پاکستان چین کے موقف کی حمایت کرنے والا واحد حقیقی دوست ہے، سینیٹر مشاہد حسین سید

بدھ 25 فروری 2015 16:06

اسلام آباد (اردپوائنٹ۔تازہ ترین اخبار ۔25 فروری 2015) سابق سیکرٹری خارجہ ایمبسیڈر ریاض کھوکر نے چین کی جنوبی ایشیاکی علاقائی تنظیم سارک میں شمولیت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ چین کا بھرپور کردار علاقائی امن و استحکام کویقینی بنانے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے، روشن معاشی مستقبل کے حصول کیلئے پاکستان کو اپنے اندرونی مسائل پر قابوپانا ہوگا ، وہ پاکستان چائنہ انسٹیٹیوٹ کے زیراہتمام اینڈریو سمال کی تصنیف کردہ پاک چین تعلقات کے موضوع پر کتاب کے حوالے سے گول میز کانفرنس کے شرکاء سے اظہارِ خیال کررہے تھے، چائنہ پاکستان ایکسس: ایشیاز نیو جیوپالیٹکس کے عنوان سے لکھی گئی کتاب کسی بھی مغربی مصنف کی پاک چین تعلقات کے حوالے سے پہلی کاوش ہے، اس موقع پر مصنف بھی بذاتِ خودموجود تھے۔

(جاری ہے)

انڈریو سمال کا کہنا تھا کہ پاک چین تعلقات کو 2011ءء میں پاک چین اقتصادی راہداری کے بعد مزید تقویت ملی، انہوں نے پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال کو بہتر کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان کی اقتصادیت کیلئے نہایت اہمیت کا حامل اوربااعتماد عسکری پارٹنر کا درجہ رکھتا ہے، دوسری طرف چین بھی پاکستان کے ساتھ قریبی تعلقات کی بناء پرواحد حقیقی دوست سمجھتا ہے۔

پاکستان چائنہ انسٹیٹیوٹ کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین نے باہمی تعلقات کو زیربحث لاتے ہوئے کہا کہ پاکستان او ر چین کے دوستانہ تعلقات گزشتہ پچاس برسوں سے زائد عرصے پر محیط ہیں اور روز بروز مستحکم ہورہے ہیں، پاکستان اپنے عظیم ہمسایہ دوست ملک چین کو عالمی سطع پر ہر طرح کی سفارتی حمایت فراہم کرنے کا عملی مظاہرہ کرچکا ہے، پاکستان چین کی سالمیت، حکمران جماعت کے چین کو جدید پرامن عالمی طاقت کیلئے کی جانے والی کاوشوں اور تائیون، تبت، سنکیانگ جیسے ایشوز پر چینی قیاد ت کے موقف کا حامی ہے، سینیٹر مشاہد نے پچاس کی دہائی میں زمانہ سرد جنگ کے بارے میں کہا کہ ماسکو کے برعکس بیجنگ نے بھارت سے خطرات کے تناظر میں پاکستان کے سیٹو اور سینٹو جیسے امریکہ حامی عسکری اتحادوں کی شمولیت کو اہمیت کو سمجھا۔

سینیٹر مشاہد نے پاک چین اقتصادی راہداری کو خطے میں امن و خوشحالی کیلئے ناگزیر قرار دیتے ہوئے گریٹر ساوٴتھ ایشیا خطے میں چین، میانمار، ایران اور افغانستان کی شمولیت پر زور دیا، گول میز ڈسکشن میں لیفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ طلعت مسعود، پروفیسر الحان نیاز، فرحان بخاری، چینی سفاتخانے سے مادام باوٴ جی چھنگ، ڈو گن چی اور دیگر شرکاء نے بھی تبادلہ خیال کیا۔

متعلقہ عنوان :