پنجاب : پاکستان کو قائد اور اقبال کا پاکستان بنانا ہو گا، ملک کے لیے پاکستان کی عوام نے بے جا قربانیاں دی ہیں جو کہ رائیگاں نہیں جانے دیں گے،وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کا ایپکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب،

بدھ 25 فروری 2015 16:50

پنجاب(اردو ہوائنٹ تزہ ترین اخبار. 25 فروری 2015 ء) : لاہور میں ایہکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں یہاں آنے پر سب کا شکر گزار ہوں انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور نے ملک کو متحد ہونے پر مجبور کیا ، ملک کی عوام نے گذشتہ کچھ سالوں میں 50 ہزار سے زائد لوگوں نے قربانیاں دی ہیں جن میً فوج کے جوان بھی شامل ہیں خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ پنجاب بھر میں سیف سٹی منصوبہ بنایا گیا ہے جس کے تحت ہزاروں کی تعداد میں کیمرے نصب کیے جائیں گے اور سکیورٹی کے انتظامات کو فول پروف بنایا جائے گا.

(جاری ہے)

دہشت گردی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ قوم اور حکومت کو مل کر کام کرنا ہو گا، اب کسی بھی غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور نہ ہی کسی غلطی کو برداشت کیا جائے گا. ملک میں ہونے والی دہشتگردی کی تصاویر پوری دنیا میں دکھائی جاتی ہیں جس کے باعث غیم ملکی سر مایہ کار اور بزنس مین پاکستان آنے سے کتراتے ہیں اور اپنی ٹکٹس کو من سوخ کروادیتے ہیں لیکن وہ دن دور نہیں ہیں جب پاکستان سے اس ناسور کا خاتمہ کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ اس کے لیے وزیر اعظم کی زیر صدارت 19 نکات پر مشتمل قومی ایکشن پلان مرتب کیا گیا ہے جس کر کامیابی کےساتھ عملدر آمد جاری ہے.

ان کا مزید کہا تھا کہ پنجاب بھر میں لاؤڈ سپیکر کے غلط استعمال، نفرت انگیز تقاریرکرنے والوں کے لیے جرمانوں کا تعین کیا گیا ہے اس کے علاوہ ان کو سزائیں دینے کے بھی قوانین میں تبدیلی کی گئی ہے اور اس حوالے سے گرفتاریوں بھی عمل میں لائی گئی ہیں. ان کا کہنا تھا کہ کہ چاروں صوبوں میں ایپکس کمیٹیوں تشکیل دی گئی ہیں جن کے باقاعدہ اجالس ہوتے ہیں اور اجلاس میں ہر پہلو کا جائزہ لیا جاتا ہے.

پنجاب سے متعلق وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ لاہور میں جنوبی ایشیا کی جانی مانی 3 فرانزک لیب کام کر رہ ہیں تاہم باای اضلاع میں بھی ان کے قیام کے لیے پیش رفت کیجا رہی ہے. پاکستان کے حالات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ آئے دن دہشت گردی کی وارداتیں ہوتی ہیں اقبال اور قائد کی راحیں پاکستان کی یہ حالت دیکھ کر قبر میں تڑپ رہی ہوں گے ہمیں ان کا پاکستان پھر سے قائم کرنا ہے، یہ راتوں رات ہونے والا کام نہیں ہے لیکن اس کے لیے عوام کو بھی حکموت کا ساتھ دینا ہو گا. مزید ان کا یہ کہنا تھا کہ نصاب میں تحمل مزاج کے مضامین کو شامل کیا گیا ہے تاکہ عوام کو یہ احساس ہو کہ کہ رواداری میں ہی اتحاد ہے.