سوات، سات دنوں سے عدالتوں میں کام ٹھپ ججوں ،کلرکوں اور وکیلوں کے درمیان جاری تناز عہ میں عوام رول گئے،

بینچ اور بار کی کشمکش کی وجہ سے نہ صرف پیشی کیلئے آنے والے افراد کو مشکلات کا سامنا بلکہ ضمانت پر رہائی کے منتظر ملزمان بھی ذہنی کوفت میں مبتلا ہ

بدھ 25 فروری 2015 18:31

سوات( اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 25 فروری 2015ء) ضلع سوات میں سات دنوں سے عدالتوں میں کام ٹھپ ججوں ،کلرکوں اور وکیلوں کے درمیان جاری تناز عہ میں عوام رول گئے،بینچ اور بار کے مابین جاری کشمکش کی وجہ سے نہ صرف پیشی کے لئے آنے والے افراد کو مشکلات کا سامنا ہے بلکہ ضمانت پر رہائی کے منتظر ملزمان بھی ذہنی کوفت میں مبتلا ہے ،تفصیلات کے مطابق سوات میں فروری کے 19تاریخ سے وکلاء اور ججوں کے درمیان جاری تنازعے نے شد ت اختیارکرلی ہے اورپچھلے ایک ہفتے سے ڈسٹرکٹس کورٹس گلکدہ کے ساتھ تحصیل کبل، مٹہ ، خوازہ خیلہ ، بریکوٹ اور بحرین میں عدالتوں سے بائیکاٹ کا سلسلہ جاری ہے جس سے ضلع بھر کے مقامی ہزاروں لوگوں کو مشکلات کا سامناہے اس سلسلے میں سوات بار،مینگورہ دارالقضاء بار اور کبل بار ایسویشن کے صدورنے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ سیدوشریف ڈسٹرک کورٹس میں سیشن جج شریف احمد کی نامناسب روئے اور مرزاکاشف کی بارکے معززرکن وکیل سعیدخان ایڈکیٹ پر ایف آئی آرکی وجہ سے انہوں نے ان دو عدالتوں سے بائیکاٹ کیا ہوا ہے جب تک ان دونوں ججوں کو سوات سے تبدیل نہیں کیا جائیگا ان کی ہڑتال اور بائیکاٹ جاری رہی گی، انہوں نے الزام لگایا کہ سوات کے دیگر بیس سے زائد عدالتوں نے سیشن جج کے ایماپر عدالتوں کو بند کردیاہے اور یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی سرکاری دفتر اور خاص کر عدالتوں سے ججز کے بائیکاٹ کا فیصلہ سامنے آیا ہے سوات میں پشاور ہائی کورٹ کے برانچ مینگورہ دارلقضا ء کے صدر فضل غفور ایڈوکیٹ نے کہا کہ لوگوں کو انصاف دیناعدلیہ کا فرض ہے اور عدالتوں کے بندش کی تما م تر ذمہ داری سیشن جج پر عائد ہوتی ہے ان کی ایما پر کلرکوں نے بھی ہڑتال کیا ہے اور وکلاء کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے ہیں، اس سلسلے میں جب ڈسٹرک کورٹس کے جج شریف احمد سے رابطہ کیا گیاتوانہوں نے میڈیا کو کسی قسم کا بیان دینے سے انکارکیاالبتہ سوات میں ملاکنڈ ڈویژن کے کلرک ایسویشن کے وائس چیئرمین بخت شیر علی نے کہا کہ وکلاء نے اپنے ایک دوست کو بچانے کے لئے عدالت کے فیصلے کوماننے سے نہ صرف انکار کیا بلکہ انہوں نے عدالتوں میں کام کرنے والے کلرکوں پر تشدد کیا ، ان کے دفاترمیں تھوڑپھوڑ کی جس کے وجہ سے ججزکے ساتھ کام کرنے والے تماکلرکوں نے احتجاجاً ہڑتال اور بائیکاٹ شروع کیا ہے انہوں نے کہا کہ وکلاء اپنے مرضی کے مطابق عدالتوں کو چلاناس چاہتے ہیں اور ہم وکلاء سے اچھی برتاؤ کے امید رکھے ہوئے ہیں مگر انہوں نے تمام کلرکوں اور عدالتوں کی توہین کی ہے ہمارا یہ احتجاج اور ہڑتال جاری رہیگا، سوات بار ایسویشن کے جنرل سیکرٹری عنایت اللہ کے مطابق اس وقت سوات میں پانچ سو سے زائد وکلاء کام کررہے ہیں اور اس تنازعے سے نہ صر ف سیدوشریف کے عدالتیں بلکہ مٹہ ، کبل ، بحرین اور خوازہ خیلہ کے عدالتوں میں بھی کام ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے جس سے ہزاروں لوگ متاثرہورہے ہیں کیونکہ ہرعدالت میں روزانہ اوسطاً پچیس سے تیس کیس نمٹائے جاتے ہیں، سوات ڈسٹرک کورٹس میں ایک عرض نویس نے کہا کہ پچھلے ایک ہفتے سے ہمارا کاروبار ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے کام بنداور عدالتیں بند ہے گھرمیں فاقوں تک نوبت پہنچ چکی ہے ۔

(جاری ہے)

اس طرح انور نامی ایک شخص کا کہناہے کہ ان کے کیس کا فیصلہ ہوچکاہے مگر پچھلے ایک ہفتے سے وکیلوں اور ججزکے مابین تنازعے کی وجہ سے وہ فیصلہ عدالت کے ریکارڈ روم سے نہیں نکلواسکتے ۔

متعلقہ عنوان :