شیعہ علماء کونسل پاکستان کی نجی نیوز چینل پر تکفیری عمل انجام دئیے جانے کی مذموم سازش کی شدید مذمت

بدھ 25 فروری 2015 20:58

اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 25 فروری 2015ء) شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے نجی نیوز چینل پر تکفیری عمل انجام دئیے جانے اور تکفیری گروہ کے سرغنہ کی جانب سے امُت مسلمہ کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی اس مذموم سازش کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس مشکل گھڑی میں جب ملک کی سا لمیت داؤ پر لگی ہوئی ہے اور ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے ایک نجی چینل کی جانب سے اس قسم کے پروگرام کا نشرکرنا ایکشن پلان پر عمل درآمد میں حکومت کی ناکامی کی دلیل ہے اوراس پروگرام کے نشر ہونے سے ملک میں فرقہ واریت و دہشتگردی کے خاتمہ کیخلاف حکومت کی ناقص کارکردگی بھی عیاں ہوچکی ہے۔

علامہ عارف حسین واحدی نے کہا کہ تکفیری گروہ ہی اس ملک کی سا لمیت کیلئے خطرہ اور دہشتگردی کی بنیادہے۔

(جاری ہے)

پاکستان میں کوئی شیعہ سنی جھگڑا یا مسئلہ نہیں۔ نجی نیوز چینل پرفرقہ وارانہ پروگرام کے نشر ہونے کے بعد ملی یکجہتی کونسل کے موقف نے تکفیری سازش کو ناکام بنایا جو تکفیری گروہ اوراس کے سرغنہ کیلئے تازیانہ عبرت ہے ۔ ملی یکجہتی کونسل کی جانب سے پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی مسلمہ اسلامی مکتب فکر کی تکفیر جائز نہیں ، ایک گروہ کی جانب سے پیش کیا جانے والا موقف ملک بھر کے اکابر علما و مشائخ کے متفقہ موقف کی نفی ہے اور سراسر اُمت مسلمہ میں اختلافات ڈالنے کی سازش ہے اس سے مسلمان کمزور اور دشمن مضبوط ہوگا۔

عالم اسلام کے تمام ذمہ دار علماء مسلمہ سنی وشیعہ مکاتب فکر کو مسلمان قرار دے چکے ہیں ۔ علامہ عارف حسین واحدی نے مزید کہا کہ اپنے عقیدے کو دوسروں پر مسلط کرنا فرقہ وارانہ دہشتگردی ہے تکفیری لوگ نیوز چینل پر تکفیریت کو ہوا دے رہے ہیں ،مگر حکومت نے کان بند کر رکھے ہیں ۔ملک میں کہیں بھی فرقہ واریت نہیں ۔ پاکستان تاریخ کے کٹھن ترین دور سے گزر رہا ہے، دہشت گردی، انتہاپسندی اورفرقہ واریت نے قومی معیشت کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔

مسجدوں اور امام بارگاہوں میں خود کش حملے ہورہے ہیں ۔ پاکستان بنا نے میں ہمارا خون اور سرمایہ شامل ہے، ملک کی بقا کے لئے قربانیاں بھی دے رہے ہیں ہماری دانشمندآنہ قیادت نے ہمیشہ امن و امان اور ملکی استحکام کیلئے کوششیں کی ہیں ۔ لیکن اس کے برعکس نجی نیوز چینل کی جانب سے اپنے ریٹنگ کے چکر میں ملک کا امن داو پر لگاکر ایسا پروگرام نشرکیا گیا جس سے ملک میں فرقہ واریت پھیلی۔

وزیر داخلہ نے اعلان کیا تھا کہ فرقہ واریت کے حوالہ سے کوئی پروگرام میڈیا نشر نہیں کرے گا لیکن نجی نیوز چینل کی جانب سے پیمرا کے قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہو ئی ہے ۔نجی نیوز چینل پر تکفیری عمل انجام دیا گیا ہے تکفیریوں کے سرغنے کو بلایا گیا لیکن عملاً ریاستی اداروں کی جانب سے ان کے خلاف تا حال کوئی عملی اقدامات نہیں کیا گیاانہوں نے کہا کہ اس ملک میں دہشت گردی کی بنیاد ہی تکفیر ہے اگر میڈیا کی جانب سے اسی انداز میں تکفیری عمل جاری رہا تو ملک میں امن کیسے آئے گا؟ملک میں آپریشن ضرب عضب شروع ہے جبکہ تکفیریوں کے سر غنہ کا اس طرح کسی بھی نیوز چینل پر آکر فرقہ واریت پھیلانا ،مسالک کو لڑانا ایک شرارت ہے اور حکومت کیلئے ایک چیلنج ہے ۔

مگر اس طرح کے پروگرام کا نشر ہونا ایکشن پلان کی سراسر خلاف ورزی ہے۔تکفیریوں کے سرغنہ کو اس انداز میں بلانا اور اس کا آکر تکفیر کرنا اورحکمرانوں کی جانب سے کسی ردعمل کا نہ آنامعنی خیز ہے۔ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ایکشن پلان پر مضبوطی سے عمل کرنے،تکفیریوں کے حرکات و سکنات کو سختی سے کنٹرول اور آپریشن ضرب عضب کو پورے ملک میں پھیلاکر ہی دہشتگردی پر کنٹرول حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ دریں اثناء انہوں نے کہا کہ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے علماء سے ملاقات میں اس مذموم اور قبیح عمل پر شدید غم و غصہ کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت اس قبیح عمل کو روکنے کے لئے سخت ترین اقدامات کئے جائیں ۔

متعلقہ عنوان :