ای او بی آئی ملازمین پنشن میں اضافہ کیس ، سپریم کورٹ نے چیئرمین ای او بی آئی اور اٹارنی جنرل سے رپورٹ طلب کرلی

بدھ 25 فروری 2015 15:03

اسلام آباد(اردپوائنٹ۔تازہ ترین اخبار ۔25 فروری 2015) سپریم کورٹ نے ای او بی آئی ملازمین پنشن میں اضافہ کیس میں چیئرمین ای او بی آئی اور اٹارنی جنرل سے رپورٹ طلب کرلی جبکہ چیئرمین ای او بی آئی نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرادی اور اٹارنی جنرل نے رپورٹ کیلئے وقت مانگ لیا‘ جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ غریب چاہے مر ہی کیوں نہ جائے حکومتی ادارے کسی طرح کی ذمہ داری قبول نہیں کرتے‘ ای او بی آئی میں اتنے بحران آئے اربوں روپے کی کرپشن ہوئی مگر حکام بالا کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی‘ 3600 روپے کی ماہانہ پنشن میں مزدور اپنے بچوں کی کفالت کیسے کرسکتا ہے‘ اتنے پیسوں سے تو ایک وقت کی روٹی بھی پوری نہیں ہوسکتی‘ اگر حکومت ملازمین کی پنشن میں اضافہ نہیں کرسکتی تو پنشن کی صورت میں ان کے ساتھ مذاق کرنا تو بند کردے‘ اگر حکومت نے غریب ملازمین کا اسی طرح سے استحصال کرنا ہے تو ہم یہ ادارہ ہی بند کردیتے ہیں‘ جس قانون کے تحت یہ ادارہ بنا اسی کو کالعدم قرار دے دیتے ہیں‘ اس طرح کا کوئی استحصالی ادارہ ہوگا اور نہ ہی مزدوروں کے سات کوئی مذاق ہوگا۔

(جاری ہے)

تین رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس میاں ثاقب نثار نے بدھ کے روز کیس کی سماعت کے دوران مزید کہا کہ پہلے بھی کافی ٹاسک فورسز بنتی رہی ہیں کسی کا کیا نتیجہ نکلا؟ غریب لوگ کس کے پاس فریاد لے کر جائیں‘ حکومت سمیت کسی کو غریب ملازمین کیساتھ اس طرح کا مذاق کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہ کمیٹیاں اور ٹاسک فورسز سوائے اکٹھے ہونے اور باتیں کرنے کے سواء کچھ نہیں ہوتیں۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگوں کے مسائل حل کئے جائیں۔ حکومت خود بتائے کہ 3600 کی ماہوار پنشن میں بنتا ہی کیا ہے۔ یہ تو نہ ہونے کے برابر ہے۔ بچوں کو کیا لے کر دیتا ہوگا۔ دوران سماعت عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد بھٹی سے پوچھا کہ ای او بی آئی چیئرمین کہاں ہیں تو بتایا گیا کہ وہ تو موجود نہیں ہیں جس پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس طرح کے اہم مقدمات میں اعلی حکام خود کیوں پیش نہیں ہوتے۔

ویسے تو عام مقدمات میں افسروں کی فوج ظفر موج آجاتی ہے ضروری مقدمے میں کوئی نہیں آتا۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ملازمین کی پنشن میں اضافے سے متعلق حکومت سوچ بچار کررہی ہے اس حوالے سے وزیراعظم نے ٹاسک فورس بھی بنادی ہے جس کی سربراہی وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار کریں گے جبکہ اٹارنی جنرل پاکستان بھی اس کے رکن ہیں اس پر جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ غیرضروری معاملات میں تو حکومت بڑی سرگرمی کا مظاہرہ کرتی ہے اور جہاں غریب ملازمین کے حقوق کی بات ہوتی ہے وہاں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیوں نہیں کئے جاتے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ملازمین کی پنشن میں اضافے سے متعلق نظرثانی کی جارہی ہے تاہم عدالت اسکے جواب سے مطمئن نہ ہوئی اور اٹارنی جنرل کو طلب کیا۔ اٹارنی جنرل پاکستان سلمان بٹ اور چیئرمین ای او بی آئی وقفے کے بعد پیش ہوئے تو چیئرمین ای او بی آئی نے بتایا کہ ای او بی آئی کے حوالے سے جہاں جہاں کرپشن ہوئی ہے وہاں وہاں ذمہ داروں کیخلاف کارروائی ہوگی۔

پنشن سمیت دیگر معاملات کیلئے جو منصوبے ہیں ان کیلئے 80 کروڑ روپے جاری کردئیے گئے ہیں۔ عدالت وقت دے تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کریں گے جبکہ اس موقع پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وہ پہلی بار اس کیس میں پیش ہورہے ہیں اس سے قبل ڈپٹی اٹارنی جنرل ہی پیش ہوتے رہے ہیں انہیں اس کیس کے مطالعے کیلئے وقت دیا جائے اس پر عدالت نے جاری منصوبوں کو جلد مکمل کرنے اور ملازمین کی پنشن میں اضافے کا حکم دیتے ہوئے چیئرمین ای او بی آئی اور اٹارنی جنرل سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 10 مارچ تک ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :