ملازم پیشہ خواتین کے تحفظ کے ایکٹ سے خاتون ملازمین کو نیا تحفظ اور اعتماد ملا ہے‘ میرا فیلبوس

بدھ 25 فروری 2015 16:06

لاہور ( اردپوائنٹ۔تازہ ترین اخبار ۔25 فروری 2015) صوبائی خاتون محتسب کی جانب سے صوبہ بھر میں ملازم پیشہ خواتین کے تحفظ کے لیے عوامی آگاہی مہم چلائی جا رہی ہے، اس مہم کا مقصد خواتین سٹاف کو ان کے قانونی حقوق سے آگاہ کرنا ہے تاکہ وہ مکمل اعتماد اور خوف سے بالا تر ہو کر اپنے فرائض سر انجام دیں ۔ اس حوالے سے خاتون محتسب ڈاکٹر میرا فیلبوس نے پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن میں ملازمت کی جگہ پر خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف تحفظ کے ایکٹ 2010کے بارے میں تفصیلی لیکچر دیا ۔

اس موقع پر چیئرمین پیف انجینئر قمر الاسلام راجہ ، ایم ڈی ڈاکٹر انیلہ سلمان اور دیگر افسران و ملازمین موجود تھے ۔ ڈاکٹر میرا فیلبوس نے بتایا کہ صوبہ پنجاب کی حدود میں واقع تمام سرکاری و نجی ادارے ، بنک ، جامعات و فیکٹریز وغیرہ اس ایکٹ کے دائرہ کار میں آتے ہیں ۔

(جاری ہے)

اسی طرح ان اداروں میں انکوائری کمیٹیز کا قیام بھی لازم ہے ۔ شکایت ملنے کی صورت میں تین دن میں شوکاز نوٹس دیا جاتا ہے جس کا سات دن میں جواب دینا لازم ہے جبکہ انکوائری کمیٹی تیس دن میں مجاز اتھارٹی کو اپنا فیصلہ بھیجے گی ۔

انہوں نے کہا کہ خاتون محتسب کے آفس کی تحقیقات میں کسی فریق سے کو ئی فیس نہیں لی جاتی ، بس تحریری درخواست دینا کافی ہوتا ہے ۔یہاں سال ہاسال کیس زیر التوا نہیں رہتے اور تمام تحقیقات انتہائی شفاف اور منظم انداز میں کی جاتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ محتسب آفس کے فیصلے کی اپیل گورنر کے پاس تیس دن میں دائر کی جا سکتی ہے اور گورنر کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملازم پیشہ خواتین کے تحفظ کے ایکٹ سے انہیں نیا تحفظ اور اعتماد ملا ہے ۔ اس حوالے سے خواتین سٹاف کے قانونی حقوق کے تحفظ کے لیے خاتون محتسب کا آفس انتہائی فعال اور متحرک انداز میں اپنے فرائض سر انجام دے رہا ہے ۔ قمر الاسلام نے اپنے خطاب میں کہا کہ پیف میں خواتین سٹاف انتہائی اعتماد کے ساتھ اپنے فرائض سر انجام دے رہا ہے ۔

ملازم پیشہ خواتین کے تحفظ کے ایکٹ کے حوالے سے محکمانہ فوکل پرسن کی تعیناتی کے علاوہ دفاتر میں سٹاف کو خوشگوار ماحول مہیا کیا گیا ہے۔ ایم ڈی انیلہ سلمان نے بتایا کہ پیف میں 46خواتین مختلف سینئرپوزیشنوں پر اپنے فرائض سر انجام دے رہی ہیں ۔ قبل ازیں کنسلٹنٹ عاصم صادق قریشی نے خواتین کے تحفظ کے ایکٹ کے مختلف قانونی پہلوؤں سے شرکاء کو آگاہ کیا ۔

متعلقہ عنوان :