکنگ میں اپنی گاڑیوں کو کھڑا کریں تاکہ شہر میں ٹریفک کا نظام متاثر نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ سول سوسائٹی اور عوام خود اس شہر اور صوبے کو جس دن اوون کرلیں گے یہ صوبہ ملک کا سب سے خوبصورت صوبہ بن جائے گا۔

متعلقہ عنوان :